عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی جو نہ کرسکی: چیف جسٹس 121

چیف جسٹس کی درخواست پر سپریم کورٹ بار نے ہڑتال کی کال واپس لے لی

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی درخواست پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی کال واپس لے لی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر پیر کلیم خورشید نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف پیر کے روز ملک بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیر کلیم خورشید نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کےساتھ کھڑی ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے اور ملزمان کےخلاف انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائےجائیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے جب کہ جج صاحبان کے تحفظ پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

صدر سندھ ہائیکورٹ بار محمد سلیم منگریو نے بھی فائرنگ کے واقعے کے خلاف پیر کو مکمل ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے جب کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضیٰ نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پرفائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افسوسناک ہے جس کے خلاف وکلاء پیر کو ملک بھر میں بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھیں گے اور احتجاج کیا جائے گا۔

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق بار کونسلز کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر کی تمام بار کونسلز سے ہڑتال واپس لینے کی درخواست کی تھی جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال واپس لے لی ہے تاہم دیگر بار کونسلز کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

لاہور میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پرفائرنگ
لاہور میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پرفائرنگ

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے مشکل گھڑی میں غیرمتزلزل حمایت پر تمام بار کونسلز سے اظہار تشکر کیا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کل مختلف عدالتوں میں سائلین کے مقدمات مقرر ہوچکے ہیں لہٰذا وکلا برادری انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتوں میں پیش ہو۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سائلین ان مقدمات کے لیے دور دراز علاقوں سے آتے ہیں اور ہڑتالوں سے عدالتوں کی معمول کی کارروائی متاثر ہوتی ہے جس سے لوگوں کی توقعات کوبھی ٹھیس پہنچتی ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی درخواست پر سپریم کورٹ بار نے ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار کلیم خورشید نے کہا کہ چیف جسٹس نے عوامی مفاد میں ہڑتال کی کال واپس لینے کا کہا تھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی لاہور میں واقع رہائش گاہ پر فائرنگ کا واقعہ ہفتے کی شب اور اور اتوار کو علی الصبح پیش آیا۔

واقعے کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پہنچے تھے اور وہ اس معاملے کی نگرانی خود کررہے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر کے گیراج سے گولی کا خول ملا ہے اور خول نائن ایم ایم پستول کا ہے جسے فرانزک لیب بھجوا دیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں