Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

برائے نام ہیں ھم۔۔۔!!

برصغیر ہند میں مسلم معاشرہ کی مضبوطی کا راز -

برصغیر ہند میں مسلم معاشرہ کی مضبوطی کا راز -

برائے نام ہیں ھم۔۔۔!!

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ

صوبہ خیبرپختونخوا جہاں دیگرقیمتی معدنیات، گیس،بجلی،پانی،جنگلات ودیگرنقدآور وساٸل سے استفادہ نہیں کرسکتاوہاں تمباکو جیسے نقدآورفصل کے ثمرات سے بھی محروم ھے،صوبے کے چھ اضلاع صوابی،مردان۔ بونیرچارسدہ،ملاکنڈ اور مانسہرہ میں مجموعی طور پر
ورجیناتمباکو کا سالانہ 1 کروڑ20 لاکھ کلوگرام پیداوار ھورہاھے جوپورے ملک کے پیداوار کاتقریباً 97% ھے،جس کاسالانہ ٹوبیکوسس جو 90کروڑ روپے سے ذیادہ ھے خیبرپختونخوا میں موجود ٹوبیکوبورڈ کوجاتاھے جبکہ صوبے کی سب سے بڑی نقدآور فصل ھونے کے باوجود 200 ارب روپے سالانہ ایکساٸز ڈیوٹی مرکز کوجاتی ھے

کیونکہ تمباکو حکومت نے زرعی فصل کی بجاٸے نارکاٹکس کوڈ دے کرمنشیات کے زمرے میں لایاھے(ایسی منشیات جس پرکوٸی پکڑدھکڑ نہیں۔۔۔؟) اور یہ صوبے کی بجاٸے مرکز کے داٸرہ اختیار میں لایاجاچکاھے،اس وقت صوبہ خیبرپختونخوامیں دوبڑی ملٹی نشنل کمپناں تمباکو کی لاٸسنس یافتہ خریدار ھیں جن کے 110 خریداری مراکز وتمباکو صاف کرکے سیگریٹ کیلٸے تیار کرنے والی فیکٹریوں میں 25 ہزار کے لگ بھگ مزدور کام کررہے ھیں

جبکہ تمباکو پکانے کیلٸے موجود 122 بٹیوں میں ایک لاکھ سے ذیادہ مزدور برسرروزگار ہیں ان بٹیوں کیلٸے سندھ وپنجاب کے مختلف علاقوں سے سالانہ لاکھوں من لکڑی ملٹی نشنل کمپنیوں کے مختص ٹھیکیدار لاکر زمینداروں کوگراں نرخوں پرسپلاٸی کرتی ہیں نیز تمباکوکاشتکاروں کو جراثیم کش ادویات وکھاد بھی مارکیٹ سے کہی ذیادہ قیمتوں پرفراھم کیے جاتے ہیں جن کی کٹوتی تمباکو اووچروں میں کرجاتے ہیں۔کھیت سے لیکرہاٸی ٹمریچروالی بٹیوں تک اور وہاں سے سپلاٸی مراکزتک کاشتکار کوکھٹن مراحل سے گزرناپڑتاھے مگر قابل آفسوس امریہ ھے کہ اس کابھرپور فاٸدہ مفت میں مرکزی حکومت اور ملٹی نشنل کمپنیاں اٹھاتی ہیں۔۔نیز ورجیناتمباکوسے بچ جانے والی بیکار تمباکو پتیاں و ڈانڈے جن سے صوبے

میں سالانہ 100ارب سے ذیادہ کی نسوار بنتی ہیں کابھی صوبے کوکوٸی فاٸدہ نہیں ھے جس کی بڑی وجہ اس بھاری مقدار میں کاشت ھونے والی زرعی فصل کوایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت زرعی فصل کی بجاٸے نارکاٹکس کوڈ دیناھے جواس پسماندہ ودھشت گردی کے شکار صوبے کے عوام کے ساتھ ایک بڑاظلم ھےاب جب اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کوخودمختارحثیت دی گٸی ھے توتمباکو کے ٹیکسسز وایکساٸز ڈیوٹی کی مدمیں سالانہ کھربوں روپے کی وصولی صوبے کے غریب عوام کے ساتھ ظلم وحق تلفی ھے اگرتحریک انصاف کے اس جمہوری حکومت نے بھی اپنے روجمہوری حکومتوں کی

طرح تمباکوکا97% پیداوار والے اس صوبے کے حقوق کاتحفظ نہ کیا اور تمباکو کونارکاٹکس کوڈ کی چنگل سے چھڑاکرزرعی فصل کادرجہ نہ دیاگیاتوصوبے کے عوام حصوصاًصوابی کے تمباکو کے جفاکش کاشتکارشدیدمایوس ھونگے کیونکہ اس وقت صوابی سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے سرکردہ رھنما اسدقیصرقومی اسمبلی کے سپیکرقلمدان کامالک ھے قومی اسمبلی میں تمباکوکاشت کرنے والے چھ اضلاع کے اھم ممبران اسمبلی مرکزی حکومت کے تواناآوازہیں علاوہ ازیں پختونوں کے پسماندہ صوبے کے حقوق کاجنگ لڑنے والی اپوزیشن ارکان میں سابق وزیراعلی امیرحیدرخان جیسے منجھے

فاٸٹرز موجودہیں حکومتی واپوزیشن بنچوں پر دیگر ایسے عوامی ترجمان ہیں جن کی آواز میں دم ھے اس لیے اب کی بار صوبے کے اس بڑے زرعی پیداوار کو نارکاٹکس کوڈ سے چھڑاکر زرعی فصل کادرجہ دینے کیلٸے آواز اٹھاٸیں تاکہ صرف اس ایک کوڈ کی آڑ میں مرکز صوبے کوسالانہ کھربوں روپے کی آمدن سے محروم نہ کرسکیں اور تمباکوسے سالانہ ھونے والی کھربوں روپے خودمختار صوبے کے خزانے میں جمع ھوکر یہاں کے پسماندہ کروڑوں عوام کی ترقی وخوشحالی،تعلیم وصحت کی مدمیں خرچ ھوں نیز تمباکوکاشتکاروں کوملٹی نشنل کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کی لوٹ مار سے آزاد ٹوبیکومارکیٹنگ کیلٸے حکومتی سطح پرپرچیز مراکزسمیت کاشتکاروں کوارزاں وآسان شراٸط پر محتصرالمعیاد بلاسودقرضہ جات کی اجراء یقینی بنانے سمیت زرعی زمینوں پرغیرقانونی ٹاون شپیں وکالونیاں بنانے پرپابندیاں لگانے کیلٸے اقدامات کیے جاٸیں تاکہ اس صوبے میں دم تھوڑتی کاشتکاری کونٸی زندگی ملیں اور مایوس کاشتکاروں کو اپنی زمیں آباد کرنے کاحوصلہ ملیں۔۔۔۔!!

Exit mobile version