اگر عمران کے دور میں فوجی عدالتوں میں مقدمے چل سکتے ہیں تو اب کیوں نہیں؟ خواجہ آصف
اگر عمران کے دور میں فوجی عدالتوں میں مقدمے چل سکتے ہیں تو اب کیوں نہیں؟ خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں فوجی عدالتوں میں مقدمے چل سکتے ہیں تو اب کیوں نہیں چل سکتے؟
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بانی پی ٹی آئی پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان 9 مئی کی بغاوت کے سرغنہ تھے، پلان اُن کا ہی بنایا ہوا تھا، ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ کیوں نہیں چل سکتا ؟
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کہا بانی پی ٹی آئی کے اپنے دور میں لوگوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلے ، سزائیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی مشروط معافی کی پیش کش پر بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں، بانی پی ٹی آئی کو سمجھنا چاہیے کہ 9 مئی کا واقعہ ریاست کے خلاف بغاوت تھی۔
اس سوال پر کہ کیا حکومت کا 9 مئی کا بیانہ پِٹ گیا؟ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آپ کو وقت بتائےگا کہ بیانہ نہیں پٹا۔
دوسری جانب عمران خان کا کہنا ہے کہ غیر مشروط معافی کا تاثر غلط ہے،9 مئی کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں پی ٹی آئی کے لوگ سامنے لائیں تو معافی مانگوں گا، 9 مئی پر صرف انصاف چاہتے ہیں۔
اڈیالا جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اور صرف پاکستان کے لیے بات کرنے کا کہہ رہے ہیں، ان سے مذاکرات کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا، حکومت میں موجود ریلو کٹے فوج کو ورغلاتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ختم کردے۔
بانی پی ٹی آئی نےکہا کہ اگر موجودہ حکومت کی زیر نگرانی دوبارہ الیکشن ہوئے تو نہیں مانیں گے، حکومت دلدل میں پھنستی جا رہی ہے، اس کے پاس صرف دو ماہ کا وقت ہے، حکومت کے پاس وقت ختم ہو رہا ہے۔