نقاش نائطی 164

درخت لگوانے کی اسلامی اہمیت

درخت لگوانے کی اسلامی اہمیت

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

کلائیمیٹ چینج بڑھتی گرمی کا توڑ زیادہ سے زیادہ درخت اگوائے جائیں
ماحولیات و موسمیات کو معتدل بنائے رکھنے کے لئے درخت زیادہ سے زیادہ آگائے جائیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سمیت دنیا کے تمام سائینس دان اس بات پر متفق ہیں کہ فی زمانہ ماحولیات میں تیزی سے بدلاؤ اور بڑھتی گرمی کا حل معاشرے میں زیادہ سے زیادہ درخت اگانے سے ہی حل ہونا ممکن ہےکلائمیڈ چینج سے بڑھتی گرمی پر قابوپانے کا واحد ذریعہ، جدت پسند دنیا کے عالمی معیار کے ماحوالات بقاء کام کرنے والے رضاکار، (اینوائرمینٹلسٹ) زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگانے کا مشورہ دیتے پائے جاتے ہیں۔

پڑوسی ملک پاکستان کے سابق حکمراں جناب عمران خان نے عالمی ماحولیات کے توازن برقراری کے لئے، زیادہ سے زیادہ پیڑ لگانے کی اہمیت کے چلتے ،اپنے حکومت دوران دس بلین درخت لگوانے کا ھدف مقرر کیا تھا۔ آج کی جدت پسند دنیا کے اعلی تعلیم یافتگان کلائمیڈ چینج سے ہر سال بڑھتی گرمی سے نجات کے لئے جہاں زیادہ سےزیادہ پیڑ پودے لگانے کی صلاح دیتے پائے جاتے ہیں وہیں آج سے چودہ ساڑھے چودہ سال قبل، اس وقت حرب و جنگ کے بعد، فاتح افواج مفتوحہ علاقوں کے کھیت کھلیان باغات کو آگ لگا جلادیا کرتے تھے۔ان ایام خالق کائینات کی طرف سے انسانیت کی ہدایت کے لئے خاتم الانبیاء رحمت للعالمین بنا کر بھیجے گئے محمد مصطفی ﷺ نے، مسلم افواج کو جہاں یہ حکم دیا تھا

کہ مفتوحہ علاقوں کے درختوں کو بے وجہ نہ کاٹا نہ جلایا جائے بالکہ زیادہ سے زیادہ شجر کاری کی جائے۔’’جو کوئی درخت لگاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کی پیداوار کے برابر اجر دیتا ہے۔ (مسند احمد) دوسری طرف، پودے لگانے والے کو جنت میں انعام دیا جائے گا۔اگر کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگاتا ہے۔درخت خالق کائینات کی حیرت انگیز مخلوقات میں سے ایک ہے اور ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ درختوں کے بغیر اس سیارے پر جانور نہیں رہ سکتے۔ کیونکہ، وہ ہمیں آکسیجن اور خوراک دیتے ہیں، اس ہوا کو پاک کرتے ہیں جو ہم سانس لیتے ہیں

۔ یہ ہمیں آندھی اور طوفان سے بھی بچاتے ہیں، ماحولیاتی نظام میں توازن برقرار رکھتے ہیں اور زمین کو مٹی کے کٹاؤ سے بچاتے ہیں۔ یوں ہماری زندگی درختوں کے بغیر ناممکن ہے۔ اسلام نے درخت لگانے کو بہت اہمیت دی ہے۔ قرآن پاک میں بہت سی خوبصورت آیات آئی ہیں جن میں درختوں اور سبز باغوں کی تفصیل ہے اور ان کی اہمیت دنیا و آخرت میں بھی ہے۔ درختوں کا قرآن میں خاص تذکرہ کیا گیا ہے کیونکہ اللہ جل شانہ نے انہیں اپنے وجود کی بہت سی نشانیوں میں سے ایک کے طور پر پیدا کیا ہے۔ قرآن پاک کی ایک آیت کے مطابق درخت اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور انگور اور درخت دونوں (اللہ کو) سجدہ کرتے ہیں۔ سورۃ الرحمن 6

ایک اور آیت کے مطابق ہر مخلوق بشمول سورج، چاند، ستارے، درخت اور حیوانات سب اللہ تعالیٰ کے سامنے سربسجود اور اس کے لیے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو زمین پر ہے اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چلنے پھرنے والے اور بہت سے انسان۔”
سورہ حج: 18۔

یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جنت خوبصورت اور ناقابل تصور درختوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ احادیث میں درختوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں سوار سو سال تک سفر کر سکتا ہے اور اسے عبور نہیں کر سکتا۔ (واقعہ: 30)۔‘‘
ابو سعید خضری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طوبہ جنت کا ایک درخت ہے۔ اہل جنت کے کپڑے اس کے کیلیس (اس کے پھولوں کی بیرونی تہہ) سے بنائے جاتے ہیں۔ (ابن حبان)۔
درخت لگوانے کے چند فضائل مندرجہ ذیل ہیں۔ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ احادیث میں اسے صدقۃ الجاریہ (جاری صدقہ) کہا گیا ہے۔ ایک مسلمان کو درخت لگانے کا ثواب اس وقت تک ملے گا جب تک کوئی جاندار اس سے فائدہ اٹھائے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو درخت لگائے یا بیج بوئے، پھر اس میں سے کوئی پرندہ، انسان یا جانور کھائے، لیکن اس کی قدر کی جائے۔ اس کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔‘‘ (صحیح بخاری) اگر مسلمان کے لگائے ہوئے درخت کو انسان یا جانور نہ کھائے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

دمشق میں ایک شخص ابو درداء رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا جب وہ ایک درخت لگا رہے تھے اور انہوں نے ابو درداء رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تم بھی کوئی (دنیاوی) کام کرتے ہو حالانکہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہو؟ ابو درداء رضی اللہ عنہ نے کہا مجھ پر عیب لگانے میں جلدی نہ کرو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ کسی آدمی نے کبھی کوئی پودا نہیں لگایا، پھر کسی آدمی نے یا اللہ تعالیٰ کی کسی اور مخلوق نے اس سے کھایا یا فائدہ اٹھایا مگر یہ صدقہ ہو جاتا ہے

درخت لگانے والے کے لیے (صحیح مسلم)۔ایک اور روایت میں ہے کہ درخت لگانا ایسا ہے جیسے درخت باقی رہنے تک نہ ختم ہونے والی نیکیاں زندہ درخت سے ہر چیز کا فائدہ ہوتا ہے، ثواب سیدھا اس شخص کو جاتا ہے جس نے درخت لگایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی درخت لگائے گا اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کی پیداوار کے برابر اجر دے گا۔‘‘ (مسند احمد) دوسری طرف، پودے لگانے والے کو جنت میں انعام دیا جائے گا۔اگر کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کوئی درخت لگایا اور وہ پختہ ہو گیا،

اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگاتا ہے۔‘‘ (مسند احمد)۔ درخت لگانا ایک ایسی نیکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ و تابعین کو حکم دیا کہ اگر قیامت کا دن ہی کیوں نہ ہو تو درخت لگانا بند نہ کر دیں۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی پر اس حال میں قیامت قائم ہو جائے کہ اس کے ہاتھ میں ایک پودا ہو تو وہ اسے لگائے“ (مسند احمد)
جنگ کی حالت میں بھی درختوں اور گھاس کو بلا ضرورت کاٹنا اسلام میں حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو درختوں یا پودوں کو کاٹنے سے منع فرمایا۔ معاویہ بن جیدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کنول کا درخت کاٹا، اللہ تعالیٰ اسے سب سے پہلے جہنم کی آگ میں ڈالے گا“ (بیہقی)۔ علماء اسلام کے نزدیک درخت صرف اپنے استعمال کے لیے کاٹ سکتے ہیں،

درختوں کو بلا ضرورت کاٹنا سخت منع ہے۔گھر میں کھائے جانے والے میوہ جات آم کی گھٹلیاں، املی،بیر اور پپیتے کے بیچ سمیت دیگر فروٹ کے بیچ کچرے دان میں پھینکے کے بجائے، ندی نالوں تالابوں کے پاس سے والی کھلی جگہوں پر مٹی میں دبا دیجئے یا پھینکئے تاکہ خود رو انداز درخت پیدا ہوسکیں۔ نیم کے درخت اپنے کھروں باغوں میں لگوائیے۔ جو کوئی بھی مسلمان اپنے لئےبعد الموت جنت میں سایہ دار درختوں کو پسند کرتا ہے اسے چاہئیے کے دنیا میں زیادہ سے زیادہ درخت لگوانے یا اگانے کی فکر کرے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں