مستقبل کے راستے کا انتخاب ! 45

بھاری بلوں سے بے حال عوام !

بھاری بلوں سے بے حال عوام !

عوام پہلے ہی بھاری بلوں اور مہنگائی کی وجہ سے بے حال ہیں، او پر سے بجلی ،گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے ، ایک طرف سوئی ناردرن نے گیس 137فیصدمہنگی کرنے کی درخواست کی ہے تو دوسری جانب نیپرا نے اکتوبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 3 روپے سے زیادہ کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے،یہ پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پستے اور بھاری بلوں سے بے حال عوام پر مزید مہنگائی کا بم گرانا ظلم عظیم ہے۔
عوام پر یک ِبعد دیگرے ایک تسلسل کے ساتھ مہنگائی بم گرائے جارہے ہیں ، انہیں کوئی پو چھنے والا ہے

نہ ہی کوئی روک رہا ہے ، پی ڈی ایم حکومت نے اپنے سالہ ماہ کے دور اقتدار میں عوام کاکیا کم براحال کیا تھا کہ اب نگران حکومت بھی آئے روز بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے رہی سہی کسر پوری کررہی ہے ، پی ڈی ایم حکومت کے بعد عوام نے نگران حکومت سے بڑی اُمید لگائی تھی کہ مہنگائی کا خاتمہ نہ کرسکی تو کم ازکم مہنگائی کنٹرول کر کے کمی ضرور لائے گی ،مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ، نگران حکومت عوام کو رلیف دینے کے بجائے عوام پر مہنگائی بم ہی برسائے چلے جارہی ہے ۔
نگران حکومت جب سے آئی ہے ،مہنگائی میں کمی کی بجائے اضافہ ہی جاری ہے ،کبھی بجلی کی قیمت بڑھائی جاتی ہے تو کبھی گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، عوام کو رلیف دینے بارے سوچا ہی نہیں جارہا ہے ، مہنگائی کی جڑ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافہ رہاہے، لیکن اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی واقع ہو چکی ہے،اس لحاظ سے تو پٹرول کی قیمت میں کم ازکم ایک سو روپیہ کمی ہونی چاہیے تھی ،مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہو پایا ہے ، عوام کے منہ میںپٹرول کی قیمت میں چند روپے کمی کا لالی پاپ دیے کربہلایا گیا ہے۔عوام کو کوئی پہلی بار بہلایا نہیں گیا ہے

،یہ بہلانے اور بہکانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ،جبکہ زمینی حقائق با لکل برعکس ہیں، عوام کی آمدنی میں اضافہ ہو رہاہے نہ ہی عوام کو کہیں رلیف دیا جارہا ہے ،اس کے باعث ہر آدمی ایک دوسرے سے ادھار مانگتا ہی نظر آتا ہے،کوئی اپنے بلوں کی ادائیگی کے لئے پریشان ہے تو کسی کو دوا دارو کی فکر کھائی جارہی ہے،دوائیاں بھی کئی سو گنا مہنگی ہو گئی ہیں،غریب کے لئے تو آٹا بھی روزانہ کی بنیاد پر مہنگا ہوتا جا رہا ہے،نگران حکومت نے بڑا شور شرابہ کیا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کریں گے،پکڑ دھکڑ اور سمگلنگ روکنے کے بڑے دعوے بھی سامنے آتے رہے،لیکن ما سوائے ڈالر کی قیمت کم ہونے کے کچھ بھی نہیں ہو پایا ہے،الٹا عوام پر ہی نزلہ گرانے کی ایک دوڑ لگی ہوئی ہے۔
اس ملک میںمنتخب حکومت آئے یا نگران حکومت ،کسی حکومت کی بھی تر جیحات میں عوام نہیں رہے ہیں ، یہ جاننے کے بعدعوام بھی ان سے دور ہوتے جارہے ہیں ، اس بات میں عوام قطعی کوئی دلچسپی نہیں رکھتے کہ ایل این جی کن داموں پرخریدی گئی، اس کی خریداری میں کس نے کتنا کک بیک حاصل کیا اور کس کی نااہلی کی وجہ سے اس کی قیمت ابتدائی تخمینے سے زیادہ رہی ہے،عوام تو صرف یہ جاننا چاہتے ہیں

کہ ان بلوں پر بجلی کی قیمت کے علاوہ فیول ایڈجسٹمنٹ سے لے کر جی ایس ٹی تک جو ٹیکس عاید کئے گئے ہیں، وہ ختم کیوں نہیں کئے جاسکتے یا ان میں مناسب حد تک کمی کیوں نہیں کی جاسکتی ہے،عوام نمائشی اعلانات و اقدامات نہیں،عملی اقدامات کے ذریعے فوری رلیف چاہتے ہیں ،جبکہ ہر بار نگراں وزیراعظم بجلی ،گیس کے بلوں میں ہوشربا اضافے پر نمائشی اجلاس طلب کرکے عوام کو بہلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
کیا اس ملک کے عو ام کو نگران وزیر اعظم بالکل ہی جاہل مطلق سمجھتے ہیںکہ اس طرح کے نمائشی اجلاس بلاکر عوام کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں،نگراں وزیراعظم کو سوچنا چاہئے کہ عام انتخابات جب بھی ہو ں گے ،اس کے بعد انہیں غریب عوام کے ساتھ ہی رہنا ہے ، اگر انہوں نے سیاست کرنی ہے تو لامحالہ ووٹ کیلئے کشکول لے کر عوام کے پاسجانا بھی پڑے گا،

اس لئے اپنی نگران حکومت کے دوران عوام پر مہنگائی بم بر سانے کے بجائے ہر ممکنہ حد تک ریلیف پہنچانے کی کوشش کریں، یہ ان کی کائوش ہی ان کے مستقبل کی سیاست کیلئے ایک اچھی سرمایہ کاری ہوگی، لیکن اگر وہ براہ راست عوام کے ووٹوں کے بجائے کندھوں پر چڑھ کر ہی سیاست کرنا چاہتے ہیں تو آئندہ سیٹ اپ میں شاید انہیں کوئی جگہ نہ مل پائے گی،اس حوالے سے اب دیکھنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کیا فیصلہ کرتے ہیں اور کیا قدم اٹھاتے ہیں، عوام کیلئے خود قر بانی دیتے ہیں کہ عوام سے ہی قر بانی مانگتے ہیں ، اس بار بھی بھاری بلوں سے بے حال عوام رو دھو کر قربانی کا بکرا بن تو جائیں گے ،لیکن اس کا بدلہ عام ا نتخابات میں ضرور چکائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں