ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 18

تفریح طبع سامانی والی پکنک یاآوٹنگ، منتشر الاذہان تجار کے لئے مفید تر

تفریح طبع سامانی والی پکنک یاآوٹنگ، منتشر الاذہان تجار کے لئے مفید تر

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

فی زمانہ عالمی کساد بازاری، اس پر عرب اسرائیل حرب کی وجہ، غیر متوقع عالمی معاشی انحطاط پزیزی و غیر یقینی صورتحال نے، سعودی عربیہ کے مختلف مقامات پر مصروف حصول معاش،و مصروف تجارت تارکین ھند و پاک بنگلہ دیش کو ذہنی کشمکش کا شکار بنادیا ہے۔ اسی کے دہے سے مختلف عرب ممالک مصروف تجارت اہل نائطہ کے فرزندان منطقہ شرقیہ دمام مصروف معاش,اہل آل عرب، اہل نائط تجار قوم، اس منتشر ذہنی کے سب سے بڑے شکار ہیں۔ ایسے وقت ذہنی سکون و فرحت و انبساط کے حصول کا منبع، مہینہ چھ مہینہ بعد یا،

سال کے اختتام پر، کسی تفریحی مقام پر، اپنے تمام تر تجارتی و معاشی تفکرات سے آزاد،کچھ وقت اپنوں اور تفریح طبع ذہنی کے کچھ اسباب کے درمیان، توضیع اوقات کا انتظام و اہتمام، ہمیں اپنے تمام تر ذہنی کوفت سے ماورا تازہ دم کرنے کا موجب بنا کرتا ہے۔ کچھ اسی سوچ اور تفکر کے ساتھ،بھٹکل مسلم جماعت منطقہ شرقیہ دمام، سابقہ کچھ سالوں سے، مملکت میں قائم تجارتی نوع بنائے گئے

آستراحات میں ایک دو دن کے لئے آستراحہ کرائے پر لئے، منطقہ شرقیہ دمام جماعت اراکین و بھٹکلی فیمیلز کے لئے، بہت عمدہ تفریحی مواقع مہیا کیا کرتی ہے۔اس سال المحترم ضیاءالدین شنگیری کی نیابت میں مولوی تنویر جوشیدی، جواد سکری، ارشاد صدیقہ، میگون شعور، مٹا ارشاد،جاکٹی سرفراز,محتشم حبیب اللہ، معلم خطاب ودیگر رفقاء نے،جہاں پر پچاس ایک اہل نائط کی عوائل اور تین چار سو کے قریب بیچلرس کے لئے،توضیع اوقات بہت عمدہ پروگرام منعقد کئے تھے۔ اس دو یومی پکنک کی شروعات 15 نومبر بعد نماز جمعہ فیمیلز استراحہ میں جمع ہونا شروع ہوئے، بچوں کے لئے تیراکی و مختلف کھیل کھود سے اپنی تفریحی مشغولیت شروع کئے، بعد العشاء سات تا 11 بجے شب تک خالصتا” نساء کے لئے، مختلف کھان پان بازار لگانے کا اہتمام جہاں کیا گیا تھا۔ وہیں شب گیارہ بجے کے بعد، ترتیب نؤ وقفہ بعد، وہی کھان پان بازار عام مردوں کے لئے کھولا گیا تھا۔ جس میں بھٹکلیز 7 فیملیز والوں نے، مختلف بھٹکلی؛کھانوں پرمشتمل اپنے اپنے اسٹالز لگائے ہوئے تھے

۔مختلف اوقاتی، مختلف الاقدار بھٹکلی قبائلی پکوان، انتہائی مناسب قیمت بیچنےکے لئے رکھے گئے تھے۔ اس کھان پان بازار کی خصوصیت یہ تھی معروف و مشہور بھٹکلی مڑکلے اورسامبٹی مڑکلیو، بہرین گوڑاں، تونسولی، پوٹنگ شوفا پانا اپو، شینیؤنیا نھوریو، کے ساتھ، ملٹی نیشنل کچن پکوان والے، پاکستانی حلیم،تو چائینیز کیکڑے کا کریم سوپ، منچاؤ سوپ، بیف چلی فرائی، پاؤبھاجی سمیت مختلف عرب ممالک کے مشہور باربیکیو، اور تونشا شربت، سیتا فل آئس کریم کے ساتھ، بہت سے اقسام کے اسنیک اور ڈیزرٹ صرف ایک دو تین ریال، ایک پورشن کے اعتبار بیچنے کے لئے رکھے گئےتھے۔ اس کھان پان بازار کاؤنٹر کے لئے، اینٹری فیس رکھی گئی تھی اور بیع وشراء جماعت کی طرف سے جاری کردہ ایک دو تین ریال کے کوپن جماعت کاؤنٹر سےخرید، مختلف اسٹالز سے خریداری کر کھانا تھا

۔اس کھان پان بازار اسٹالز اہتمام کرنے بھٹکل فیمیلیز میں ذوق و شوق بڑھانے کے لئے، 25ہزار انڈین روپیہ پر مشتمل پہلا انعام،تو پندرہ ہزار روپیہ پر مشتمل دوسرا انعام اور باقی بچے پانچ کاؤنٹر والوں کوخصوصی انعام دئیے گئے تھے۔ اور ان انعامات حقداری کی لئے، انکے پیش کردہ کاؤنٹر دیکوریشن اور کھانوں کی لذت کے اعتبار کچھ مارکس تو، کثرت تجارت پر زیادہ مارکس دئیے، پہلا دوسرا انعام دیا جانا تھا۔ اس طرز مسابقتی پروگرام اہتمام سے، بھٹکلی نساء، خصوصاً فیمیلز جوان ہوتی بچیوں بچوں میں، طرز تجارت انسیت و ذوق، ان میں پروان چڑھانا ہوتا ہے۔ یہ بالکل ویسا ہی عمل ہے جو مشہور زمانہ عالمی تجاراہل عرب آل، اہل بھٹکل پروان چڑھتے بچوں میں،زمانے قدیم سے،انمیں رمضان المبارک افطاری، وقتی بازار لگوانے کے مواقع فراہم کئے جاتے،اور ان کے اسکول سالانہ پروگرام کے وقت، ایسے کھان پان تجارتی بازار لگواتے ہوئے،

ان میں اہل عرب اہل نائطہ تجار قوم کی تجارتی صلاحیتیں ودیعت یا منتقل کروائی جاتی ہیں۔ اب کی بار 7 اسٹال نے 6 تا 7 گھنٹہ وقفہ میں، کم و بیش اٹھارہ ہزار ریال، کم و بیش ساڑھے تین لاکھ ہندستانی روپئیے کے بقدر تجارت کی۔ ایسے توضیع اوقات پروگرام کو، اپنی آنے والی نوجوان نسل میں تجارتی ذوق پروان چڑھانے استعمال کیا جانا یہ ایک قومی سطح، قومی افراد کو، کسی کی غلامی کے بجائے، خود تجارت ذوق پیدا کرنے کی اجتماعی کوشش کے طور بھی دیکھا جاتا ہے۔

اس 2 یومی پکنک پروگرام میں، معروف گرم گرم چنا بٹانے اور شمام ملک شیک کے ساتھ حاضرین کاجہاں استقبال کیا گیا تو کھان پان بازار کے بعد، انتظامیہ کی طرف سے مشہور پاکستانی کڑاہی گوشت روٹی اور بھٹکلی مشہور شیر خورمہ کا بھی انتظام تھا، اس توضیع اوقات، اذہان ریفریش کرتی، اس پکنک کو، ایک نئی جہت بخشنے، آج کے مہمان خصوصی سکریٹری جنرل بھٹکل مسلم خلیج کونسل، جو بذات خود ایک کامیاب تاجر بھی ہیں،

المحترم عتیق الرحمن منیری کے ہوسٹ کردہ، کویز مقابلہ سے، حاضرین کو مختلف، قوم اہل نائطہ و وطن عزیر نیز مسلم امہ سے متعلق تاریخی سوالات پوچھے جاتے، پہلے ہاتھ اٹھا، انہیں موقع دئیے جانے پر،صحیح جواب دینے والوں کو،فی جواب 25 ریال اور ذرا مشکل جواب ہونے پر، قیمت جواب، پانچ سو ریال تک بڑھائے جاتے، عام مزدور پیشہ حاضرین کو، خطیر رقوم جیتنے کےمواقع فراہم کئے جاتے، کھیل کھیل ہی میں، قومی و اسلامی معلومات ان میں ودیعت کی گئیں۔
دوسرے دن صبح فجر حاضرین کو،شیا برمسلی اور میٹھے شیرے سے تواضع کیا گیا۔ حسب پروگرام ناشتہ بعد کرکٹ، والی بال،باسکٹ بال،ٹیبل ٹینس کیرم مقابلے منعقد کروانے تھے۔ لیکن شب کی مصروفیات تھکن، صبح نماز،تکمیل نیند آرام طوالت نے، آوٹ ڈور کھیل کو، بعد ظہر کھانے کے بعد مغرب تک کروائے گئے۔

ھند و پاک منڈیوں میں دستیاب وجہہ شکل حد سے زیادہ بڑے ڈیل ڈول والے، 75 کلو وزنی بکرے گوشت سے بنی، بھٹکلی مغلائی بریانی سے جہاں دوپہر مرد وزن کم و بیش چار سو لوگوں کی تواضع کی گئی وہیں توقع سے کچھ زیادہ مہمان آنے پر،انہیں کچھ تاخیر کی ساتھ چکن بریانی کھلائی گئی،اس پر یہ کہنا ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم مسلمان، چاہے وہ کسی بھی علاقے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں، ایسے پروگراموں میں، اپنی شرکت یقینی بنائے جانے کی اطلاع، باوجود مکرریقین دہانیوں کے،قبل از وقت منتظمین کو آہنی شرکت کی اطلاع نہ دیتے ہوئے، انہیں آخری لمحات، کھانے کی کمی کا شکار، خجالت کا سامنا کرواتے ہیں۔

اسلئے ہم عام مسلمین سے یہی التجا و درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے شرکت پروگرام قبل از وقت منتظمین کو مطلع کئے جاتے انہیں، ضیافت دوران کھانے کی خجالت سے جہاں آمان دلائیں، وہیں ہم ایسے اجتماعی فلاحی تفریحی اجتماعات منتظمین سے بھی درخواست کریں گے کہ مستقبل میں عام ضیافت کھانے کی کمی خجالت سے آمان کے لئے، مکرر اطلاعاتی تنبیہات باوجود، اپنی شرکت قبل از وقت باخبر نہ کروانے والوں کو،ایک مرتبہ ایسے شاندار تفریحی پروگرامات حاضری سے مایوس واپس لوٹاتے ہوئے،

انہیں محروم محفل رکھیں گے تو مستقبل میں پیشگی اطلاع حاضرین سے باخبر رہتے، ایسے آخری لمحاتی حاضرین سے انہیں کھان پان کمی کا شکار ہوتے خجالت سے نہ صرف آمان ضرور ملے گی بلکہ عام حاضرین بھی، اس جدت پسند ترقی پزیری لاسلکی دور میں، اپنی شرکت یقینی قبل از وقت کروانے کے عادی بن جائیں گے۔ انشاءاللہ۔
آج کےاس عمدہ انتظامات تعریفی کلمات کے ساتھ، سابقہ ایسے ہی پروگرام میں، مختلف وقتی کھانوں کے درمیان ایک حد تک شکم سیر حاضرین کے سامنے خالصا” عربی اقدار میں زیر زمین مقفل (کومپریسڈ) بخار دم میں پکائے، دو عدد سالم بکرے جو دستر خوان پر آنے سے قبل تک، شکم سیری کے باعث نہ کھائے جانے کے متوقع تھے،لیکن دستر خوان پر ان بکروں کی آمد اور کچھ لمحات بعد پلک جھپکتے، مکمل لحم سے آزاد ہڈیوں کے ڈھانچے کو دستر خوان پر دیکھ کر، حاضرین کے ایک دوسرے کو تکتے مسکراتے پائے گئے وہ لمحات، آج بھی یاد آگئے تھے، جسکا تذکرہ آکٹر حاضرین مجلس نے کیا۔
سابقہ ایسے تفریحی پروگرام میں، اجتماعی کھان پکوان کے ماہر طباخ کے طور،تمام تر ذمہ داری اپنے سر لینے والے، اور اپنی مسکرایٹ کے ساتھ ہر کام خوشی خوشی انجام دینے والے، مرحوم عبدالباسط پٹیل کی کمی کو بھی شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا۔اللہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔
آج کی اس دو روزہ تفریحی محافل کی رونق جہاں بہت سارے لوگ تھے، وہیں بھٹکل مسلم جماعت چنائی ٹملناڈ کے سابق سکریٹری و صدر رہے، المحترم عبدالرحیم شاہ بندری پٹیل اور شہر بھٹکل کے طبی لائن ایمرجنسی عوامی خدمات کے لئے مشہور روٹری کلب بھٹکل چاپٹر سے انعام یافتہ، مشہور سوشل ورکر آلمحترم نذیر قاسمجی کی شرکت

آپسی ملاقات شرف بخشنے والے مواقع کے طور تا دیر یاد رکھنے والے لمحات میں جہاں شمار کئے جائینگے، وہیں عمرہ کے لئے تشریف لائے اور منطقہ شرقیہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے آئے اور ہفتہ بھر یہاں مقیم رہے ہمارے بھٹکل انجمن کالج کے رہٹائرڈ پرنسپل المحترم باغ سراج کے، اسی دن صبح واپسی فلائیٹ ٹکٹ کی وجہ،ان کی کمی کو بھی حاضرین نے بڑی شدت سے محسوس کیاہے۔ اپنے وطن اپنی آل اولاد سے ہزاروں میل دور،وطن دیار غیر مملکت میں قیام پذیر محنت کش عوام کی اکثریت و عوائل کے لئے، ایسی محافل انہیں تادیر تازہ دم رکھنے کے لئے کافی ہوتی ہیں۔ وما التوفئق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں