مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 112ویں روز بھی فوجی محاصر ،قابض حکام کی جامہ تلاشی کے دوران 11موبائل فونز برآمد کرنے کا دعویٰ
سرینگر(سید عمر گردیزی ، نمائندہ خصوصی )مقبوضہ کشمیر میں وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں آج مسلسل 112ویں روز بھی فوجی محاصرہ اور دیگر پابندیاں جاری اور انٹرنیٹ معطل ہے۔ وادی کشمیرباالخصوص تاریخی جامع مسجد سرینگر کے علاقے میں 4اگست سے دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںعائد ہیں ۔جامع مسجد کے تمام دروازے اورملحقہ علاقوںکے بازار بند ہیں۔
جامع مسجد کے باہر اضافی بھارتی فورسز تعینات ہیں اور نوہٹہ کی طرف کھلنے والے مسجد کے مرکزی دروازے پر بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی ہیں۔نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مسجد کی عمارت کے ہرطرف فورسزکو تعینات کیا گیا ہے۔سرینگر کے اہم تجارتی مراکز لالچوک ، سول لائنز، بٹہ مالو ، ڈائون ٹائون اور دیگر علاقوں میں دکانیں اورکاروباری مراکز بند ہیںجبکہ انٹرنیٹ ، ٹیکسٹ مسیجز اورپری پیڈ موبائل فونز پر بدستور پابندی عائد ہے ۔ دریں اثناء بھارتی پولیس نے سرینگر میں سب جیل قرار دیے جانے والے ایم ایل اے
ہوسٹل میں چھاپہ مارا جہاں33سیاسی قیدیوں کو نظربند رکھاگیا ہے۔ پولیس نے چھاپے کے دوران 11موبائل فونز برآمد کرنے کا دعویٰ کیاہے۔ نظربندوں میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساغر، پی ڈی پی کے نعیم بخاری، پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون اور سابق آئی اے ایس آفیسر اور سیاستدان شاہ فیصل شامل ہیں۔ پی ڈی پی کی
صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہاسجاد لون کی بار بارتلاشی لیے جانے پر نظربندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان تکرار ہوئی۔ نظربندوںنے ہوسٹل میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسزنے ایک سیاستدان کے دوسالہ بچے سمیت ان کے رشتہ داروں اوراہلخانہ کی تلاشی لی اور ان کی تذلیل کی۔نیشنل کانفرنس کے
نظربند رہنما تنویر صادق کے ایک رشتہ دارنے بھی اس کی تصدیق کی۔ ادھر برطانیہ میں لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں کشمیر کے حوالے سے عالمی مداخلت کی پالیسی کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے بھارت مخالف موقف میں مزید سختی لائی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرنئے انتخابات کے نتیجے میںبورس جانسن کی جگہ جیرمی کوربن برطانیہ کے وزیر اعظم بن جاتے ہیں تومسئلہ کشمیر پربرطانیہ اور بھارت کے درمیان تعلقات مزیدبگڑ سکتے ہیں۔
83