منشیات فروشی کا خاتمہ کیا جائے 34

منشیات فروشی کا خاتمہ کیا جائے

منشیات فروشی کا خاتمہ کیا جائے

مراسلہ: سعدیہ خان
مکرمی! میں آپ کے موقر جریدے کے توسط سے اپنی شکایت محکمہ پولیس آئی جی پنجاب تک پہنچانا چاہتی ہوں۔ آج کا ایک سنگین مسئلہ ہمارے معاشرے میں منشیات فروشی کا بڑھتا ہوا کاروبار ہے۔ پورے ملک میں منشیات کی فروخت کا کام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جو نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے کر ان کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہا ہے۔ منشیات فروشوں نے اپنے کاروبار پھیلانے کے لیے منشیات کے عادی کچھ لوگوں کو دیہاڑی پر رکھا ہے جو دور دراز مقامات پر لے جا کر فروخت کرتے ہیں۔

منشیات کا بڑھتا ہوا یہ کاروبار ہمارے لیے لمحہ فکرہے۔ یہ زہر ان نوجوانوں کی زندگیوں کو برباد کر رہا ہے جو ملک و قوم اور انسانیت کے درخشاں مستقبل کے معمار ہیں۔ منشیات فروش جو ان افراد کو نشے کی لت لگاتے ہیں وہ ملک و قوم کے ہی نہیں انسانیت کے بھی مجرم ہیں۔ میری آئی جی پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ اس سنگین معاملے کا جلد از جلد نوٹس لیں اور معاشرے سے اس برائی کے خاتمے کے لیے کوئی اہم اقدام اٹھائیں۔

گیس کا مسئلہ حل کیاجائے
مراسلہ: علیشا ءمحمد خالد

مکرمی! میں آپ کے موقر جریدے کے توسط سے اپنی حکام بالا کی توجہ شہر میں گیس کی کمی کی جانب دلانا چاہتی ہوں۔ آج کل گھروں میں سب سے زیادہ پیش ہونے والا مسئلہ جو ہر گھر کے ہر فرد کو جھیلنا پڑ رہا ہے۔ صبح سے جو گیس جاتی ہے وہ سورج ڈھلتے واپس نہیں آتی۔ کام پر جانے والے افراد جو گھر میں بنی چیزوں کو پسند کرتے ہیں اور اسی سے ناشتہ کر کے اپنی مزدوری کو جاتے ہیں۔ وہ باہر سے ہلکی غذا لے کر اپنے کام پر روانہ ہو جاتے ہیں۔ اور بچے جو اسکول ماں کے ہاتھ کا کھانا لے کر جاتے ہیں

گیس کی وجہ سے انہیں بھی گھر کا کھانا نہیں مل پاتا۔ اس سے کہیں ماں کا دل بھی مطمئن نہیں ہو پاتا کہ باہر کے فرد کس طرح کھانا تیار کرتے ہیں اور ایسے صحت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ ایسی گھر کی خواتین بار بار مشقت اٹھاتی ہیں کہ کب گیس آئے اور کب کھانا بنائیں۔ میری سوئی سدرن گیس کمپنی سے اپیل ہے کہ وہ اس سنگین مسئلہ کا حل نکالیں تاکہ عوام الناس کو مذید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مرتضیٰ وہاب صاحب شہر کو سنواریں
بشریٰ اقبال
مکرمی! آپ کے مﺅقر جریدے کے توسط سے یہ بات مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب تک پہنچانا چاہتی ہوں کہ گزشتہ دنوں آپ نے سفاری پارک میں نئے حصے کا افتتاح کیا، اچھا اقدام ہے مگر یہاں مسئلہ غریب کی روزی روٹی کا ہے۔ ہمارا پیارا کراچی جس کی بنیاد پر سارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے آج اسی کراچی میں کاروباری مراکز آگ سے خاک ہوتے جا رہے ہیں۔ مالدار بھی بے یارو مددگار ہوچکے ہیں اور غریب کی بنیادی ضروریات بھی پوری ہونا مشکل ہے تو ایسے کون سفاری پارک کا رخ کرے گا اور وہاں سیرو تفریح کا حصہ بنے گا؟ لہٰذا پارکوں کو نہیں شہر کو سنواریں اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، گٹر لائنیں اور سیوریج کے نظام کو بہتر کریں تاکہ شہری سکون سے اپنے روز مرہ پر فوکس کرسکیں۔

بلدیاتی مسائل حل کیا جائے
قرة العین چودھری
مکرمی!آپ کے موقر جریدے کے توسط سے احکام بالا کی توجہ بلدیہ مسائل کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہوں کہ جس کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقے گندگی کے گڑھ میں تبدیل ہو چکے ہیں، جگہ جگہ پڑے کوڑے کرکٹ کے انبار کی وجہ سے شہر کی فضا شدید آلودہ ہو چکی ہے جو کہ اہلیان علاقہ کے لیے طرح طرح کی وباو ¿ں کا باعث بن رہی ہے۔ نکاسی آب کا نظام بھی بے طرح متاثر ہے۔ سڑکیں گندے پانی کے جوہڑوں میں تبدیل ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریا جیسے موذی امراض میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ بلدیہ کی اس نااہلی اور چشم پوشی کی وجہ سے اہلیان علاقہ گوناگوں مسائل کا شکار ہیں۔ میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ہماری درخواست پر توجہ دی جائے تاکہ ان تمام شکایات کا سد باب ہو سکے۔

وزارت تعلیم سے التماس
زینب خاتون
مکرمی! میں آپ کے موقر جریدے کے توسط سے اپنی شکایت وزیرتعلیم تک پہنچانا چاہتی ہوں کہ جو بی ایس(اونرز) 4 سالہ پروگرام جس کا 1 سمسٹر6 ماہ کہ دورانیہ پر مشتمل ہوتا ہے وہ گورنمنٹ کالجز میں تقریباً 8 ماہ میں کروایا جا رہا ہے، برائے مہربانی اس کی مدت کم کی جائے تاکہ ڈگری 4 سال میں مکمل ہو جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں