سید شجاعت حسین بخاری کی شہادت کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ ، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرکے قاتلوںکو بے نقاب کیا جائے
مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی پر عائد پابندیوں کو ختم کرکے صحافتی اداروں اور ان سے منسلک کارکنوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ، عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیں
راولاکوٹ (ایف ایس میڈیا نیٹ ورک)آزادکشمیر کے صحافیوں اور سول سوسائٹی نے مقبوضہ کشمیر حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ معروف صحافی ، روزنامہ رائزنگ کشمیر کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر سید شجاعت حسین بخاری کی شہادت کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ ، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرکے قاتلوںکو بے نقاب کیا جائے اور پس پردہ محرکات میں شامل عناصر کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے
مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی پر عائد پابندیوں کو ختم کرکے صحافتی اداروں اور ان سے منسلک کارکنوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ، عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیں
پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس سانحہ کے اصل محرکات جاننے کیلئے اپنا کردار اد ا کریں
یہ اعلامیہ غازی ملت پریس کلب راولاکوٹ کے زیر اہتمام، سی پی ڈی آر کے اشتراک سے مقبوضہ کشمیر میں عید الفطر سے قبل شہید ہونیوالے معروف صحافی ، روزنامہ رائزنگ کشمیر کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر سید شجاعت حسین بخاری کی یاد میں منعقدہ تعزیتی پروگرام کے بعد جاری کیا گیا
اس تعزیتی پروگرام سے سی پی ڈی آر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ممتاز تجزیہ نگار سردار ارشاد محمود ، ممبر قانون ساز اسمبلی سردار صغیر چغتائی ، صدر غازی ملت پریس کلب اعجاز قمر ، کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر سردار عابد خورشید ، جے کے ایل ایف کے رہنما سردار رہنما سردار انور ،نمل یونیورسٹی کے ڈاکٹر وقاص کوثر ، ٹی وی اینکر سردار عدیل بشیر ، جامعہ کشمیر کی ڈاکٹر رخسانہ ،سردار دانش ارشاد ، قیصر خان ، غازی ملت پریس کلب کے سابق صدور عابد صدیق ، سردار عبدالرزا ق ، سی یو جے پونچھ کے سابق صدر سید مسعود احمد گردیزی ، سابق جنرل سیکرٹری غازی ملت پریس کلب حارث قدیر ، جنرل سیکرٹری غازی ملت پر یس کلب ساجد محمود انور نے خطاب کیا
جبکہ پروگرام میں سول سوسائٹی ، علمی ، ادبی و سماجی شخصیات نے شرکت کی ، تعزیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر سید شجاعت بخاری کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ، وہ کشمیر کے ہی نہیں بلکہ اس خطے کی بڑی شخصیت تھے، انہوں نے کشمیر میں جاری تشدد و قتل و غارت گری کو روکنے اور حالات کو بدلنے کیلئے انتھک کوشش کی ، وہ حقیقی معنوں میں امن کے داعی تھے ، تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے کوشاں رہتے ، ان کی شخصیت میں اعتدال پسندی ، عاجزی بہادری کا عنصر نمایاں تھا جنہوں نے تمام تر خطرات ، دھمکیوں اور دباﺅ کے باوجود اپنا مشن جاری رکھا
لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف سیاستدانوں، صحافیوں، نوجوانوں، خواتین اور دانشوروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کی اہمیت اجاگر کرتے، انہوں نے اپنے نظریات کو جرات و بہادری سے ہر فورم پر اجاگر کیا ، ان کی کاوشوں سے لائن آف کنٹرول کے آرپا ر صحافیوں ، تاجران ، سیاستدانوں میں روابط قائم ہوئے اور مشترکہ تنظیموں کا قیام بھی عمل میں لایاگیا جس سے دونوں اطراف کے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور قریب لانے میں مدد ملی ، وہ ایک ایسی آواز تھی جس سے بہت سی قوتیں خائف تھیں اور ان کے قتل میں ایسے ہی عناصر ملوث ہیں جو خطہ میں امن کے دشمن ہیں ،
وہ جنگ و جدل کے قائل نہیں تھے انہوں نے ہمیشہ امن ، ترقی ، فلاح انسانیت کو ترجیح دی اور یہی ان کی زندگی کا مقصد بھی تھا ، وہ علم و ذہانت کا ایسا مجسمہ تھے کہ انہیں ہر شعبہ کے پہلوﺅں پر عبور حاصل تھا ، وہ نوجوانوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ان کے قائدانہ کردار کے قائل تھے یہی وجہ ہے کہ وہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اپنے قلم اور اخبار کے ذریعے اجاگر کرتے ،
مقررین نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر متنازع اور گمراہ کن مہم جوئی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کچھ عناصر ان کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں جو کہ خلاف حقائق ہے ، شجاعت بخاری شہید نے اپنی زندگی میں بھی ایسی مہم جوئی کو خاطر میں نہ لایا اور نہ ہی کسی کی دھمکی یا دباﺅ سے مرعوب ہوئے
انہوں نے اپنے بے لاگ تبصروں اور تجزیوں سے لائن آف کنٹرول کے آرپار، پاکستان اور بھارت میں سنجیدہ حلقوں کو اپنا ہمنوا بنایا ، شجاعت بخاری نے اپنے کردار اور نظریات کے باعث مختصر مدت میں پوری دنیا میں اپنا مقام پیدا کیا اور عالمی میڈیا نے انہیں جو پذیرائی دی و ہ قابل رشک ہےموجودہ حالات میں آزادکشمیر و پاکستان کے صحافیوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اس سانحہ کی بھرپور مذمت کریں اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں
تعزیتی پروگرام میں سید شجاعت بخاری شہید کے پسماندگان سے اظہار ہمدردی کیا گیا اور ان کے بلنددرجات کیلئے دعا کی گئی ۔