14 اگست کے دن ڈسٹرکٹ ہسپتال پلندری میں معصوم بچی کو آکسیجن نہ ملنے پر بچی زندگی کی بازی ہار گئی
ذیلیاں عالیہ بی بی دختر محمد رمضان ساکن ببڑ چھلاڑ کوڈاکٹروں نے بروقت آکسیجن نہ دی جس کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہار گئی دو ماہ کے دوران یہ پانچویں واقعہ ہے ، ورثاء نے لاش ہسپتال کے مین گیٹ پر رکھ کر انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی پلندری
پلندری سول ہسپتال کے ڈاکٹروں اور اُن کے سٹاف کی غفلت اور لاپروائی نے ایک اور غریب ماں کی گود اُوجھاڑ دی ، چھ سالہ عالیہ بی بی دختر محمد رمضان ساکن ببڑ چھلاڑ کی معصوم کو ڈاکٹڑوں نے بروقت آکسیجن نہ دی جس کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہار گئی
سول ہسپتال پلندری میں گزشتہ دو ماہ کے دوران یہ پانچویں واقعہ ہے بچی کی ورثاء اور شہریوں نے بچی کی لاش کو سول ہسپتال پلندری کے مین گیٹ پر رکھ کر شدید احتجاج کیا احتجاج کی وجہ سے ٹریفک مکمل طور پر بند ہسپتال انتظامیہ کا کوئی بھی سئینر آفیسر موقع پر نہیں آیا
ڈی ایچ او اور ایم ایس اپنے اپنے گھروں کو روانہ ، مظاہرین نے پلندری ہسپتال اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی ، ظالم ،ظلم کا جواب دو خون کا حساب دو بچی کے قاتلوں کو گرفتار کرو پلندری ہسپتال قتل گاہ بن چُکا ہے یہاں مریض علاج کے لئے آتے مگر واپسی موت کیصورت میں ملتی ہے پلندری ہسپتال ریفر سنٹر اور قتل گاہ کے طور پر مشہور ہو چُکا ہے
اس موقع پر بچی کے والد محمد رمضان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میری بچی مجھے سب سے زیادہ پیاری تھی ڈاکٹروں نے میری کل کائنات مجھ سے چھن لی میری بچی کو سانس کی تکلیف ہوئی اس کو میں ایمرجنسی میں لے آیا ڈاکٹروں نے اُس کا معائنہ صیح طریقہ سے نہ کیا اور آکسجین کی دوا کو الماری میں بند کر کے متعلق ڈیوٹی پر معمور ملازم کہیں چلا گیا
ملازم اور چابی تلاش کرتے کرتے میری بچی وفات پا گئی اُس نے مزید کہا کہ اُن کی غفلت اور انسانی سوز دشمنی نے میری بچی کی جان لے لی ہے متاثرہ شخص نے مطالبہ کیا ہے کہ غفلت برتنے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درجہ کر کے اُن کو فوری گرفتار کیا جائے اور مجھے انصاف دیا جائے