چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں، ان کے سامنے بات ہوگی۔ چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیاکہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتاہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے۔ سعد رفیق نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف کے بول دیں۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکےجائیں تاکہ بعدمیں کوئی من مانی نہ کرسکے۔ عدالت نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ عدالت 10 سال کاآڈٹ کرائے تاکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہوجائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے۔ 114

ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کا حکم

ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کا حکم 

لاہور: سپریم کورٹ نے ریلوے کے خسارے کا 6 ہفتوں میں آڈٹ کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محکمہ ریلوے میں اربوں روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر سیکریٹری ریلوے کی جانب سے عدالت کو پریزینٹیشن دی گئی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے وزیر کہاں ہیں؟ سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ آج انہیں عدالت نے طلب نہیں کیا اس لیے نہیں آئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں، ان کے سامنے بات ہوگی۔

چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیاکہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتاہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے۔

سعد رفیق نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف کے بول دیں۔

اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکےجائیں تاکہ بعدمیں کوئی من مانی نہ کرسکے۔

عدالت نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ عدالت 10 سال کاآڈٹ کرائے تاکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہوجائے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے۔

 
 
 
 
 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں