80

مہنگائی کا بوجھ کم ہورہا ہے!

مہنگائی کا بوجھ کم ہورہا ہے!

ؑعوام کی معاشی خوشحالی کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتاہے ،اس کے لئے ضروری ہے کہ مہنگا ئی پر قابو پایا جائے اور لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ کیا جائے اور مقررہ اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے تمام متعلقہ ادارے اپنا بھر پور کردار ادا کریں، لیکن یہاں پر ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ،اس کے باوجود دعویٰ کیا جارہا ہے کہ دن رات ایک کرکے حالات بدل دیے گئے ہیں ،

مہنگائی کا بوجھ آہستہ آہستہ کم ہورہا ہے ،سر کاری ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق اگست میں مہنگائی کم ہو کر 9.6 فیصد پر آگئی ہے وزیراعظم کے بقول یہ سفر کٹھن اور مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں، پورا یقین ہے کہ اپنی منزل تک ضرور پہنچیں گے۔
اتحادی حکومت جب سے آئی ہے ، ایک کے بعد ایک ایسے ہی دعوئے کیے جارہی ہے ، لیکن اس کا کوئی ایک دعویٰ پورا ہوا ہے نہ ہی عوام پر سے کوئی ایسا بوجھ کم ہوا ہے ، حکومت کو خود پر یقین ضرور ہوگا کہ اپنی منزل پر پہنچے گی، لیکن اس حکومت پر عوام کو بالکل ہی یقین نہیں ہے کہ کسی منزل پر پہنچ پائے گی

،اس لیے ہی سڑکوں پر احتجاج کیا جارہا ہے،دھر نے دیے جا رہے ہیں ، اگر اس حکومت کی پا لیسوں پر عوام کا زرا برابر بھی اعتماد ہوتا توکبھی سراپہ احتجاج ہوتے نہ ہی ہڑتالیں کرتے ، بلکہ اس کٹھن سفر میں حکومت کا ساتھ دیتے ،اس کی حمایت کرتے اوراس کے فیصلوں کا بخوشی بوجھ بھی اٹھاتے ، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ، کیو نکہ عوام جانتے ہیں کہ حکومت عوام کی پسند کے بجائے عوام مخالف ایجنڈے پر کام کررہی ہے اور اس کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین رہی ہے ۔
اس حکومت بارے عام عوام کا تاثر ہے کہ اس بے اختیار حکومت کے پاس عوام کے مسائل کا تدرک کرنے کی کوئی اہلیت ہے نہ ہی در پیس بحرانوں سے نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، جبکہ حکومت بضد ہے کہ ان کی محنت رنگ لارہی ہے اورمہنگائی میں بتدریج کمی معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی عکاسی کررہے ہیں ، لیکن حقیقی صورتحال اتنی خوش کن نہیں ہے ، جتنا کہ بتائی جارہی ہے، کنزیومر پرائس انڈیکس اور ادارہ شماریات کے اعداد و شمار حکومتی بیانیہ کی کسی حد تک تصدیق ضرور کررہے ہیںاور بتارہے ہیں کہ حکومت ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے ہمہ جہت کوششیں کر رہی ہے، اس کے نتیجے میں بہتری کے آثار بھی کسی حدتک نمایاں ہورہے ہیں

، لیکن عام صارف کی مشکلات میں کوئی خاص کمی آرہی ہے نہ ہی اسے کوئی رلیف مل رہا ہے ، بلکہ بعض صورتوں میں ضروری اشیا کی قیمتیں حکومت کے مقرر کردہ نرخوں سے بھی کہیں زیادہ وصول کی جا رہی ہیں، لیکن انہیں کو ئی پوچھ رہا ہے نہ ہی کوئی دیکھ رہا ہے ، کیو نکہ یہ کام حکومت اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہی ہورہا ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو حکومت کی گڈ گورنس کہیں دکھائی ہی نہیں دیے رہی ہے ، اس کے باوجودایک طرف مہنگائی میں کمی کے دعوئے ہیں تو دوسری جانب مہنگائی مافیاکی من مانیاں اپنے عروج پر دکھائی دیے رہی ہیں ، ملک بھر میں عام اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں اور اس کے سامنے انتظامیہ بے بس دکھائی دیے رہی ہے ، ایک طرف ملک میں مہنگائی مافیا کا راج ہے تو دوسری جانب ٹیکسوں کی بھرمار ہے، خصوصاً بجلی اور گیس جیسی ضروریات زندگی کے نرخ خود حکومت مسلسل بڑھا ئے جارہی ہے،

بجلی کے بل نچلے طبقے کے افراد کی آمدن سے بھی بڑھ چکے ہیں ، اس پر قابو پانے کے حکومت دعوے تو بہت کررہی ہے، لیکن آئی ایم ایف کی قدغن سمیت کئی عوامل راستے میں حائل ہورہے ہیں، اس لیے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار پر تکیہ کرنے کی بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے اورمتعلقہ اداروں کو مارکیٹ کی صحیح صورتحال کا ادراک کر کے ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ جن سے صارفین کو عملی طور پر ضروریات زندگی اپنی آمدنی کے اندر مل سکیں، لیکن اس پہلو پرحکومت کوئی خاص توجہ دیے رہی ہے نہ ہی عام آدمی کی زندگی آسان بنارہی ہے ،

بلکہ اپنے نمائشی اعلانات واقدامات کے سہارے ہی ڈنگ ٹپائے جارہی ہے۔یہ سب کچھ ایسے ہی کب تک چلتا رہے گا ، اس طرح حکومت زیادہ دیر تک چلے گی نہ ہی عوام پر سے مہنگائی کا بوجھ کم ہو پائے گا ، اگر اس حکومت نے عوام کو واقعی کوئی رلیف دینا ہے اور مہنگائی کو کم کرنا ہے تو اعداوشمار کے گورکھ دھندے سے باہر نکلنا ہو گا اور عوام کو حقائق سے آگاہ کر نا ہو گا ،آئی ایم ایف کی غلامی میں مہنگائی کو کم کیا

جاسکتا ہے نہ ہی عوام کو رلیف دیا جاسکتا ہے ، اس کیلئے حکومت کو کشکول توڑنا ہو گا ، اپنے اخراجات کو کم کر نا ہو گا اور خو انحصاری کی جانب بڑھنا ہو گا ، حکومت جب تک نمائشی اقدامات کے بجائے حقیقی اقدامات کی جانب نہیں آئے گی ، ملک سے مہنگائی جائے گی نہ ہی عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی آپائے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں