انصاف کا تقاضہ یہ تھا پشاور ہائیکورٹ کے جج اپنی عزیز داری کی بنا پر بینچ سے علیحدہ ہوتے: شہباز
انصاف کا تقاضہ یہ تھا پشاور ہائیکورٹ کے جج اپنی عزیز داری کی بنا پر بینچ سے علیحدہ ہوتے: شہباز
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن نے حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا اور یہ بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے کہ پختونخوا میں ایسے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن کا کسی نا کسی طریقے سے محترم جج سے عزیز داری اور رشتہ داری ہے۔
سابق وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر کراچی پہنچے ہیں جہاں انہوں نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی اور اجلاس سے بھی گفتگو کی۔
اجلاس سے گفتگو میں کہا کہ پارٹی میں شمولیت پر سب کو خوش آمدید کہتا ہوں، ن لیگ ترقی اورخوشحالی کے سفر میں سب کو ساتھ لیکر چلے گی، بشیر میمن اور ان کی ٹیم کو تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، سندھ سے بڑی تعداد میں دوستوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلم لیگ ن دوبارہ ایک اچھی اور طاقتور جماعت بننے جارہی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن نے حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا لیکن پشاور ہائیکورٹ کا پارٹی نشان سے متعلق فیصلہ آیا ہے، اس پر بات کرنا چاہتا ہوں، پشاور ہائیکورٹ صوبے کی ہائیکورٹ ہے تو کیسے پاکستان بھر کے معاملہ کا فیصلہ دے سکتی ہے؟
ان کا کہنا تھاکہ ’یہ بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے کہ پختونخوا میں ایسے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن کا کسی نا کسی طریقے سے محترم جج سے عزیز داری اور رشتہ داری ہے، انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ جج اپنی عزیز داری کی بنا پر بینچ سے علیحدہ ہوتے اور ایسے جج کی تعیناتی ہوتی جن کی کسی امیدوار سے رشتے داری اور تعلق داری نہ ہوتی‘۔
انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملے کی مترادف ہے، پوری قوم عدالت سے انصاف کی توقع کرتی ہے، انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایاجارہا ہے، ایک لاڈلے کو مسلط کرکے معیشت تباہ کردی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے 18ماہ کی شبانہ روز محنت سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، پاکستان ڈیفالٹ کرجاتا تو انتہائی خوفناک صورتحال ہوتی، اللہ تعالی نے اتحادی حکومت کی عزت بچائی اور ریاست بچائی، چارسال ملک کو نقصان پہنچایا گیا، دوست ممالک سے تعلقات خراب کیے گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشن پارٹی آئین کے مطابق نہ کرانے پر پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
تاہم 26 دسمبر کو پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم اور پارٹی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔
تحریک انصاف کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے سماعت کی تھی۔