119

نقیب قتل کیس: ’راؤ انوار ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار، عمل دہشتگردی قرار‘

کراچی:  اللہ قتل کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کنقیبے ماورائے عدالت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے عمل کو دہشت گردی قرار دےدیا۔

سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ تیار کرلی جس میں ڈی پی او بہاولپور کی رپورٹ کا بھی ذکر ہے اور ڈی پی او بہاولپور کے مطابق محمد صابر اور محمد اسحاق کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ راؤ انوار نے نقیب اللہ ود یگر کو ماورائے عدالت قتل کیا، راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کا عمل دہشت گردی ہے

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نقیب اللہ اور دیگر کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا، ماورائے عدالت قتل کو تحفظ دینے کے لیے میڈیا میں جھوٹ بولا گیا، واقعے کے بعد راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران و اہلکاروں نے شواہد ضائع کیے۔

رپورٹ کے مطابق راؤ انوار اور دیگر ملزمان نے اپنے اختیارات کا بھی ناجائز استعمال کیا، ملزمان کا مقصد اپنے دیگر غیر قانونی اقدامات کو تقویت اور دوام پہنچانا تھا۔

چاروں افراد کو دو الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا: جے آئی ٹی رپورٹ

جے آئی ٹی نے رپورٹ کی تیاری میں جیو فینسنگ اور فارنزک رپورٹ کا سہارا لیا ہے جب کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ ڈی این اے رپورٹ سے چاروں افراد کا الگ الگ قتل ثابت ہوتا ہے، چاروں افراد کو دو الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا، ایک کمرے کے قالین پر دو افراد کے خون کے شواہد ملے جب کہ دوسرے کمرے کے قالین پر چاروں کے خون کے شواہد ملے، ثابت ہوتا کہ چاروں افراد کو جھوٹے پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا جس کے بعد بعد میں لاشیں دو مختلف کمروں میں ڈال دی گئیں۔

مقتول نظر جان کے کپڑوں پر موجود گولیوں کے سوراخ کی فارنزک رپورٹ بھی حصہ ہے جب کہ بتایا گیا ہےکہ مقتول نظر جان پر ایک سے پانچ فٹ کے فاصلے سے فائرنگ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد اس کے ہمراہ بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا، ملزم کیس میں ملوث نہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکا جب کہ پوچھ گچھ کے دوران ملزم راؤ انوار نے ٹال مٹول سے کام لیا۔

مقتولین کو جھوٹے مقابلے میں ہلاک کرنا بخوبی ثابت ہے: جے آئی ٹی

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ جیو فینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی موقع پر موجودگی ثابت ہے، مقتولین کو دہشت گرد قرار دے کر جھوٹے پولیس مقابلے میں ہلاک کرنا بخوبی ثابت ہے۔

رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کو رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی ہے جب کہ جے آئی ٹی کی روشنی میں ضمنی چالان پیش کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

 
 
 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں