105

شہر :اسلام آباد م”یہ وہی آج ہے”

شہر :اسلام آباد م”یہ وہی آج ہے”

کالم نگار:سیدہ نزہت ایوب
شہر :اسلام آباد
موضوع:”یہ وہی آج ہے”
میں اپنے آج کو سوچتی ہوں تو نہایت متفکر ہو جاتی ہوں۔ کیونکہ یہ وہی آج ہے میں جس کے فکر میں رہی ۔
یہ وہی آج ہے جس کو سنوارنے کی تگ و دو میں اپنا آپ گھائل کرتی رہی ،آنسو پیتی رہی سسکیوں کا گلا گھونٹتی رہی ۔
اس آج کو سنوارنے کے چکروں میں جس نے جو کہا سہتی رہی، کسی نے حق مارا سہہ گئی۔ صرف اور صرف اسی اک بات کا دھیان رکھا کہ دوسرے راضی رہیں مجھ سے۔۔۔۔
اچھا کھایا، نہ پہنا ،آرزوئیں دل کے لاپتہ خانے میں قید کر دیں۔ اپنے آج کو سنورارنے کے لئے کہ جس میں،میں جی رہی ہوں
پٌر سکون ہو۔۔۔
پر میرا آج تو ایسا ہے جس کی تمنا میں کیا کوئی بھی نہ کرے ۔
تو اب میں کیا کروں مجھے خدائے متعال کے پیغمبروں کی مبارک و پاکیزہ فرمان یاد آ رہے ہیں۔
جو فرما رہے ہیں کہ اپنے آج کو سنوارو اور اپنے ربِ ذوالجلال پر بھروسہ رکھو کہ وہ عالی شان اس قابل ہے کہ اس پر بھروسہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔
سوچتی ہوں جو ہو گزرا اس کا غم اب کیا کرنا اور جو آنا ہے ،اس کی فکر اس خالقٍ اعظم کے ہوتے کروں۔۔۔۔ تو یہ اس عظیم خالق کی ناشکری ہے۔ پھر ناشکری تو ناشکری ہی ہے ۔
جسے بہتر سے بہترین خالق کی بارگاہ میں گناہ کا درجہ ملے گا۔ جس سے اونچی شان والا وہ بلند و بالا عرشٍ معلیٰ کا مالک کے ناراض ہو جانے کا خطرہ شدید ہے ۔
اور کہاں میں انتہائی بے حقیر و بے توقیر خاک سے بھی بدتر سہہ نہ پاؤں ۔
سو کل اسی کلٍ مختار کے سپرد کرکے مجھے اپنا آج دیکھنا ہے۔
اپنے آج میں خود کی ذات کی پہچان کرنی ہے خود کی ذات کو وہ مقام دینا ہے جس کی یہ ذات حقدار ہے ۔
کہ قرآن میں وہ قہار و جبار فرما رہا ہے کہ جو خود اپنی حالت درست نہیں کرتا اس پر میں خالق بھی توجہ نہیں فرماتا ۔
بے شک یہ بھی اس کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔
یا رب پنجتن میں اپنی، اپنی اولاد ،اپنے والدین اور تمام مومنین و مومنات کے لیے دعا گو ہوں۔۔۔۔۔
کہ تیرا فرمان ہے ،جو دوسروں کے لیے دعا مانگتا ہے وہ میری پسندیدہ مخلوق سے ہے ۔
اور تیر اک یہ بھی تو فرمان ہے دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرو۔۔۔۔….
یاربٍِ پنجتن!
ہمیں توفیق عطا فرما ہم تجھ پر بھروسہ کریں۔ جو ہمیں تو نے دیا ہے اس کا شکر بہترین انداز میں ادا کریں ۔
جو ہمارے پاس نہیں اس کی فکر میں خود کو گھائل نہ کریں بلکہ جو ہے اس کو سنواریں شکر کے ساتھ عاجزی و نیاز مندی سے تیرے بھروسے پر تجھ ہی سے مدد مانگتے ہوئے ،تیرے ان حکموں پر عمل کرتے ہوئے جو تو نے اپنے آخری نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچائے ۔۔۔۔۔
بے شک تو سچا ہے، تیرے فرمان سچے ، تیری ہر شریعت ہر نبی سچا ۔۔۔۔
بے شک تیرے آخری نبی آخری الزماں تمام انبیاء کے سردار و امام ،تمام انبیاء سے افضل آپ کے اہلِ بیعت تک کا احترام واجب اور سچا ۔۔۔۔ہمارا ایمان ہے کہ تو نے سابقہ انبیاء کی شریعت منسوخ کر کے نبی آخر الزماں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی شریعت کو نافذ فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔
یا ربِ کلِ مختار بے شک ہم ہر اس فرمان پر ایمان لاتے ہیں جو پیغمبر اکرمﷺ کے ذریعے ہم تک پہنچے اور تیرا شکر ادا کرتے ہیں۔
یا رب پنجتن!
بے شک ہم حقِ بندگی نبھا سکیں ممکن ہی نہیں بس التجا ہے کہ درگزر فرمانا ،ہر قدم ہر سانس، ہر راہ، ہر منظر۔۔۔۔۔
پھر یہ جہاں ہو یا وہ کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارا کچھ تیرے حوالے ۔۔۔۔۔
ہم کم ہمتوں کی کوتاہیوں سے درگزر فرمانا۔۔۔
آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں