نقاش نائطی 60

لٹیروں کے اس جہاں میں، کیا کوئی مخلص لیڈر ملک و وطن کو مل ہی نہیں سکتا ہے؟

لٹیروں کے اس جہاں میں، کیا کوئی مخلص لیڈر ملک و وطن کو مل ہی نہیں سکتا ہے؟

نقاش نائطی
+966562677707

1980 سے پہلے تک کامیابی سے محو پرواز پاکستان ایر لائن،جسے دنیا کی کئی ائرلائن کو چلنے اور اڑنے لائق بنانے کا اعزاز حاصل ہے، اب ایسا کیا ہوا کہ سابقہ 45 سالوں میں، 25 سے30 کروڑ کی بولی کے ساتھ خود کو، کسی لونڈی کی طرح، سربازار نیلام کرتے ہوئے، کسی اور ملک کی ملکیت بنایا جارہا ہے۔45 سال قبل بڑے ہی طمطراق سے شریف تجارتی گھرانہ کو، ملکی سیاست میں جو لانچ کیا گیا تھا، اسی شریف خاندان کی ملک و وطن کو لوٹتے ہوئے،اپنی اولاد کے نام ہزاروں کروڑ کی غیر ممالک کھڑی کی گئی جائیداد کی موجودگی میں، کیا دنیا کی مشہور ترین ہوائی کمپنی کو آج کوٹھے میں، کسی نازک حسینہ کا جسم بیچے جیسا ،پی ائی اے کی سودا بازی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے؟

اپنے وقت کے یورپی ممالک تک کومعشیتی مدد کرنے والے ملک پاکستان کو،ان چالیس پینتالیس سالہ شریف خاندان کے تجارتی سیاست نے،ملکی ریسورسز کو لوٹ لوٹ کر جمع کی بے تحاشہ دولت، جو شریف خاندان کو ایسی سو سے زاید پی آئی اے جیسی کمپنی کو خریدنے کے صلاحیت مہیا کروائے ہوئے ہے،گھر کی دوشیزہ جیسی کمپنی کو باہر ملک بیچنے کی ضرورت ہی کیوں آن پڑی یے؟ پڑوسی دشمن ملک ھندستان میں، کانگرئسی لوٹ مار بیرون ملک بنکوں میں جنع ہزاروں کروڑ کے کالے دھن کو واپس لا، ہر ہندستانی کے بنک ایکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ جمع کروانے کا انتخابی وعدہ یا جھانسہ دئیے،

آرایس ایس بی جے پی اسٹالوارٹ مہان مودی جی نے، 140 کروڑ بھارتیہ عوام کو بےوقوف بنا، بھارت کی زمام حکومت سنبھالی تھی۔ یہ اور بات ہے پندرہ پندرہ لاکھ ہر بھارتی کے بنک ایکاؤنٹ میں جمع کروانے کا وعدہ کرنےوالے مہان مودی جی نے،اپنے ناعاقبت اندئش نوٹ بندی اور نفاذ جی ایس ٹی فیصلوں سے،پہلے سے ہم ہندستانیوں کے پاس موجود اپنی اپنی بچت، پندرہ بیس لاکھ اجمالی طور لوٹتے ہوئے، 2014 سے پہلے والے سب سے تیز ترقی پزیر بھارت کو،بے روزگاری اور مہنگائی کے سب سے اونچے مقام تک پہنچاتے ہوئے، عالم کے پچھڑے ترین ملکوں کی صف میں لاکھڑا کردیا ہے۔

“پاکستانیوں سے کسی بھی وقت کچھ بھی ممکن ہے” اس ضرب المثل پر پورا اترنے والے مملکت پاکستان کے 30 کروڑ عوام میں،کوئی ایسا ایک بندہ بھی کیا موجود نہیں ہے؟ جو سیاسی سوجھ بوجھ بھی رکھتا ہو اور زمام حکومت پاکستان سنبھالتے ہوئے، ملک و وطن کو لوٹنے والوں کو دبوچ، ان سے لوٹی ہوئی ہزاروں کروڑ کی ملکی دولت واپس لاسکتا ہو؟ ہمیں معلوم ہے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ جہاں پر، ملک و وطن کی لوٹی ہوئی بے انتہا دولت سرمایہ کی ہوئی موجود ہے، قانوناً واپس لانا نہ صرف محال ہے بلکہ ناممکن عمل ہے۔ لیکن ایسے ہزاروں راستے اس عالم میں موجود ہیں جہاں قانون کام نہیں کرتا،

وہاں لاقانونیت والا کالا قانون متاثر کن ہوا کرتا ہے۔ عمران خان نے ملک و وطن سے لوٹی رقوم واپس لانے کے لئے، اقوام متحدہ میں آواز اٹھاتے ہوئے، ایسے پس ماندہ ملکوں کی لوٹ، اپنے یہاں، سرمایہ کاری کے سیف ہیون بنانے والے، بااثر ممالک کو گھیرنے کی کوشش کی تھی،جس کی پاداش میں، اسے بغیر کئے جرائم کی سزا کے طور،جیل کی کال کوٹھری میں، قید و بند ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

