جینا بھی عذاب 12

مذاکرات کی بساط

مذاکرات کی بساط

جمہور کی آواز
ایم سرور صدیقی

حکومت اور PTIکے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں موصوف500یوم سے جیل میں بند ہے ان کے حامیوںکے خیال میں بانی PTI کو توڑنے کا ہر حربہ ناکام ہوچکاہے ان کے حوصلے بلندہیں وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی قسم کے NROکے خلاف ہیںوہ کہتے ہیں میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہیں بانی PTI کوسیاست سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے جلاوطنی قبول نہیں تحریک ِ انصاف کے کارکنوںکا الزام ہے کہ عمران خان کاوجود سیاست اور جمہوریت پر قابض مافیا کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے وہ ہرقیمت پر عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا چاہتے ہیں یہ یہ باتیں سچ ہیں ہیں تو لوگوںکے ذہنوںمیں ایک سوال گردش کررہاہے

کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ عمران خان کی کردارکشی کرکے ان کی شخصیت کو مسخ کیا جارہا ہو عمران خان پر اس وقت سینکڑوں مقدمات چل رہے ہیں ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے کی سماعت شروع ہو جاتی ہے عمران خان کے خلاف انتہائی خطرناک مقدمات میں سانحہ 9 مئی بھی شامل ہے

جس میں ملٹری کورٹس نے 25کارکنوںکو سزائیں سنادی ہیںیورپی یونین نے پاکستان میں 21 دسمبر کو فوجی عدالت کی طرف سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر تشویش کا اظہار کیا ہے فوجی عدالتوں کے یہ فیصلے ان ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتے جنہیں پاکستان نے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق آئی سی سی پی آر آرٹیکل 14 کے مطابق تسلیم کیا گیاہے کہ، ہر شخص کو ایک آزاد، غیر جانبدار اور مجاز عدالت میں منصفانہ عوامی سماعت اور مناسب و موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہے۔

ا س لئے کسی بھی مجرمانہ مقدمے میں سنایا گیا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے جبکہ ISPR کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کوآئین و قانون کے مطابق سزا ملنے سے انصاف ہوگا، 9 مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ کن اور تباہ کن سیاست کو دفن کیا جائیگا، سیاسی پروپیگنڈے، جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں،کسی کو سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ن کی ساتھیوںکو سزا جلد سنادی جائے گی ۔

دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے، بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ بند کرنے کا کہیں گے بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی نیک نیتی سے بنائی تھی، اب حکومت نے بھی مذاکراتی کمیٹی بنا دی ہے ہمارامطالبہ ہے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے،

اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے فوجی عدالتوں سے ہمارے کارکنوں کو غیر آئینی طور پر سزا دی گئی ملٹری کورٹس سے سزا کی اجازت سپریم کورٹ کے اختیارات سے تجاوز ہے ان کا کہنا تھا کہ غیرآئینی کاموں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، انہی اقدامات کی وجہ سے پی آئی اے کی بولی 85 ارب کے بجائے 10 ارب روپے لگی۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ PDMکی حکومت اس سلسلہ میں مکمل طورپر بااختیار نہیں اسی لئے سابق صدر عارف علوی نے واضح طورپرکہا ہے کہ مذاکرات ان سے ہی کامیاب ہوں گے جو ملک کے فیصلے کر رہے ہیں

جبکہ تحریک ِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا ’ٹائم فریم کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات جس نہج پر ہیں حکومت اور PTIکے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوں گے کیونکہ آج عمران خان کو بھی ذوالفقارعلی بھٹو جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے کسی بھی کیس میں بانی PTI کوسزا ہوگئی تو مذاکرات کی بساط دھری کی دھری رہ جائے گی ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کی سزا کو تو آج عدالتی قتل قراردیا جارہاہے عمران خان کو سزا ہوگئی

تو اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا لیکن لوگوںمیں چہ مہ گوئیاں ہیں کہ عمران خان کو تاحیات نااہل کیاجاسکتاہے یا پارٹی پر پابندی لگاکر کالعدم قراردیا جاسکتاہے سانحہ9 مئی کا ماسٹر مائنڈقرار دے کر انہیں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے یا جلاوطن بھی کیا جاسکتاہے کیونکہ حالات نے عمران خان کے گرد ایسا شکنجہ کس دیا ہے جس سے بظاہر بچ نکلنا محال ہے کوئی معجزہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا جوبھی فیصلہ آیا اس کے ملکی تاریخ پر بڑے گہرے اثرات مرتب ہوں گے اس لئے تمام فریقین کو حالات کی نزاکت کااحساس کرناہوگا وطن ِ عزیز کسی محاذ آرائی یا انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا نہ25کروڑ عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑاجاسکتاہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں