ریاض: سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا۔
سعودی شاہ نے مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب آزاد ریاست کے فلسطینی حق کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب اپنے مؤقف پر قائم ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم فلسطینیوں کے آزاد ریاست حاصل کرنے کے قانونی حق کی حمایت
کرتے ہیں جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔
سعودی شاہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے امریکی جریدے ’دی اٹلانٹک‘ کو دیے گئے انٹرویو پر خاصی لے دے ہورہی ہے۔
اپنے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ اسرائیل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر پُرامن طور پر رہے۔
اسی انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کے پاس اپنی سرزمین ہو۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی شاہ سلمان نے امریکی صدر سے شام اورعراق میں دہشت گرد تنظیموں سے جنگ کی اہمیت پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
اس دوران شاہ سلمان نے شام کے بحران کا حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جبکہ انہوں نے یمن کے مسئلے پر وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری بیان کو سراہتے ہوئے اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے اور یمنی عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے سعودیہ کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
سعودی فرمانروا نے ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں امریکا کا دورہ کرنے والے سعودی وفد کی میزبانی کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک ارب ڈالر مالیت کے معاہدے طے پائے ہیں۔