ایسے کام شور مچا کر نہیں کئے جاتے۔ ملک و وطن کے سیاست دانوں کو پڑوسی دشمن ملک سربراہ، مہان مودی جی سے ایسی چالاکی،عیاری اور پینترے بازی سیکھنی چاہئیے کہ کیسے وہ،وجئے ملیہ، میہول چوکسی، نیرو مودی جیسے، ملک و وطن کو لوٹنے والوں سے، اپنا حصہ لے لیتا ہے اور کیسے خاموشی کے ساتھ قانون سازی کا داؤ چلتے ہوئے، کالے جادو کے کسی منتر کی طرح الکٹورل بانڈ کی شکل والے قانون سے مشتشنی بل پاس کروا، ہر کسی کو دھڑلے سے لوٹتے ہوئے، اس جدت پسند لاسلکی آگہی

دور میں بھی، عالم کا سب سے بڑا اسکیم، الکٹورل بانڈ اپنے سر کرلیتا ہے۔ مودی جی نے ان لٹیروں کو لوٹ لوٹ کر، اپنی سیاسی پارٹی بی جے پی، آرایس ایس کے خزانے بھرے تھے لیکن ملک وطن کا عمران خان جیسا کوئی مخلص لیڈر، شرفاء و زرداران جیسے لٹیروں سے، ملک و وطن کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس ملک و وطن کے خزانے میں جمع کرواتے ہوئے، پی آئی اے جیسی قدآور اور نام آور اپنی ملکی کمپنیوں کو بیجے جانے سے کیا روک نہیں سکتا ہے؟ اور یہ سب صرف اور صرف عمران خان ہی کے ہاتھوں ممکن ہے

۔ یہ اسلئے کہ وہ خود، نہ صرف خود کفیل ہے اسکے اپنے بچوں کے پاس انکے آباء واجداد کی کروڑوں کی جائیدادیں ہیں اور سرخروہی نیک نامی کے معاملہ میں بھی، عالم میں اب تک اپنا ایک متمیر اور مہمیز مقام بنا چکا ہے۔ اور اس پیران حالی میں بھی ہم جیسے لاکھوں کروڑوں جوان سال ہم وطنوں سےزیادہ جوان سال اور پراعظم تفکر ولولہ اس میں ہم موجزن پاتے ہیں۔ اگر ملک و وطن کی نصف آبادی بھی، ایک مضبوط دیوار مانند اسکی پیٹھ پرکھڑی پائی جائے اور سڑک جام کر اسے آزاد کروائے تو، یقین مانئے

،ترکیہ والے رجب طیب اردگان کی طرح، وہ بھی وزیر اعظم سے صدر مملکت بنتے، سابقہ پچہتر سال تک محافظان وطن کے پاس محبوس و مقید رکھے، مکرر لٹےلٹائے ملک و وطن کو، حقیقی آزادی دلواتے ہوئے،ملک و وطن کے 25 کروڑ ہم وطنوں کی ملکیت بناسکے گا۔ ایک مرتبہ ملک و وطن کو حقیقی آزادی مل گئی تو سمجھو سابقہ پچھتر سال سے، عرب ممالک کے پاس جاکر بھیک مانگنے والا کشکول توڑ دئیے جاتے، اللہ رب العزت کے ملک و وطن کو دئیے بیش بہا زیر زمین خزانوں کو نکال، بیج استفادہ حاصل کرتے ہوئے

،نہ صرف مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان، اپنی خوداریت انانیت بحالی کے ساتھ، خود کفیل ہوتے ہوئے، عربوں کے پاس بھیک مانگ مانگ کر، پروان چڑھائے پاکستانیوں کو، حرمین شریفین کے ساتھ عرب ممالک اور یورپ و امریکہ کے عوام سے ہزار حیلے بہانوں سے بھیک مانگنے والی،پڑی عادت کو بھی،چھڑوانے ہوئے، ان میں بھی، عالم میں مشہور ہوئے عمران خان والے،”نہیں، کبھی نہیں، ہرگز ہی نہیں” والی خود دارئیت 25 کروڑ عوام میں بھی آسانی کے ساتھ ودیعت یا منتقل کی جاسکے گی۔ دراصل ہم آپ کے یہی شرفاء و زرداران حکمرانوں نے ملک و وطن کے نام سے عرب شیوخ سے بھیک مانگ مانگ کر،اپنی عوام کو کھلاتے ہوئے،

اپنے وقت کی خود دار قوم مسلم کو،حرمین شریفین کے ساتھ انیک دروں کا بھکاری بنا ڈالا ہے۔ سب سے پہلے ایک خو دار خود کفیل قائد اعظم جیسے لیڈر خان کو اقتدار اعلی کے منصب تمکنت پر براجمان کرنا ہے پھر وہ قائد ملت اپنی خود داریت کو،اپنے ہموطنوں میں منتقل یا ودیعت کرتا پائیگا۔عقل فہم ادراک رکھنے والے تمام تر انسان اس بات کی حقیقت کو بخوبی جانتے ہیں، جنگل کی رجواڑیت شیر کے بجائے،کسی گیڈر کو تفویض کی جائے تو، جنگل واسی بھی، اس گیڈر کی طرف خود شکار کر کھانے کی صلاحیت سے محروم دوسروں کے کئے شکار پر نظر گاڑنے والے گیڈر ہی بن سکتے ہیں۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں