مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 97

دیش چلے غریب کے جون پسینے سے، اور مزے اڑائیں دھنوان

دیش چلے غریب کے جون پسینے سے، اور مزے اڑائیں دھنوان

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

دئش کی آبادی کا کل 50 فیصد غریب طبقہ بھارت سرکار کو وصول ہونے والے کل جی ایس ٹی کا 64% حصہ ادا کررہا ہے اور 40 فیصد معتدل یا مدھیاوتی طبقہ 34% کل جی آیس ٹی کا حصہ ادا کرتا پایا جاتاہے جبکہ 10 فیصد دیش کا انتہائی امیر طبقہ بھارت کو وصول ہونے والے کل جی آیس کا دو فیصد ہی ادا کررہا ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے بھارت سرکار کی کل جی ایس آمدنی کا 98 فیصد حصہ 50 فیصد انتہائی غریب 64 فیصد اور 40 فیصد متمول طبقہ ایک تہائی یعنی 33 تا 34 فیصد منجملہ دئش کی کل جی ایس ٹی کا 97% ادا کررہا ہے۔اور دس فیصد انتہائی امیر طبقہ کل جی ایس ٹی کا تین سے چار فیصد ہی ادا کررہا ہے

۔ یہ ہم نہیں عالمی آکسن کمپنی کی رپورٹ پورے اعداد و شمار کے ساتھ ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہی ہے۔ کہ معشیتی طور دیش کی انتہائی غریب اور مدھیاوتی 90 فیصد آبادی ہی دیش کے کل اخراجات کا 97 فیصد بوجھ برداشت کررہی ہے اوردئش کی ریڑھ کی ھڈی مانند جی ایس ٹی کمائی چوری کر کھانے والا امیر ترین طبقہ ان مذہبی نفرتی جنونی طبقہ کو آگے کئے، انکے نیشنلایز بنکوں سے لئے کارپوریٹ قرضوں والے لاکھوں کروڑ یہ نفرتی سنگھی سیاست دان انہیں معاف کروائے، ان کی دولت میں اضافہ کئے جارہے ہیں تاکہ عوام کو لوٹ کر جمع کئے ہزاروں کروڑ اپنے بچوں کی شادیوں پر خرچ کرسکیں۔
کسی بھی ملک پر جمہوری عوامی حکومت کو ان سے ہوئی ہزار غلطیوں خامیوں پر پکڑا اور جکڑا جاسکتا ہے لیکن مذہبی آستھا کی آڑ میں آئی سرکار کی لوٹ کھسوٹ کو دیش کی عوام،کیسےپکڑ سکتی ہے؟ اور انہیں سزا دلواسکتی ہے۔؟ تمثیلا”عرض ہے۔ عالمی منصب اعلی اقتدار دوڑ میں روس و امریکہ جنگی تناظر میں، اب عالم پر حکمرانی کررہے امریکہ،نہ صرف اسکے حکم نامہ کے خلاف بالکہ پورے عالم کو دی گئی امریکی دھمکی کے خلاف دیش کے نام نہاد 56″ چوڑے سینے والے مودی جی نے، امریکی مقاطعہ کی دھمکی کی پرواہ تک نہ کئے، روس سے لاکھوں کروڑ ڈالر کا خام پیڑول خریدتے ہوئے،

اسے بھارت کی ریفائنرییز میں صاف کرتے ہوئے، روس مخالف جی 8 یورپیئن ممالک کو اسے بیچ کر، جو بلینس آف ڈالر کمائے ہیں وہ بھارت سرکار کے لئے یا بھارت کی غریب عوام کے لئے نہیں کمائے گئے ہیں بالکہ امبانی کے کھاتے میں روس سے درآمد پیٹرول کمائی گئی ہے۔ اس میں مزے کی بات یہ یے کہ بالفرض محال امریکہ سے رشتہ خراب ہونے کی صورت بھارت کو امریکی مقاطعوں سے جو معشیتی نقصان اٹھانا پڑیگا اس کا براہ راست اثر صرف اور صرف دیش کی غریب اور مدھیاوتی عوام کو ےیخس اضافوں کی صورت ادا کرنا پڑیگا۔

امریکہ مقاطعہ سے یونے والے نقصان میں نہ امیت شاہ مودی جی اور امبانی آیڈانی ایک پائی حصہ داری لینگے۔ صرف روس کے پیٹرول نریات سے امبانی کو ہونے والے اربوں ڈالر کے علاوہ، بھارت میں وافر مقدار کوئلہ موجود رہتے ہوئے بھی، اپنے ایک اور دوست ایڈانی کی معرفت روس ہی سے کوئلہ زبردستی امپورٹ کروا، دس گنا زیادہ قیمت پر حکومت سے خریدواتے ہوئے ہزاروں کروڑ کا منافع ایڈانی کی تجوریوں میں بھرا گیا ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے اپنے آپ کو دیش کا چوکیدار کہنے والا جھولا بردار چوکیدار دونوں ہاتھوں سے دیش کی چوکیداری نبھاتے نبھاتے، ایڈانی امبانی کے کھاتوں میں ان دس سالوں میں لاکھوں کروڑ ڈالر منتقل کرچکا ہے

۔ اب اگر دیش کے غیور عوام اس چوکیدار کے کالے کرتوت سے واقفیت رکھتے ہوئے، اسے چوکیداری سے ہٹا بھی دیں تو، چوکیدار کے جھولے میں لوٹ کی ایک پائی بھی نہیں مل پائیگی اور دیش کے عوام ہزار کوششوں سے بھی ہم دو ہمارے دو والے ایڈانی امبانی سے ایک پائی بھی وصول نہیں کر پائیں گے۔شاید اسی لئے “ایزی منی گوز ایزی وے” مثل مصداق، امبانی اپنے بیٹے کی شادی میں، کچھ ایسے ہزاروں کروڑ دل کھول کر لٹا رہے ہیں۔

عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کے اصلی وارث غریب عوام کے کھیت کھلیان بے بس کسان جو کچھ ہزار بنکوں سے قرض لئے، قرضوں پر چڑھے سود کے لئے،ان غریب دیش کے کسانوں کو خودکشی اموات مرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ وہیں انہی غریب عوام کے جمع کئے 97 % جی آئس ٹی مد وصول پائی معشیت، ان بڑے ٹیکس چور دھنوانون کے آگے ان کے تلوے چاٹتے پائی جارہی ہے۔ ومالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں