ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 16

کون کہہ رہا ہے،اس سے اہم کیا کہہ رہا ہے دیکھا جائے۔

کون کہہ رہا ہے،اس سے اہم کیا کہہ رہا ہے دیکھا جائے۔

۔ نقاش نائطی
نائب ایڈیٹر اسٹار نیوز ٹیلوزن دہلی
۔ +966572677707

*کون کہہ رہا ہے اس سے اہم، کیا کہا جارہا یہ دیکھا جائے۔ایک موقع پر آپ ﷺ نے غالبا” حضرت ابوہریرہ رض کو، بیت النال کی حفاظت پر معمور، انسانی بھیس میں، شیطان رجیم کی کہی اچھی بات کے، سچ ہونے اور اس پر عمل کرنے کو کہا تھا۔ اسلئے زیر نظر کلپ میں،فلمی منظر نامہ نصیرالدین شاہ کے کلمات کو، فلمی بات کہتے ہوئے، اسے نظر انداز کرنے کے بجائے، اس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے، کہ ہم مسلمانوں سے کہاں غلطی ہورہی ہے؟ ایمان و یقین باللہ پر یقین کامل کے بجائے، ہم نام نہاد مسلمان اولا” اپنی صلاحیتوں پر تو، اپنے اللہ سے زیادہ وفات پاچکے بزرگوں پر، زیاد بھروسہ کرنے لگے ہیں

۔یہان ایک چٹکلے کے طور سائبر میڈیا پر گردش کرتے، ایک بریلوی مقلد کا حرم مکی کعبہ اللہ شریف کے سامنے سے،اپنے اعزہ سے وطن فون پر بات کرتے ہوئے، نہایت اطمینان سےعمرہ ادائیگی تفصیل سنانے کے بعد، خیر وعافیت سے وطن واپسی کی منت کے طور پیر و مرشد کی مزار پر، اپنی طرف سے ایک دیگ بریانی، تقسیم کرنے کی استدعا کرتے دکھاتے لکھا گیا تھا،کہ ان بریلویوں کو، کعبہ اللہ کے سامنے ہوتے ہوئے بھی، اپنے بزرگوں سے مانگنے سے شرم محسوس نہیں ہوتی ہے*
*ہم نام نہاد عام مسلمان تو کجا، ہمارے علماء کرام بھی، غیر اہم موضوعات کو، اہم تصور کئے،اسی کے لئےاپنے دین ایمان کمزور کرنے والے، اعمال کو نظر انداز کررہے ہیں،خطبہ جمعہ میں،مکرر بدعات کو،گمراہی، نارجہنم قرار دئیےجانے کے باوجود، ہم انہی بدعات کو، بدعات حسنہ کے نام سے اپنائے جارہے ہیں

۔فضائل اعمال کو اپنانے کے چکر میں، قرآن مجید کو،علماء والے علم کے بغیر، ناسمجھی جانے والی مبارک کتاب سمجھے، اس سے استفادے سے، ماورائیت اختیار کئے جارہے ہیں، ناسمجھے خوش گلو اواز پڑھنے والے حفاظ کرام کی کثیر تعداد جہاں پیدا کی جارہی ہے، وہیں انہیں سمجھ کر پڑھنے سکھانے کو فوقیت نہیں دی جارہی ہے۔اسی لئے تو ہم مسلمانوں میں، حقوق اللہ،جیسےنمازروزے کا خیال تو، ایک حد تک ہے، لیکن،امانت داری،وعدہ وفائی، ناپ تول نیز عقد و بیع شراء میں دھوکہ دہی جیسے، حقوق العباد سے لاپرواہی،اور اقوام کے مقابلے، ہم مسلم قوم کو کچھ اتنے پیچھے ڈھکیل چکی ہے کہ عالمی مفکر، دین اسلام کو،جہاں عالم کا بہترین، مگر ناقابل عمل (نون پریکٹیکل) آسمانی مذیب تو مانتے ہیں،

لیکن ساتھ ہی ساتھ معاملات کے مقابلے میں، اور اقوام کے سامنے،ہم مسلمانوں کو بدترین انسان قرار دینے سے بھی نہیں ہچکچا رہے ہیں۔ ایمان داری، امانت داری، وعدہ وفائی، بیع وشراء میں وفا شعاری کی آپﷺ کی چالیس سالہ عملی محنت سے، آپ ﷺ نے کفار و مشرکین کے درمیان، آمین و صادق کا جو لقب پایا تھا،وہ اعلی اقدار، ہم مسلمانوں کےلئے، بعد نبوت، آپ ﷺ کے واسطے سے، ہم تک پہنچے نماز، روزے اورسنت رسول ﷺ مطابق داڑھی رکھنے والے سنن و مستحب اعمال، جیسے اہم اور لازم ملزوم ہوکر رہ گئے ہیں

مالداروں کے مکرر کئے جانے والے فائیو اسٹار حج عمرے،اور دینی مدارس و مساجد کو دئیےجانے والے، انکے بڑے چندے، انکے مکروہ تحریمی تک والے روزگار، عیوب کی پردہ پوشی کروا رہے ہیں۔ معشیتی کمزور عوام کے نقائص پر تو، سبھوں کی نظرین جاتے ہوئے،ممبروں پر تک سے پند و نصائح پر مشتمل وعظ تقریروں کو موضوع دے جاتے ہیں، لیکن امراء کے،غیر شرعی تجارت نیز،سودی لین دین حاصل دولت بے بہا سے، دئیے جاتے صدقات کی خاطر، معاشرے میں انہیں شرف و توقیرہت دینے سے تامل نہیں کیا جاتا ہے

۔اسی لئے تو نوجوان نسل کی اکثریت، انکے حصول کردہ عصری علوم اسناد، ملنے والی اچھی خاصی آمدن کو ھیج تر تصور کئے، آسان مگر غلط، دولت حصول کا شیدائی انہیں بنا جاتی ہے۔ اسی لئے تو قوم ملت کے اکثر نوجوان، نہ صرف ملکی بالکہ دیار غیر عرب ملکی جیلوں کے، سالوں سے مہمان بنے، جی رہے ہیں۔ اب تو، حب دنیا کا سرور اتنا، سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ، غیر قانونی تجارت کے لئے عزت دار، خانہ دار، اولاد والی نساء کو بھی، دوبئی تفریحی سفر، کہ کسی نزدیک دور کے رشتہ کی وہاں دیار غیر میں ہونے والی شادی شرکت کے بہانے، زمانہ قدیم کے حکومتی خبر رسان کبوتروں کی طرح، کسی کسی کے لئے، کسی کسی کا سامان لئے، اڑنے اور اڑانے لگے ہیں۔ افسوس تو اس انکشاف سے ہوا

کہ کسی بدبخت فرزند قوم نے، قومی بہن بیٹیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کو، اپنے غیر قانونی تجارت کے لئے، عمرہ ویزے پر، حرمین شریفین بھیجنے تک سے تامل نہ کیا تھا۔ یہ تو اچھا ہوا، واپسی پر آخر میں کسٹم سے نکلنے والی قوم کی بیٹی کے،پاس غیر قانونی سونا پکڑنے والی نساء کسٹم آفیسر، چونکہ بھٹکل انجمن کالج میں تعلیم حاصل کئے، بعض متوفی ذمہ داران قوم کی مرہون منت رہنے کی وجہ سے، اس مجرم نساء کے منھ پر،اس مبارک سفر کو، اپنے غیر قانونی مقاصد کے لئے، استعمال کرنے پر، کھری کھری باتیں سناتے ہوئے، ائیندہ آیسے غلط کام سے تائیب ہونے کے حلفیہ وعدے پر،بنا قانونی کاروائی کئےچھوڑ دیا

تھا۔تصور کیا جائے، کسٹم سے شروعات میں نکلنے والی نساء کے ساتھ یہی معاملہ پیش آتا اور اس کے ساتھ والی بھٹکلی پاسپورٹ تمام نساء کی اچھی طرح تفتیش ہوتے ہوئے، کئی نساء بیکوقت پکڑی جاتیں تو، قوم پرکیا گزر رہا ہوتا؟ اللہ نے اس وقت تو ہماری حفاظت کئے، ایک نساء کو انتباہی ڈانٹ پھٹکار چھوڑے جاتے، سب کو سنبھلنے کا موقع دیا اور اس کے بعد،کسی نے جرآت نہ کی ہوگی۔ اگریہی عمل دہرایا جاتا رہا تو، ناموس قوم و ملت کا تو اللہ ہی الامان والحافظ۔*
کون کہہ رہا ہے،اس سے اہم کیا کہہ رہا ہے دیکھا جائے۔ابن بھٹکلی
کون کہہ رہا ہے،اس سے اہم کیا کہہ رہا ہے دیکھا جائے۔ابن بھٹکلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں