دنیا بھر میں منائے گئے ماں بولی کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں پنجابی تنظیموں نے پریس کلب کے سامنے بھرپوراحتجاج کیا
لاہور (نمائندہ خصوصی) دنیا بھر میں منائے گئے ماں بولی کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں پنجابی تنظیموں نے پریس کلب کے سامنے بھرپوراحتجاج کیا۔ اس موقع پر ہزاروں لوگوں نے اپنی موجودگی سے بتایا کہ بلھے اور وارث کی بولی ہمیشہ زندہ جاوید اورپائندہ و تابندہ رہے گی۔ اس موقع پر پنجابی ثقافت کا شاندار عملی مظاہرہ کیا گیا۔ شرکا نے پنجابی پگ سر پر باندھ کے اور خواتین نے روایتی پہناوے کیساتھ پنجابی رنگوں کے بارے میں دنیا کو بتایا کہ یہ بولی دھرتی کے رنگوں کی ترجمانی کرتی ہے
۔پنجابی تنظیموں کے رہنمائوںکا کہنا تھا کہ پاکستان میں 14کروڑ لوگ پنجابی بولتے ہیں مگر حکومت کی طرف سے ان کی بولی کے ساتھ رویہ دشمنی پر مبنی ہے۔ پنجابی کو ختم کرنے کی ہر ممکن سازش کی جاتی ہے جس کی پشت پناہی افسر شاہی اور ہمارا سیاستدان طبقہ کرتا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پنجابی تحریک کے سرپرست چوہدری الیاس گھمن نے کہا کہ پنجابی زبان اور ثقافت ہزاروں سال پرانی ہے۔ ہر پنجابی کا حق ہے کہ وہ اپنی ماں بولی میں تعلیم حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی بولی کو نصاب اور سرکاری دربار کی زبان بنائے بغیر مسئلوں کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14کروڑ پنجابی بولنے والے ہر سطح پر اپنی ماں بولی کا تحفظ کریں گے اور اس کے نفاذ کیلئے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے
ہر اقدام کیا جائے گا۔ پنجابی تحریک کے رہنما اور پنجابی میڈیا گروپ کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ پنجابی زبان کے خلاف سازشی عناصر نے ہمیشہ تعصب پر مبنی رویہ اختیار کیا۔ آج پنجابی کا نام لینا بھی جیسے جرم بن کے رہ گیا ہے۔متعصب طبقے کی طرف سے پنجابی صحافت کے خلاف ایسی کارروائیاں کی جا رہی ہیں جس کے بعد پنجابی صحافت کو آگے بڑھانا ناممکن نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ماں بولی کا عالمی دن ہے اور آج کے دن متعصب پنجاب دشمن مرتضیٰ سولنگی کی طرف سے پنجابی اخبار روزوار بھلیکھا پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔ ہم پنجابی مرتضیٰ سولنگی کے پنجاب دشمنی کے خلاف احتجاج بھی کریں گے
اور انہیں عدالتوں میں بھی لے کے جائیں گے۔ امریکہ میں مقیم پنجابی رہنما شہزاد ناصر کا کہنا تھا کہ دنیا کے ہر ملک کے اندر ماں بولی کو نصاب کی زبان بنایا جاتا ہے مگر ہمارے پنجاب میں صرف پنجابی بولی کے ساتھ دشمنی پر مبنی رویہ رکھنے کی روایت مضبوط ہو رہی ہے جس کا ہماری دھرتی کے ساتھ جڑے ہر فرد کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے۔ پنجابی پرچارکے لیڈر احمد رضا وٹو کا کہنا تھا کہ ہم پنجابی بولی کیلئے کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ حکومت کی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی
اور ورکرز کا رزق روٹی چھیننے والے مرتضیٰ سولنگی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہیں۔ طارق جٹالہ‘ میاں آصف‘ سہیل ممونکا‘ حکیم آصف گجر اور پروین ملک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قوم اپنی ماں بولی کو ترک کر کے باعزت طریقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ پنجابی بولی اس دھرتی کا مان ہے۔ ہم اس بولی کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو اچھی طرح بتا دینا چاہتے ہیں کہ آج کا پنجابی چپ رہنے والا نہیں۔ وہ تم سے اپنا حق چھین کے لے گا۔ اس موقع پر اجلاس میں مشترکہ طور پر قرارداد منظور کی گئی
کہ پنجابی بولی کو نصاب کی بولی بنایا جائے۔ انٹرمیڈیٹ تک پنجابی بولی لازمی پڑھائی جائے۔ پنجابی بولی کو کار سرکار کی بولی بنایا جائے۔ پنجابی بولی کے خلاف سازشیں کرنے والے عناصر کو لگام ڈالی جائے۔ پنجابی اخباروں کے اشتہارات پر پابندی فوری ختم کی جائے۔ پنجابی اخباروں کے ورکرز سے رزق روٹی چھیننے والے بدبخت نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ پنجابی ثقافت کے فروغ کے لئے حکومت فنڈ جاری کرے۔
صوفیا کی بولی اور امن کی پرچارک پنجابی زبان پڑھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کو سرکاری ملازمتوں کیلئے ترجیح دی جائے۔ اس موقع پر لاہور پریس کلب کی طرف سے تقریبات کا اہتمام کرنے پر ارشد انصاری اور ان کے سارے عہدے داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پنجابی تحریک کے کارکنوں نے کہا کہ لاہور پریس کلب نے پنجاب کی دھرتی کا حق ادا کر دیا ہے۔