اسلام آباد (رپورٹ فائزہ شاہ کاظمی) نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں حریت رہنماء فاروق رحمانی نے دیگر حریت رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ ہندوستان کی استبدادی طاقت، خاص کر آر ایس ایس کی حمایت یافتہ اور قدیم ترین ہندو توائی مذ ہبی جارحانہ نظریات کی علمبردار نریندرا مودی سرکار نے اب اس طویل جنگ کو زیادہ سے زیادہ ہولناک بنانے اور سال رواں کے الیکشن میں شکست سے بچنے اور عوام پر مسلط رہنے کے لئے جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان اور ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف صیہونی طرز پر مختلف سطحوں پر خطرناک سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ ہم اس کے تمام جارحانہ اقدامات کی مخالفت اور مذ مت کرتے ہیں اور اپنی مسلمہ حق خود ارادیت کی اصولی اور مبنی بر حق اور پر امن تحریک کو جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔
ہندوستا ن کی فسطائی نسل پرست مودی سرکار اور اسرائیل کی صیہونی سرکار کے درمیان اپنے ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لئے قریبی تعلقات اور معاہدے ہو چکے ہیں اور کشمیر اور فلسطین میں دونوں نے ایک جیسے جارحانہ ہتھکنڈ وں کو دونوں خطوں کے مسلمانوں کے خلاف جارحیت کے ساتھ عملانے کی سرگرمیاں تیز سے تیز تر کر دی ہیں۔گزشتہ ایام میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے خلاف گرفتاریوں کی ریاست گیر مہم چلانے، اس کے جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی اور دیگر رہنماوٗں کی گرفتاریوں اور این۔آ ئی۔اے کے سرچ آپریشنوں کے بعد اب جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے قائدین اور کارکنوں کو سینکڑوں کی تعداد میں کالے قوانین کے تحت گرفتار کردیا گیا، اس تنظیم کو خلا ف قانون قرار دیا گیا،
ریاست بھرمیں اس کے تمام دفاتر، درسگا ہیں اوراسکول اور رفاعی ادارے کراس لگاکر سر بمہر کر دیے گیے اور ان کی بہت ساری ذاتی رہائش گاہوں کو بھی مقفل کردیا گیا۔ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر عرصہ دراز سے اس خطے میں پر امن جمہوری طریقوں سے دعوت اسلامی کا فریضہ انجام دیتی آرہی ہے۔ اور وہ مذ ہبی ہو یا سیاسی اس کا طرز عمل مکمل پرامن رہا ہے۔ اس لئے اس پر کسی قسم کی پابندی جمہوریت کش، ظالمانہ اور مذ موم ہے۔ ہندوستان کی مودی سرکار کا فسطائی ایجنڈا مستر د کیا جاتا ہے اور ہم عالمی ادارے پر زور دے رہے ہیں کہ مودی سرکار کے جموں و کشمیر میں اٹھایے گئے تمام آمرانہ اور جمہوریت کش اقدامات کو اقوام متحدہ کے عا لمی قوانین کی روشنی میں منسوخ کرایے۔ہندوستان نے بین ا لا قوامی امن سلامتی اور استحکام کے عالمی اور علاقائی قوانیں اور معاہدوں کی سرتابی کرتے ہوئے
پاکستان کی زمینی اور ہوائی خلاف ورزیوں کے علاوہ جموں و کشمیر کی ایل۔او۔سی پر بھی ایک غیر اعلانیہ اور مکارانہ جنگ شروع کر رکھی ہے جس نے فائر رینج میں بستیوں کے مکینوں کی جان، مال اور عزت کو نقصان پنچایا ہے اور سینکڑ وں کشمیری بے خانمان ہوگیے ہیں۔ اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ ہندوستان کی جنگی مہم کا نوٹس لے اور اسے ان مذ موم حملوں سے روکے۔ہندوستان نے اقوام متحدہ اور دوست ممالک کی طرف سے امن اور ثالثی اور سہولت کاری کی ہمدردانہ پیشکش کو در خور اعتنا نہیں سمجھا اور مودی سرکار اپنے ملک میں الیکشن جیتنے کے لئے نازیوں اور فسطائیوں کی طرح جنگی جنون کو ہو ا دے رہی ہے اور اربوں انسانوں کو جوہری جنگ کی آگ میں بھسم کرنے میں شادمانی محسوس کرتی ہے۔ یہ سب سے زیادہ انسانیت دشمن رویہ ہے،
جس کا عالمی اور علاقائی طاقتوں اور دوست ملکوں کو سامنے رکھ کر فوری اقدامات کر نے چا ہیں۔ہندوستان کے جنگی جنون، اور مقبوضہ کشمیر میں اس کی سرکاری دہشت گردی، ظا لمانہ قوانین کے نفاذ اور دم گھٹانے والی سیاسی پا بند یوں اور لائن آ ف کنٹرول پر جنگی ماحول پیدا کرنے کی کاروائیاں انتہائی خطرناک ہیں جن کی طرف عالمی ادارے کی فوری توجہ درکار ہے۔ سب سے پہلے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب دیکھا جایے جو یقیناًمسئلہ کشمیر ہے، اس کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے چا رٹر، اور قرار دادوں کی روشنی میں مذ ا کرات کا پرامن اور مثبت را ستہ اپنایا جایے،
تاکہ اس غیر مستحکم خطے میں ایک پائیدار امن کی بنیادیں قائم ہوں اور جوہری جنگ کے خطرات ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس، مزاحمتی قیادت اور جماعت اسلامی جموں و کشمیر اور دیگر حریت پسند جماعتوں کے خلاف مودی سرکار کی تازہ ترین جمہوریت کش اور جارحانہ کاروائیاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی ۱۸ جون ۲۰۱۸ کی ریا ست سے متعلق رپوٹ اور مندرج سفارشات کی اہمیت کو اور زیا دہ بڑ ھاتی ہیں اور یہ تقا ضا سامنے آتا ہے کہ اس رپوٹ کی روشنی میں جلد از جلد ایک انکو ئری کمیشن قائم کیا جایے تاکہ وہ بلا تاخیر مقبوضہ علاقے کا جائزہ لے اور کشمیری عوام کو مصائب و مشکلات سے آزاد کیا جایے۔چونکہ ہندوستان میں پارلیمنٹ کے انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور مودی سرکار ہر قیمت پر اقتدار کے ایوانوں پر عوامی مخالفت کے با وجود قابض رہنا چاہتی ہے
اور وہ جموں و کشمیر پر بھی مسلط رہنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس لئے وہ ہندوتوا کے نعروں کا سہارا لے کر پاکستان اور تحریک آزادی کے خلاف جنگی جنون کو ہوا دے سکتی ہے اور جنگی شعلوں کو بھڑ کا سکتی ہے۔ اس لئے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ حالات پر نظر رکھے اور ہندوستان کو بے لگام نہ ہونے دے اور جنوبی ایشیا میں جنگی شعلوں کی واحدچنگاری۔۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی قرار دادوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے اپنی کاوشیں تیز تر کرے