88

کیا چمنستان بھارت کی عدلیہ عالیہ، سنگھی نازی مودی جی کے اشاروں کی غلام ہوچکی ہے؟

کیا چمنستان بھارت کی عدلیہ عالیہ، سنگھی نازی مودی جی کے اشاروں کی غلام ہوچکی ہے؟

ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل کے مترادف عمل ہے، ڈکٹیٹرانہ طرز حکومت میں، اپنے لئے خطرہ نظر آنے والے یا محسوس ہونے والوں کو، وقت کا ظالم نازی ڈکٹیٹر، انہیں حکومت مخالف بتا کر،جیلوں میں ٹھونس دیا کرتے ہیں۔کیا چمنستان بھارت میں سنگھی مودی ڈکٹٹیرانہ حکومت قائم ہے؟ جو اپنے مخالفین کو ہی نہیں،اس دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم مسلمانوں کے، قائدانہ صلاحیت رکھنے والے تعلیم یافتہ ہزاروں نوجوانوں کو، بغیر ٹرائل سالوں سے جیلوں میں ٹھونسے رکھے ہوئے ہے،

جس میں نامور ترین میڈیا کرمی صدیق کپن اور ہیومن ایکٹیوسٹ عمر خالد جیسے بیسیوں مسلم ملزمان بغیر ٹرائلز کے سنگھی جیلوں میں سڑائے جارہے ہیں۔ بدنام زمانہ پوٹا قانون کو تو جمہوریت کے منافی مان کر، ختم کیا گیا تھالیکن اس کی جگہ “یواے پی اے” قانون بنا، حکومت مخالقین خصوصاً مسلم اعلی تعلیم یافتگان کو، یہ مودی یوگی حکومت، بغیر ٹرائلز جیلوں میں ٹھونسے ہوئے ہے۔
جب سنگھی بھونپو میڈیا کرمی ارنب گوسوامی کو کروڑوں روپئیے گھپلا کیس میں، سرمایہ کار ہی کو خودکشی کرنے اکساتے کیس میں، گرفتار ارنب سوامی کو،سنگھی مودی جی کے اشارے پر،جیل سے آزادی دلانے جس سپریم کورٹ نے،یہ کہتے ہوئےکہ”ملک میں شخصی آزادی تیزی سے ایک جانی نقصان بنتی جا رہی ہے”

اس وقت کی سنگھ مخالف اگھاڑی مہاراشٹرا سرکار کو،فوری طور پر ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف ارنب گوسوامی اور دو دیگر افراد کو خودکشی کے لیے اکسانے کے مقدمے میں عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا،اسی سپریم کورٹ ججز کوسنگھی مخالف ہیومن ایکٹیوسٹ عمر خالد اور میڈیا کری صدیق کپن جیسے بیسیوں بےقصوروں کے سالوں سے سنگھی جیلوں میں بغیر ٹرائل جیلوں ٹھونسنا، نہ دکھائی دیتا ہے

اور نہ انکی طرف سے بار بار، بیل پر رہائی کی گوہاڑ لگانا،سنائی دیتا ہے۔ یہ ہے اپنے وقت کی سونے کی چڑیا، ہزازوں سالہ آسمانی ویدک سناتن دھرمی،مگر آج کے نفرتی چنٹوھندوؤں کےمہاشکتی سالی ویر سمراٹ مودی ہوگی کے رام راجیہ والے عدلیہ انصاف و ظلم و بربریت کا حال۔ جس دیش کی عام جنتا کو عدل وانصاف سے ماورا یا ونچت رکھنے والے معاشرے کو عموما برباد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ اسی لئے بھگوان ایشور اللہ ہی سے گوہاڑ یا پرارتھنا ہے کہ وہ اس چمنستان بھارت کی حفاظت کرے
انصاف میں تاخیر انصاف کے انکار یا قتل کے مترادف ہے
“آزادی کو دن بھر کے لیے بھی چھین لینا، ایک سے کئی ہے” سپریم کورٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں