مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 102

دین اسلام کے ہم ٹھیکے داروں نے ہی، دین اسلام کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے

دین اسلام کے ہم ٹھیکے داروں نے ہی، دین اسلام کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے

۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

دین اسلام کے نام ہی پر اور حمیت امام حسین رضی اللہ وعنہ کے نام سے، اپنے وقت کے دعوت و تبلیغ کے مرکز گجرات کے نام نہاد مسلمان ہی، بدعت کرتے کرتے کھلی شرک کرنے لگیں تو پھر ہم نام نہاد مسلمان اغیار کفار و مشرکین کے سامنے رسوا و ذلیل نہ چھوڑے جائیں تو اور کیا باعث تفخر اسلام کے تمغات ہم پر نچھاور کئے جائیں گے؟ 1400 سال قبل حجہ الوداع کے موقع پر “الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا”، “آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر دیا” پورا پورا دین اسلام ہم تک پہنچانے کا کہتے ہوئے اور ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام سے اقرار کراتے ہوئے،

جس دین اسلام کو سلف و صالحین تک پہنچایا تھا اس میں، پھر کہاں سے خرافات شامل دین اسلام ہوگئے؟ اللہ کے رسول کی طرف سے عمل کردکھائے کسی بھی طریق سے پرے، کسی بھی نیک نیت سے شروع کئے گئے، کوئی بھی اچھے سےاچھے عمل میں، کچھ نہ کچھ کمیاں خامیاں نکل ہی آتی ہیں۔ ایمان کی محنت کو برائے نام رکھ چھوڑ، قیام نماز کی محنت سے،نماز قائم ہوتے ہوتے، کئی ایک خرافات شرک و بدعات ہم میں عود کر آنے کے مواقع نکل ہی آتے ہیں۔ ہمارے نبی محمد مصطفی ﷺ سے جب کسی صحابی رسول ﷺ نے ، حصول جنت آسانی کے لئے،کچھ خاص عمل کی درخواست کی تو آپ ﷺنے ان سے کہا تھا، ہمارے دین اسلام پر عمل کرنا آسان ہے پس تم اس پر عمل کیا کرو سیدھا جنت چلے جاؤگے۔

تب اس صحابی رسول ﷺ نے کہا ہاں یا رسول اللہﷺ، یہ تو میں جانتا ہوں اور عمل پیرا بھی ہوں لیکن میں کوئی ایسے کسی عمل کا متقاضی ہوں کہ آسانی سے عمل پیرا رہوں اور جنت کو، اپنے لئے آسان بناؤں تب پھر اللہ کے رسول ﷺ نے اسے دین آسان ہے اس پر عمل کرو والی نصیحت کی۔ لیکن وہ صحابی رسولﷺ مکرر تقاضہ کرتے رہے کہ کوئی ایسا آسان عمل بتائیں کہ حصول جنت آسانی سے لازم ملزوم ہو۔ اس صحابی رسول ﷺ کی خواہش یہ تھی کہ آپ ﷺ انہیں پڑھنے کے لئے کوئی متعین ذکر و اذکار ہی دے دیں،

جسے پڑھ وہ سیدھے جنت کے مستحق بن جائیں۔تب پھر تیسری مرتبہ اس صحابی کے اصرار پر آپ ﷺ نے فقط اتنا کہا کہ لاتشرک باللہ، یعنی اللہ کی ذات میں کسی کو شریک نہ کرو، یعنی اللہ کی ذات کو چھوڑ کر، کسی اور سے، کسی چیز کی توقع نہ رکھو، کسی اور سے مانگتے نہ پھرو۔ یا کسی ولی بزرگ ہی کو وسیلہ نہ بناؤ،جو کچھ مانگنا ہے اپنے رب دو جہاں ہی سے براہ راست مانگو۔اتنے آسان دین اسلام کو چھوڑ کر، نواسے رسول ﷺ کی شان ہی کے نام سے،ہم مسلمان یہ اسلامی اقدار مخالف شرک و بدعات کھلے عام کرنے لگیں تب پھر ہمیں اللہ رب العزت، سلف و صالحین والے مسلمانوں کی عزت و توقیریت خاک ہمیں دیتے پائے جائیں گے۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہم تمام مسلمانوں کو شرک و بدعات و خرافات سے آمان میں رکھے اور سلف و صالحین کے دین اسلام پر عمل پیرا رہنے کی توفیق بخشے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں