مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش
آزاد کشمیر(رپورٹ:الیاس اعوان)مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ۔پورا خطہ انڈین ہٹ دھرمی کیوجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ۔اس حوالے سے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر پر راجیہ سبھا میں قرارداد پیش کرتے ہوئے اعلان کر دیا کہ
جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی تمام شقیں ختم کر دی گئی ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس کے ساتھ ہی آرٹیکل 35 A کو بھی ہٹائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اب جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس میں ایک یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر ہوگی جس میں اسمبلی ہو گی
اور دوسری یونین ٹیریٹری لداخ ہوگی جہاں اسمبلی نہیں ہوگی۔
گزشتہ کچھ دنوں سے جموں و کشمیر کے جو حالات تھے اس کے بعد حکومت کی جانب سے کسی بڑے فیصلہ کی امید کی جا رہی تھی۔ اچانک جموں و کشمیر میں فوج کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ، امرناتھ یاترا کو منسوخ کیا جانا،سیاحوں کو ریاست سے واپس بلانا اور پھر کل سے کشمیر کے بڑے سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کرنا، انٹرنیٹ کا فوری طور پر بند کرنا اور دفعہ 144 کو نافذ کرنے کے فیصلہ کے بعد ریاست میں ایک خوف کا ماحول تھا۔ اس خوف کے
ماحول کی وجہ سے ریاست کے عوام میں بے چینی بڑھ گئی تھی اور انہوں نے بڑے پیمانہ پر راشن کا سامان جمع کرنا شروع کر دیا تھا۔ مقبوضہ وادی میں صورتحال ابتر ہے، کرفیو کے نفاذ کے بعد انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے، اے ٹی ایم پر کیش ختم جبکہ پٹرول پمپوں کو تالے لگ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کشیدگی کو مزید ہوا دینے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں 10ہزار نئے فوجیوں کی تعیناتی کے بعد مزید 70 ہزار فوجی وادی میں بھیج رہا ہے۔ اس وقت 28 ہزار فوجی وادی میں تعینات ہیں۔ 70ہزار فوجیوں کے آنے کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔
بھارتی صدر کے نوٹیفیکیشن کے بعد اب جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ بھی ختم ہو گیا ہے اور لداخ بھی اب جموں و کشمیر کا حصہ نہیں رہا،ساتھ ہی جموں و کشمیر اب ایک ریاست نہ رہ کر ایک
یونین ٹیریٹری میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں اسمبلی ہوگی۔ لیکن لداخ ایسی یونین ٹیریٹری ہوگی جہاں اسمبلی نہیں ہوگی۔ آرٹیکل 35 A کے خاتمہ کے بعد ملک کے کسی بھی حصہ میں رہنے والا شہری اب جموں و کشمیر میں زمین خرید سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں نے اس کے
خاتمہ کی ہمیشہ اس لئے مخالفت کی ہے کیونکہ اس کے خاتمہ سے یہاں کی آبادی کا تناسب بگڑ جائے گا اور مقامی کشمیری اقلیت میں آجائیں گے۔
واضح رہے RSS اور BJP ہمیشہ ارٹیکل 370 کے خلاف رہے ہیں اور اس کے خاتمہ کے لئے BJP نے اپنے انتخابی منشور میں بھی وعدہ کیا ہوا تھا۔ دوسری مرتبہ پوری اکثریت سے حکومت میں آنے کے بعد BJP سے ایسے فیصلہ کی امید کی جا رہی تھی
۔ اب اس فیصلے کے بعد جموں و کشمیر میں حالات مزید بگڑنے کا اندیشہ پیدا ھو گیا جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ھیں ۔