خواب غفلت میں سوئے ہوئے مسلمان 98

خواب غفلت میں سوئے ہوئے مسلمان

خواب غفلت میں سوئے ہوئے مسلمان

ازقلم رابعہ فاروق
دنیا میں تیزی سے بدلتے حالات اور بڑھتے ہوئے چیلنجز کے درمیان مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد غفلت کی گہری نیند میں سوئی ہوئی ہے۔ یہ غفلت کی نیند جس نے ہمیں نہ صرف ہماری دینی ذمہ داریوں سے دور کر دیا ہے بلکہ ہمیں دنیاوی ترقی میں بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ لوگ اپنے رب سے غافل ہو کر دنیا اور آخرت میں ترقی کرنا چاہتے ہیں لیکن مسلمان ہمیشہ سے تو ایسے نہیں تھے ماضی میں مسلمانوں نے ادب اور علم میں بہترین مقام حاصل کیا مسلمانوں نے فلسفہ، طب، فلکیات، اور کیمیا جیسے علوم میں عظیم کارنامے سرانجام دیئے مسلمانوں کے اس غفلت کی نیند میں سونے کی سب سے بڑی وجہ دین سے دوری ہے

ہم نے قرآن مجید جو کتاب ہدایت ہے اس کو چھوڑ دیا یہ بس ہمارے لیے رمضان یا کسی کی میت پر پڑھنے کے لیے رو گیا ہے جب کہ اس کے احکامات سے غافل ہیں مسلمان پھر ہم نے اپنے نبی حضرت محمد صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی سیرت کو بھی پس پشت ڈالا دیا جو ہمارے لیے زندگی گزارنے کا بہترین نمونہ ہے اسی طرح ہمارے تعلیمی نظام میں بہتری نہ آنے کی وجہ سے بھی ہماری نسلیں جدید علوم اور دین سے دور ہیں ہمارے بچوں کو یہ تو بتایا جاتا کائنات وجود میں کیسے آئی لیکن یہ نہیں بتایا جاتا اسے وجود میں لانے والا کون ہے یا اس سارے عمل کا ذکر قرآن میں ہے یہ بات کیوں کسی کو حیران نہیں کرتی کہ چودہ سو سال قبل کس طرح قرآن میں یہ سب درج ہے جب کوئی سائنسی تجربات کرنے والا نہیں تھا

عقل والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں اگر کوئی غور کرنا چاہے اسی طرح تحقیق اور ٹیکنالوجی میں پیچھے رہنے کی وجہ سے مسلمان ممالک عالمی مقابلے میں پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ ہم نے دوسروں کے سائنسی تجربات پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنا شروع کر دیا لیکن خود کبھی ان کے بارے میں تحقیق نہیں کی ہم نا صرف تعلیمی کارگردگی میں گر چکے بلکہ ہم اخلاقی طور پر بھی بہت گرچکے ہیں

ہم اخلاقی طور پر اس قدر گر چکے ہیں ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کا دکھ نظر نہیں آتا لوگوں کو عمران خان کا گرفتار ہونا نواز شریف گا چند سال جیل میں رہنا تو نظر ارہا ہے لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا 20 سال قید میں رہنا نظر نہیں ارہا وہ حافظ قران جب اس کو برہنا کر کے قران پر سے چلنے کا کہا گیا کہاں تھی مسلمانوں کی غیرت تب کیوں کوئی باہر نہیں ایا کیوں اس کے لیے اواز نہیں اٹھائی گئی

اج میں بھی ڈاکٹر عافیہ حافظہ قران کی طرح سوال کرتی ہوں کیا دنیا میں کوئی مسلمان باقی ہے کیا پاکستان پر قبضہ ہو گیا ہے کیوں کسی کو بھی وہ مظلوم نظر نہیں ارہی کیوں مسلمان غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں لیکن جب اللہ کسی کے دل پر مہر لگا دے اس کی انکھوں پہ پردہ ڈال دے تو وہ نہ کچھ دیکھ سکتا ہے نہ ہی وہ کچھ سن سکتا ہے انکھیں اندھی نہیں ہوتی بلکہ دل اندھے ہوتے ہیں اسے اللہ نے قران میں سورہ بقرہ میں بھی کہا ہے
ترجمہ:
اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی اور ان کی نگاہوں پر بھاری پردہ ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
پھر بس اس خاموش امت مسلمہ کو رب کے عذاب کا انتظار کرنا چاہیے ظلم کے۔ خلاف جب انکھیں اور کان دیکھنا اور سننا چھوڑ دیں تو قلم اور لب خاموش ہو جاتے ہیں جیسے اج امت مسلمہ کے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں