Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

*دعا کے ذریعے تعلق مظبوط*

*دعا کے ذریعے تعلق مظبوط*

*دعا کے ذریعے تعلق مظبوط*

*دعا کے ذریعے تعلق مظبوط*

عالیہ رباب کوٹ سلطان لیہ
ہم اللہ کے عبد ہیں۔ عبد کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی تذلل، بندگی، سر افندگی، عاجزی و لاچاری اور محتاجی و مساکینی کا پورا? اظہار اور یقین کامل کہ اس کے اختیار میں سب کچھ ہے.یہ عبدیت ہے اسکی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کہلایا۔ بلند مقام عبدیت اور عبدیت کا جوہر اورخاص مظہر دعا ہے۔دعا کے ذریعے روح کا گہرا تعلق خالق حقیقی سے ہوتا ہے۔ جس کے بعد سکون قلب حاصل ہوتا ہے جو ایمان کی ?نعمت کبر’ی ہے. دعا خود عبادت ہے، صرف حصولِ ضروریات کا? ذریعہ نہیں ہے۔
حضور صلی االلہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” الدعاء ھو العبدۃ ” – ”دعا تو عبادت ہے ”.یاد رہے کہ عبادت کا مقصد خشوع و خضوع اور عاجزی و محتاجی ہے. یہ مقصد دعا سے ہم حاصل کر سکتے ہیں ?. دعا حصولِ رحمت کا بڑا ذریعہ ہے۔محبوب رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ” من فتح لہ من کم باالدعا فتحت لہ ابواب الرحمٰۃ ” _ ترجمہ ” جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیے گئے۔”
خلیفہ الثانی مراد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ ” یا اللہ دعا قبول کرنا یا نہ کرنا تیری مرضی ہیلیکن میں عرض کرتا ہوں کہ دعا مانگنے کا دروازہ مجھ پر بند نا کرنا، دعا کی توفیق ?دیتے رہنا۔انسان کی دعا ہمیشہ بلا و مصیبت پر غالب آتی ہے۔سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا”ان الدعاء ابلاد بین السماء والارض یقتلان و ید فع الدعاء و العباد”ترجمہ ” بے شک دعا اور بلا ذمین و آسمان کے درمیان جھگڑتے ہیں اور دعا?بلآ? کو بھگا دیتی ہے۔ دعا? کی ذریعے ہمیں ذندگی میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے اپنا? تعلق مظبوط رکھنا چاہیے۔

Exit mobile version