گورنمنٹ بوائز پائلٹ ھائی سکول عباسپور کی خستہ حالی حکمرانوں کی توجہ کی منتظر
آزاد کشمیر عباس پور،اسلام آباد(بیورو رپورٹ)یہ ھے گورنمنٹ بوائز پائلٹ ھائی سکول عباسپور جس سے آج تک سینکڑوں ڈاکٹرز انجینئرز سکالرز پروفیسرز بیوروکریٹس کے علاؤہ کئی نامور سیاستدان ، وزراء حتی کہ ایک وزیر اعظم ( نیازی صاحب) نے بھی تعلیم حاصل کی ھے ۔
لیکن آج ھماری نااھلی اور عدم دلچسبی کی وجہ سے اس مادر علمی میں 600 طلباء اور اساتذہ پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں ۔ انکے پاس نہ پینے کو پانی ھے اور نہ واش رومز میں یہ سہولت حاصل ھے ۔
اس ادارہ کے نائب قاصدوں اور آ ب رسانوں کی کمریں جھک گئیں ہیں چشمے سے پانی لا لا کر ۔ دوسری طرف اس قصبے کے اطراف میں چشموں کا اضافی پانی ضائع ھوتا ھے ۔ تیسری طرف 20 کروڑ روپے سے زائد کی گریٹر واٹر سپلائی اسکیم مفادات تحفظات اور سیاسی کریڈٹ ڈس کریڈٹ کی بھینٹ چڑھی ھوئی ھے ۔ آزاد کشمیر کا احتساب بیورو بھی اس سکیم کی عدم تکمیل پر کسی شکایت کا منتظر ھے اور عمل درآمد کمیشن کے چیرمین بھی دور دراز کے منصوبوں کی عدم تکمیل پر توجہ نہی۔ دے رھے ۔
سول سوسائٹی بجلی کھمبے نالی ٹیلی فون کے لئے تو احتجاج کر سکتی ھے لیکن اپنے بچوں کو پاکیزہ رکھنے کے لئے پانی کی فراھمی کے لئے خاموش تماشائی بنی ھوئی ھے ۔ سیاسی جماعتوں کے مقامی قائدین مصلحت کا شکار ہیں اور یوتھ بھی دیکھ دیکھ کر ھی متحرک ھوتی ھے ورنہ ھسپتال بناؤ تحریک کی طرح ” پانی پلاؤ ” تحریک بھی چل سکتی ھے ۔ زیر نظر تصویر میں سکول میں کام کرنے والے نائب قاصدین اس تکلیف اور عذاب سے 600 طلباء کے لئے پانی لا رھے ہیں قوی امید ھے
کہ اگر یہ تصاویر وزیراعظم آزاد کشمیر کو کوئی دکھا دے تو وہ اشک بار ھو جائیں گے ۔ اور ضرور ھنگامی بنیادوں پر عباسپور کی گریٹر واٹر سپلائی کی تکمیل کے احکامات جاری کریں گے ۔ عباسپور بازار کے قریب چشموں کا رات کو ضائع ھونے والا پانی گریٹر واٹر سپلائی سکیم کی تکمیل تک سٹور کرکے سکول ھسپتال وغیرہ میں استعمال کیا جا سکتا ھے ۔ اس کے لئے مقامی انتظامیہ بالخصوص اے ڈی سی صاحب جو درد دل رکھنے والی شخصیت ہیں