مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 147

مسلم منافرت کیسے ھندو بھگتوں کے ذہنوں میں بھری جاتی ہے؟

مسلم منافرت کیسے ھندو بھگتوں کے ذہنوں میں بھری جاتی ہے؟

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ممبئی ایک علاقے کے غنڈے سے، ہمارے اچھے تعلقات تھے۔ جب ہم نے ان سے پوچھا، پورا علاقہ تمہاری بڑی عزت کرتا ہے، ہمہ وقت کہیں نہ کہئں سے تحفے تحائف آتے ہی رہتے ہیں ۔آخر یہ سب کرشمہ کیسے ہوگیا, تم تو کلاس کے سب سے کند ذہن بچوں میں سے تھے آخر یہ ماجرا کیا ہے؟
تو اس نے ہنستے ہوئے کہا “بس بچپن میں جو سنا تھا جس کی لاٹھی اسکی بھینس۔ شادی کے بعد بیوی بچوں کے اخراجات اور ہمہ وقت بیوی کی جھک جھک، سے تنگ آئے نوکری کی تلاش میں مایا نگری ممبئی آنا ہو تو،

ایک پسلی کے غنڈے سے دوستی ہوگئی اس کے ساتھ رہتے میں نے بہت کچھ سیکھ لیا۔ جس کی لاٹھی اسکی بھینس والی حقیقت صحیح معنوں اسی سے معلوم ہوئی۔ کمانا تو ہمیں آتا نہیں تھا۔ بچپن کی ھیکڑی والی عادت، ہر کسی سے جھگڑا کرنے، بات بات پر جھانپڑ مارنے کی عادت، یہاں مایا نگری میں اچھے روزگار کا ذریعہ بن گئی۔ ہوا یوں تھا کہ اس ایک پسلی والے غنڈے مالک سے سیکھا تھا کہ لوگوں میں آپنی داداگیری سے دھاک بٹھائے رکھو۔ جب تک لوگ تم سے ڈرتے رہتے ہیں، تمہارے رزق کا بندوبست وہ کرتے رہیں گے۔

ایک مرتبہ ایسے ہی کسی جھگڑے میں، اپنے مخالف کو اس بے دردی سے مارا کہ بیچارہ زندگی بھر کے لئے اپاہج وھیل چیر والا بن گیا۔ اور لوگ اس کو دیکھ میری عزت کرنے لگے ہیں ۔ مجھے بھی معلوم ہے یہ عزت نہیں بلکہ ان کے دل میں بیٹھا میرا ڈر ہے جو انہیں میری عزت کرنے پر مجبور کردیتا ہے”
یہی ڈر اور خوف بٹھانے کے اوصول پر سنگھی آر ایس ایس، بی جے پی سے جڑے تمام ہندوادی تنظیموں کے گرگے، عمل پیرا, دونوں ہاتھوں سے مزے اڑانے میں مست و مصروف رہتے ہیں۔ ہزاروں سال سے ہندو دیوی دیوتاؤں کے کال سے،گائے بیل بکرے جیسے پشوؤں کو کاٹ کھایا جاتا رہا ہے۔ 2014 میں وائبرنٹ گجرات ماڈل دکھاکر اقتدار سنبھالنے والے, آرایس ایس بی جے پی کو بھی احساس تھا کہ وائبرنٹ گجرات ماڈل آج نہیں تو کل پھیکا پڑ جائے گا۔

اقتدار پر بنے رہنے کے لئے،اکثریتی ھندوؤں کے مذہبی آستھا کا استحصال کرتے رہنا ضروری جہاں ہے، وہیں معشیتی طور مضبوط ہونے کے لئے ،کمائی کی راہ میں مذہب کو آنے نہ دینا بھی ضروری ہے ۔اسی لئےاکثریتی ھندوؤں کی ہمدردی قائم رکھنے کے لئے،ان کے دلوں میں بھارت پر پورے ساتھ آٹھ سوسال حکومت کئے مسلم قوم کے خلاف منافرت بھڑکانا بھی ضروری ہےاور عالمی مانگ گؤ ماس ایکسپورٹ کر کروڑوں ڈالر کمانا بھی ضروری ہے۔اس لئے سوچی سمجھی پلاننگ کے ساتھ ھندوؤں میں گؤ پریم پروان چڑھایا گیا اور گؤ ماس کھانے والے گؤماتا ہتھیارے مسلمانوں کو مشہور و بدنام کرتے ہوئے،

کچھ گؤتاجر غریب نوکروں کو موب لنچک اموات بے دردانہ موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے، مسلمانوں میں ڈر اور خوف جہاں بٹھایا گیا وہیں مسلمانوں کو موب لنچنگ کرنے والے سنگھی درندوں کو سیاسی پشت پناہی دئیے،انہیں عدالت و قانون سزا سے بچاتے ہوئے انہئں نڈر اور بے خوف ھندو ویر سمراٹ لیڈر کے طور ھندو معاشرے میں۔پذیرائی دیتے ایسے بے شمار خود ساختہ مسلم منافرتی موب لنچر پیدا کئے گئے

۔ اس سے انکے پاس پورےبھارت میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں روزانہ کٹنے والی گؤ ماس کی وافر مقدار جمع ہونے لگی جسے اپنے نام نہاد ھندو سنگھی تاجروں کی معرفت کھاڑی کے مسلم عرب دیشوں میں ایکسپورٹ کرتے ہوئے، کروڑوں ڈالر کمائے جانے لگے۔ یہی نہیں مقامی ھندو مسلم مختلف ذات برادریوں کے کھائے جانے کے لئے کٹنے والے گائےبیل تسکری تجارت بھی ان سنگھی غنڈوں کے ہاتھوں میں آگئی جس سے انہیں بیٹھے بٹھائے ہزاروں کروڑ سالانہ آمدنی ہونے لگی۔ اور یوں اسی مسلم منافرت کی آڑ میں ایک طرف گؤماتا ماس تجارت کا بھارت عالم کا نمبر ون ایکسپورٹر بن گیا

اور کروڑوں ھندوؤں کی مذہبی آستھا کا استحصال کرتے کرتے، کل کا بدنام زمانہ قاتل مہاتما گاندھی یہ سنگھی ٹولہ، آج عالم کی سب سے طاقت ور ترین معشیتی قوت والی سیاسی جماعت بن گیا ہے۔ اور اسکولی تعلیم چھوڑ گھر سے بھاگے، بعد میں نقلی ڈگری حاصل کرنے والے خود ساختہ بھگوان کے اوتار بننے والے مودی جی نے، “سب کا ساتھ سب کا وکاس” اور “اچھے دن آنے والے ہیں” جیسے دل لبھاؤنے نعرے لگاتے لگاتے

اور خود کو دیش کا چوکیدار، کسی کو ایک پانی کھانے نہیں دونگا عوامی ریلیوں میں ہنکار لگانے والے مودی جی نے، اہنے دس سالہ رام راجیہ میں نہ صرف اس سونے کی چڑیا مہان بھارت دیش کے ریسورسز کو لوٹتے لوٹتے، ھندو سمیت ہر بھارت واسی کو لوٹتے ہوئے، اسی کروڑ دیش کی آبادی کو غربت کی سطح سے نیچے کھکساتے ہوئے، پانچ کلو سرکاری دان اناج پر زندہ رہنے لائق چھوڑے، اپنے گجراتی دوسنگھی ساتھی ایڈانی امبانی کو عالم کے بڑے نامی گرامی پونجی پتیوں میں شامل ضرور کردیا ہے۔وما التوفئق الا باللہ

مسلم منافرت استحصال، غنڈہ لوٹ حرام کمائی کا ایک بہترین ذریعہ ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں