جوبائیڈن حکومت کشمیریوں کا قتل عام بند کرانے کے لیے کردار ادا کرے ،صدر مسعود
مظفر آباد(نمائندہ خصوصی) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے امریکہ کی جوبائیڈن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے ہندو آبادی کی بڑے پیمانے پر منتقلی کے ذریعہ ریاستی مسلم اکثریت کو غیر قانونی طریقہ سے ختم کرنے کے منصوبے اور مقبوضہ علاقے میں نہتے اور غیر مسلح کشمیریوں کے قتل عام کو بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ وہ وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اپنے اس مفروضے پر نظرثانی کرے کے بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں دشت گردی سے لڑنے کے لیے آئی ہے۔
یہ جھوٹ پر مبنی بھارت کا بیانیہ ہے جس کا حقیقت سے دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایک قومی انگریزی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ امریکہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بد ترین ظلم و تشدد بند کرانے اور شہری اور بنیادی آزادیوں کی بحالی کے لیے غیر مبہم اور دو ٹوک الفاظ میں مطالبہ کرے کیوں کہ امریکہ وہ ملک ہے جو تقریباً ایک صدی سے انسانوں کے حق خود ارادیت کی وکالت کرتا چلا آیا ہے اور اہم ایسے ملک سے یہ توقع نہیں رکھتے وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی راہ میں رکاوٹ بنے گا۔ انہوں نے کہا
کہ کشمیری جمہوری انداز میں آزادانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوئی انوکھا مطالبہ نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کے اس حق کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی شکل میں عالمی برادری نے پہلے ہی تسلیم کر رکھا ہے۔ عالمی برادری اور عالمی میڈیا کی طرف سے کشمیر پر ایک بار بھی توجہ مرکوز ہونے کے امکانات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس سے قبل کے دنیا جموں و کشمیر کی طرف متوجہ ہو پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو خود اپنی توجہ کشمیر پر مرتکز کرنی ہو گی کیوں کہ دنیا یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ہم جس چیز کا مطالبہ اس سے کر رہے ہیں اس کیطرف ہماری اپنی توجہ کتنی ہے۔
دنیا کی توجہ براہ راست ہمارے جذبے اور کوششوں کے تناسب سے ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہمیں اپنی کامیابیوں کو کم کر کے پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تازہ جارحیت کے بعد دنیا میں ایک ہنگامہ برپا ہوا تھا اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کی با اثر پارلیمانز اور سول سوسائٹی میں بڑے پیمانے پر زیر بحث لایا گیا تھا۔
لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جو مطلوب تھے لیکن ہمارے سامنے مسلسل جدوجہد کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارتی فوج کے محاصرے میں محصور کشمیری ہر روز اپنے مقدس خون کی قربانی پیش کر رہے ہیں اور اگر وہ بھارتی فوج کی سنگینوں کے سائے میں ظالم کے سامنے جھکنے کے لیے تیار نہیں تو ہم آزاد شہری ہیں اور ہماری کوششیں اور کارکردگی ان سے زیادہ اور بہتر ہونے چاہیے۔