111

سگریٹ نوشی سے ہر سال ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، وفاقی وزیر مصدق ملک

سگریٹ نوشی سے ہر سال ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، وفاقی وزیر مصدق ملک

اسلام آباد – 18 اکتوبر 2024: اسپارک نے تمباکو کنٹرول پالیسیوں سے متعلق ایک سیمینار منعقد کیا جس میں حکومتی اہلکار، عوامی صحت کے وکلا، سول سوسائٹی کے افراد، اینٹی تمباکو کے کارکنان، اور نوجوانوں نے شرکت کی اور پاکستان میں تمباکو اور اس سے منسلک مسائل کے خاتمے پر گفتگو کی۔

وزیر برائے پیٹرولیم، مصدق مسعود ملک، نے اپنی تقریر میں تمباکو کے خلاف اجتماعی عمل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “سگریٹ نوشی سے فائدہ کی بجائے مجموعی طور پر نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے خلاف لڑائی آسان نہیں ہوگی، کیونکہ تمباکو نوشی کے خلاف جنگ اصل میں مافیا کے خلاف جنگ ہوگی۔” انہوں نے صحت کے سنگین مضمرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا، “سگریٹ نوشی کا کینسر سے گہرا تعلق ہے، اور ایسی کوئی بیماری نہیں ہے جو اس سے منسلک نہ ہو۔ ہر سال 150,000 سے 200,000 لوگ سگریٹ نوشی کی وجہ سے فوت ہوتے ہیں۔ کیا ان ڈیڑھ دو لاکھ لوگوں کی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں؟”

سابق نگراں وزیر اطلاعات و نشریات، مرزا سولنگی، نے کہا، “تمباکو نوشی کو تو ابھی تک ایک مسئلے کے طور پر دیکھا ہی نہیں جا رہا۔” انہوں نے مزید کہا، “تمباکو نوشی سے نجات کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اسے اپنے لئےایک جانی اور مالی خطرہ تسلیم کریں، اس کے بعد اپنے نظآم کو اس طرح تشکیل دیں کہ وہ اس کے خلاف اہم اقدامات لے سکے۔”

عوامی صحت کی وکیل ڈاکٹر ماہین ملک نے ای-سگریٹ اور نیکوٹین کی تھیلیوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کی اور ان مصنوعات پر سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، “ہمیں اپنے بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت کے لیے تمباکو مصنوعات کے اشتہارات اور خرید و فروخت سے متعلق سخت پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی۔”

ڈاکٹر خلیل احمد، پروگرام منیجر سپارک نے پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے مہلک اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا، “تمباکو کے استعمال کی وجہ سے ہر سال 166,000 لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، جو کہ ایک دن کے لحاظ سے تقریباً 450 اموات بنتی ہیں۔” انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ خاص طور پر نوجوانوں میں تمباکو کی کھپت کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کرے۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے ڈاکٹر متی الرحمٰن نے تمباکو کی وجہ سے ہونے والے صحت کے مسائل پر روشنی ڈالی۔ محمد صابر، اکانامسٹ، سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (SPDC) نے کہا، “تمباکو پر ٹیکس نہ صرف حکومت کے لیے اہم آمدنی پیدا کر سکتا ہے بلکہ یہ ملکی معیشت کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔”

اس سیمینار میں اسپارک کے بورڈ ممبر خالدہ احمد، سینیٹر سنا جمالی، پارلیمنٹیرین نثار احمد چیمہ، اور دیگر اہم شرکاء نے شرکت کی اور حکومت سے تمباکو کی روک تھام کے لیے سخت کاروائی اور پالیسیوں کی تشکیل کی اپیل کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں