107

جب کوئی برا کہتا ہے

جب کوئی برا کہتا ہے

از قلم : فریحہ بنت صدیق
نظم
جب کوئی برا کہتا ہے
دل ٹوٹ سا جاتا ہے
آنکھیں بھر بھر آتی ہیں
دل شدید رونے کو چاھتا ہے
میں دل میں عزم کرتی ہوں
اب کبھی نہ اسے بلاؤں گی
اکیلے ہی سب سہہ لوں گی
میں اکیلے ہی، بس رہ لوں گی
مگر پھر ہنس کر جب بولاتے ہیں
میں سب بھول جاتی ہوں
دل میں چھپے درد کو
ایک طرف سلا دیتی ہوں
مسکراہٹ کے بدلے مسکراہٹ سے
میں پرسکون ہو جاتی ہوں
مگر برا کہنے اور بولنے والو
ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا
بارہا چوٹ سے پتھر بھی ٹوٹ جاتا ہے
اگر کبھی دل ایسا ٹوٹا گیا تو پھر
پھر کبھی نہیں جڑ پائے گا
تم لاکھ بلاؤ گے مجھ کو
پر جواب کبھی نہ آئے گے
میں اس طرح چپ ہو جاؤں گی
کہ تم بھی مسکرانا بھول جاؤ گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں