96

سیرت سیدہ فاطمہؓ الزہرہ*

سیرت سیدہ فاطمہؓ الزہرہ*

حبیبہ کوثر (لیاقتپور)
حضور اکرمﷺ اپنی سبھی صاحبزادیوں سے بے انتہا محبت فرماتے تھے ۔جبکہ فاطمہ الزہرہ اپکی بہت لاڈلی صاحبزادی تھی۔ آپ ؓ کی ولادت میں اختلاف پایا جاتا ہے،راویت کہ مطابق آپؓ نبوت کے دوسرے سال میں پیدا ہوئیں، اسوقت رسول اللہ ﷺ کی عمر مبارک اکتالیس برس تھی ۔آپ ؓ کی والدہ ماجدہ رسول اللہﷺ کی پہلی بیویؓ حضرت خدیجہؓ ہیں۔

*”ام الحسین یہ کنیت اس وجہ سے ملی کہ سیدِعالم حضرت امام حیسنؓ کی والدہ محترمہ تھیں ۔سیدہ حضرت فاطمہؓ چونکہ عمر میں سب سے چھوٹی بیٹی تھی اس لئے جناب رسول اللہ ﷺ کی بہت زیادہ لاڈلی تھیں حضورﷺ جب بھی مدینے سے باہر کہیں تشریف لئے جاتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہؓ کو الوداع کہتے اور جب واپس مدینے تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہؓ سے ملتے۔ حضور صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نےحضرت فاطمہؓ کی تعلیم اور تربیت پر خصوصاً توجہ دی *” حضرت فاطمہؓ جنت الفردوس میں سب جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں “

حضرت فاطمہؓ کا نکاح مشہور راویت کے مطابق ١٨سال پورا اگر بعیثت ان کا سال ولادت تسیلم کیا جائے تو پندرہ سال ساڑھے پانچ ماہ کی ہوئیں تو ذی الحج 2ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کا نکاح حضرت علی ؓ سےفرما دیا۔ اس طرح آپ نبیﷺ کے گھر سے علی ؓ کے گھر تشریف لائیں اور یہاں لگن محنت ،مشقت اور سسرال کی خدمت سے ایک اعلی مقام حاصل کیا آپ ؓ چکی تک خود پیستی تھیں۔ غور کیا جائے تو حضرت فاطمہؓ اُس رسول اللہ ﷺ کی بیٹی تھیں جو محبوبِ رب العالمین اور شاہِ دُوعالم ہونے کی باوصف سارے کام اپنے دست مبارک سے سر انجام دیے تھے ۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد مبارک ہےکہ۔
اگر انسان کو سجدہ کرنے کی اجازت ہوتی ، تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔
ایک اور جگہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ۔
عورت کو چاہیے اپنی خاوند کی عزت کرے۔
“* سیدہِؓ دوعالمؓ کا دستور تھا کہ جب حضرت علی ؓ گھر تشریف لاتے تو سلام اور مرحبا کہہ کر ان کا استقبال کرتیں، بیٹھی یا لیٹی ہوتیں تب بھی ان سےغافل نہیں رہتیں تھیں اور انہیں مسکراتے ہوئے خوش آمدید کہتی تھیں۔ انہیں بستر پر بیھٹاتیں ان کے پاؤں دباتی ، پانی پلاتی کھانے کے وقت کھانا پیش کرتی۔

حضرت فاطمہ الزہرہؓ میں شرم و حیا کا بدرجہ کمال موجود تھا ۔ آپ ؓ چھوٹی عمر ہی میں پردہ کرنے لگ گئ تھی۔ آپ ؓ کاحجاب قدرتی شرم و حیا کی وجہ سے تھا،کیونکہ نزول آیات حجاب بعد میں ہوا۔حضرت فاطمہؓ ابھی عمر کی 17 ویں بہار میں تھیں کہ آیاتِ حجاب کانزول ہوا اور مسلم عورتوں کو پردے کا حکم ہوا کہ وہ اب سے بے پردہ باہر نہ پھریں۔
ایک بار جناب رسول اللہ ﷺ کسی صحابیؓ کو دفن کر کے واپس آرہے تھے کہ راستے میں سیدہ فاطمہ ؓ مل گی رسول اللہ ﷺ نے وجہ پوچھی تو سیدہؓ نے بتایا تعزیت کے لئے ہمسایہ کے گھر گئ تھیں۔ رسول ﷺ نے اپنے گھر کے پردے کا نمونہ کائنات کے سامنے پیش کرنا تھا۔
آپ ؓ رسول اللہ ﷺ کی جدائی کاصدمہ زیادہ دیر برداشت نہ کر سیکں اور رسول اللہ ﷺ کی وفات کہ 6 ماہ بعد اپنے والدِ گرامی ﷺکی پیش گوئ کے مطابق صرف 30 سال کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ فرمائی۔
آپکی کا مرتبہ و مقام بلند و بالا ہے۔

ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں اور بہوئیں اگر سیدہ النساء فاطمہؓ کی پاک سیرت کو مشعل راہ بنا لیں تو ان شاءاللّٰه کبھی بھٹک نہیں سکتیں آپؓ کے پاکیزہ اعمال و اسوہ وہ قیمتی لعل و گوہر ہیں جنکی بدولت دین و دنیا سنور سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں