تعلیمی ادارے ہوں یا کھیل کے میدان یہ دونوں انسان کے لیے ایک بنیادی درسگاہ کی حیثیت رکھتے ہیں
باغ آزاد کشمیر(رپورٹ:سیدذوالقرنین حیدر)قوموں کی طرز زندگی کا اندازہ ان کی ترجیحات سے لگایا جا سکتا ہے مہذب اور ترقی پسند اقوام اور معاشر وں کی ترجیحات ہمیشہ علم کا حصول،انسانیت کی خدمت اور خلق خدا سے حُسن سلوک ہوتا ہے، اگر شرح خواندگی کی بات کی جائے
تو بلاشبہ آزاد کشمیر کا نمبر اول ہے یقین کی ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ شرح خواندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم آزاد کشمیر کو ایک اعلیٰ معیار اور باشعور معاشرہ کہہ سکتے ہیں لیکن شرح خواندگی بلند ہونے کے باوجود بھی ہم ذہنی شعوری اور اخلاقی طور پر انتہائی غیر زمہ دارانہ رویہ رکھتے ہیں۔
تعلیمی ادارے ہوں یا کھیل کے میدان یہ دونوں انسان کے لیے ایک بنیادی درسگاہ کی حیثیت رکھتے ہیں تعلیم اور زندگی کے دیگر لوزمات زندگی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدانوں کو آباد رکھنا انتہائی ضروری ہے۔کھیل بنیادی طور پر ایک آدمی کو تحمل ، برداشت با ہمی تعلق اور رواداری سکھانے
میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے جہاں نوجوان اپنی مہارتوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنا آپ منوانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عجیب اتفاق ہے جہاں تحمل،رواداری برداشت اور اور با ہمی تعلق پیدا کیے جا سکتے ہیں وہاں بھی ہم اسلحہ کا استعمال کرتے ہیں آخر کار اس لائف سٹائل کے پیچھے
کونسے محرکات ہیں غور و خوض کے بعد ہم با آسانی سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ گن کلچر کا بیج ہمارے بڑوں کا بویا ہوا ہے جو ہماری نوجوان نسل کو کاٹنا پڑھ رہا ہےجن بچوں کے ہاتھوں میں قلم اور
کھیلوں کی مختلف لوازمات ہونے چائیں چائیں اُنکے ہاتھوں میں اسلحہ اور مختلف قسم کے جان لیوا اوزار پائے جاتے ہیں۔آج کا حادثہ جو سابق وزیر صحت جناب سردار قمروزمان خان صاحب کے پوتے کے ساتھ پیش آیا ہے اُسی لائف سٹائل کا شاخسانہ ہے ہمیں۔ بحیثیت مجموعی اپنی ترجیحات اور
لائف سٹائل بدلنا ہو گا تا کہ ان حادثات سے بچا جا سکے۔ نا جانے کتنے شمس و زمان اس لائف سٹائل کا شکار ہو جاتے ہیں جن کی زندگی بلا شبہ بہت قیمتی اور اہم ہے ۔مندرجہ بالا تمام حقائق کی روشنی میں اُمید ہے ہم بحیثیت مجموعی اس لائف سٹائل کو بہت جلد خیر آباد کھیں گے۔ اللہ تعالٰی حادث ے کا شکار شمس و زمان کو صحت کاملہ عطا فرمائے آمین۔