156

”ڈپریشن۔ مہلک مرض“

”ڈپریشن۔ مہلک مرض“

ام حبیبہ، سیالکوٹ

ڈپریشن ایک ذہنی مرض ہے ۔ ڈپریشن کوئی معمولی بات نہیں بلکہ خاموش قاتل ہے۔ انسان دوسروں کے چبھن زدہ ، تلخ رویوں اور کستے ہوۓ جملوں کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار ہو جاتا ہے اور اداس رہنے لگتا ہے. اکثر تو اور بہت سی وجوہات بھی انسان کی اداسی کا سبب ہوتی ہیں ۔ جب انسان اپنی اداسی کسی سے شئیر نہیں کرتا تو کچھ لمحوں یا کچھ دنوں کی اداسی تو ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن لمبے عرصے کی اداسی انسان کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہے ۔ ڈپریشن ایک مہلک بیماری ہے

جس میں دنیا کا ہر دوسرا شخص مبتلا ہے ۔ ڈپریشن کوئی مذاق نہیں ، یہ انسان کو اندر سے بہت کھوکھلا کر دیتا ہے۔ ڈپریشن زدہ انسان لوگوں کے سامنے تو بظاھر ہنستا کھیلتا ہے لیکن یہ مرض انسان کو دن بدن اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہا ہوتا ہے۔ آخر ڈپریشن ہوتا کیوں ہے۔۔۔؟؟
لوگ ڈپریشن کو مذاق کیوں سمجھتے ہیں ؟؟
لوگ بات کرنے سے قبل اگلے انسان کی ذہنی کیفیت کا خیال کیوں نہیں رکھتے ؟؟ڈپریشن ہونے کی بہت سی وجوہات اور علامتیں ہیں۔ جیسے ہر وقت اداس رہنا، نیند کا نہ آنا، ہر وقت سوچتے رہنا، ہر چیز سے بیزاریت یا اکتاہٹ ہونا، وغیرہ وغیرہ۔
جس طرح ذیابطیس یا بلڈ پریشر ایک بیماری ہے اسی طرح ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے اور اس کا علاج کروانا بھی ضروری ہے۔ ڈپریشن کے علاج کے لیے کبھی ادویات کی ضرورت ہوتی ہے تو اکثر بغیر ادویات کے اپنی پریشانی اور اپنی باتیں بانٹے سے یہ مرض ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ لہذا اس مہلک اور جان لیوا بیماری کو مذاق سمجھنے کی غلطی نہ کریں بلکہ اسے سنجیدہ لیں اور اس کا علاج کروائیں۔

جس طرح دوسری بیماریوں کے مریضوں کا علاج ہوتا ہے اور وہ ہمدردی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ اسی طرح ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے اور اس کے مریض بھی علاج اور ہمدردی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ ڈپریشن زدہ انسان کا علاج کروائیں نہ کہ ان کا مذاق اڑائیں ۔ نیز ہر انسان کو اپنے لفظوں ،اپنے رویوں پر بھی غور کرنا چاہیے تاکہ کوئی بھی کسی بھی وجہ سے اس بیماری میں مبتلا نہ ہو۔ کیونکہ لوگوں کے لہجے ،الفاظ ،رویے بھی انسان کو ڈپریشن کا مریض بنا دیتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ اس مرض کا شکار ہوتے ہیں

تو گھبرائیے نہیں بلکہ اپنے غم ، اپنی پریشانیاں دوسروں سے بانٹے، اپنے دوست احباب کو اپنی پریشانی بتائیں یقیناً آپ کی پریشانی کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا اور آپ ریلکس محسوس کریں گے۔ باتوں کو دل میں مت لے کر بیٹھیں اور پریشان رہنے کی بجائے اپنے اردگرد لوگوں سے بات کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں