اخلاق و اقدار کا عالم کو پاٹھ پڑھانے والے یہود و ھنود و نصاری اور مسلمان
نقاش نائطی
تعلیمی تمدنی ترقی یافتہ یہود و ھنود و نصاری اپنے اقدار و اخلاق کے معاملہ میں ہم مسلمانوں سے پست بہت ہی پست ہیں
آدم جامع مسجد، صوبہ آگدم باکو، نگورنا کوروباخ جہاں شدت پسند آرمینیائی حکومت نے 1992 اپنے قبضہ بعد، مسجد کے اندر سوروں کو باندھ کر، مسلمانوں کے مقدس مقام عبادت میں دانستہ طور گندھ پھیلاتے ہوئے، عالم کے مسلمانوں کی تضحیک کی تھی آج الحمد اللہ والی خلافت عثمانیہ رجب طیب اردگان کی ہمت و عسکری مدد سے آذر بائیجانی افواج نے آرمیبائی تسلط سے، آدم جامع مسجد آزاد کرواتے ہوئے، وہاں آذان و پنچ وقتہ نماز شروع کروادی ہے۔
ذراسوچئے 27 سال قبل، آدم گاؤں میں آرمینائی افواج جب غالب آئی تھیں اور وہاں کے مقامی باشندوں کو نماز سے روک کر، اس مسجد کے تقدس کو دانستا پامال کیا تھا آج 27 برس بعد اسی مسجد میں آذان و نماز شروع کر دی جائے تو وہاں کے اقلیتی مسلمان کس قدر ،والی خلافت عثمانیہ رج طیب اردگان کے مشکور و ممنون پائے جاتے ہونگے اور ان ایام ایسے مساجد کو شدت پسند عیسائیوں کے تسلط سے آزاد کراتے وقت، مسلم مسیحی دو ملکی جنگ میں، مملکت سعودی عرب اور دوبئی حکومت کا مسیحی آرمینیائی افواج کا حلیف بن مسلم آذری افواج کے خلاف لڑنے پر وہاں کے مسلمانوں کے ذہن و قلوب میں سعودی اماراتی عربوں کی کیا وقعت باقی رہ جائیگی؟
آج صدر آذربائیجان الہام علیوف کا اپنی اہلیہ کے ساتھ،کاراباخ کی فتح بعد، تاریخی آدم مسجد کا دورہ، مسجد کے در و دیوار کو چومنا، دعا مانگنا، قرآن مجید پر ایسی مساجد کی حفاظت کی قسم لیتی مسجد کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل جو ہوئی ہیں۔عالم بھر کے ہم مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو تروتازہ رکھنے کے لئے کافی ہیں یہاں اسی عالیشان تاریخی آدم مسجد میں مسیحی آرمینیائی افواج کا، ہم مسلمانوں کے سب سے ناپسندیدہ جانور سور کے ریوڑ ہی کو باندھ کر، مسجد کی حرمت کی پامالی کرتے ہوئے، دنیا کی دوسری بڑی اکثریت ہم مسلمین کی بے بسی کی تضحیک کرتے، ان مسیحیوں کے عمل پر جدت پسند تعلیم یافتہ اور ادیان والے کیا کہیں گے؟
یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ خلافت عثمانیہ کے تابناک 500 سالہ سنہرے دور کی ابتدا میں، خیلفہ سلطنت عثمانیہ سلطان محمد ثانی نے، 1453 اپنے مفتوحہ علاقے کے مالک کل بن جانے کے باوجود، اس علاقے کو خالی کر جانے والے مسیحیوں کے اسوقت کے مشہور گرجا گھر “ھاگیہ صوفیہ” پر عموما حرب عالم کی اقدار کے چلتے، اپنے مالکانہ حقوق کے تحت اسے گرجا گھر سے مسجد میں تبدیل کرسکنے کی استعداد و قوت باوجود، اعلی اسلامی اقدار کے عین مطابق، اس وقت کے سلطان والی خلافت عثمانیہ نے “آیا صوفیہ” گرجا گھر کے مسیحی ذمہ داروں سے باہم اتفاق سے،
اس ھاگیہ صوفیہ گرجا گھر کی اس وقت مارکیٹ قیمت طہ کرتے ہوئے، اپنے مفتوحہ علاقے کے گرجا گھر کو، علاقہ چھوڑ جاتے مسیحیوں سے باقاعدہ وہ “ھاگیہ صوفیہ” گرجا گھر خرید کر، اسے بعد کے دنوں میں مسجد میں تبدیل کردیا تھا ۔جو اس کے بعد، کم و بیش پانچ سو سال تک، علاقہ کے مسلمانوں کی عبادت گاہ کے طور مستقلا”زیر استعمال رہی۔ بیسویں صدی کی ابتداء میں عالمی یہود و نصاری سازش کے تحت سقوط خلافت عثمانیہ، اس وقت کی اعلی تعلیم و تہذیب و تمدنی ترقی یافتہ یوروپ و امریکی افواج نے، مسلم اکثریتی استنبول کی شان مسلمانی سمجھی جانے والی، عبادت گاہ کےطور استعمال ہورہی
ھاگیہ صوفیہ مسجد کو، مقامی مسلمانوں کی تحویل میں چھوڑنے کے بجائے، اپنے زور قوت حربی اسے مسلم عبادات سے ماورا رکھے، اسے میوزیم میں منتقل کردیا تھا ،جسے کافی سال کی محنت اور ایک لمبی قانونی جنگ بعد، ترکش عدلیہ میں ھاگیہ صوفیہ مسجد کے، خلیفہ المسلمین خلافت عثمانیہ کے 1453 اس وقت ھاگیہ صوفیہ گرجا گھر ذمہ دار مسیحیوں سے، باقاعدہ رقم ادا کر خریدے گئے قانونی کاغذات، جو آج بھی ھاگیہ صوفیہ میوزیم میں محفوظ ہیں ان قانونی زمین ملکیتی کاغذات ہی کی وجہ سے ترکش عدلیہ سے ایک لمبی قانونی جنگ لڑتے ہوئے،اس1500 سال پرانی یونیسکو ورلڈ ھیریٹیج عمارت “ھاگیہ صوفیہ” کودوبارہ مسلم عبادات مسجد کے لئے حاصل کرتے ہوئے،صدر ترکیہ رجب طیب اردگان نے، 24 جولائی 2020 جمعہ کے دن دوبارہ مسجد کا افتتاح نو کیا تھا۔
اپنی قانونی ملکیت والی، 500 سو سالہ مسلمانوں کی مسجد کے طور زیر استعمال رہی ھاگیہ صوفیہ مسجد، اپنے ملکی عدالت عالیہ میں، ایک لمبی قانونی جنگ لڑتے ہوئے، اسے دوبارہ مسجد میں منتقل کرتے وقت، جدت پسند تعلیم یافتہ نام نہاد مسلمانوں کے ساتھ ہی ساتھ یہود و ھنود و نصاری کے مقتدر ارباب حل و عقل نے، اپنے مکر و فریب سے سیکیولرزم کی دہائی دیتے ہوئے 500 سو سال تک مسجد رہی اور بعد کے دنوں اسلام دشمنی میں اسے زبردستی عجائب گھر میں منتقل کی گئی
تاریخی عمارت کو، مسجد میں منتقل کئے جانے کے بجائے، اسے عجائب گھر ہی کےطور باقی رہنے دئیے جانے والے مشوروں سے نوازنے والے، اعلی تعلیم یافتہ اور تمدنی ترقی یافتہ ان سیکولرمزاح ارباب حل و عقل و عرفان یہود و ھنود و نصاری کو ،آذر بائیجانی سرزمین نگورنا کوروباخ، باکو کی آدم جامع مسجد میں، ہم مسلمانوں کےنا پسندیدہ سور کے ریوڑ باندھ کر، مسلم عقائد و اقدار کی، آرمینائی مسیحی افواج کی دانستہ تضحیک نظر نہیں آتی ہے۔ ان نام نہاد یہود و ھنود و نصاری تعلیم یافتہ ارباب حل و عقل وفہم و ادراک عالم کو، مسلم امہ یا مسلم سلاطین و شہنشا کی خامیاں ہی نظر آتی ہیں۔
138 کروڑ آنسانی آبادی والے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے، آرایس ایس بی جے پی مودی یوگی مذہبی جنونی نازی ہٹلر ٹائیب لیڈروں کا، سی اے اے، این پی آر اور این آر سی نازی ہٹلر ٹائیب قانون کی آڑ میں، بھارت کی سب سے بڑی اقلیت 25 کروڑ ہم مسلمانوں پر، ظلم ہوتا، اقوام متحدہ و یورپ و امریکہ کے یہود و عیسائی حکمرانوں کو نظر نہیں آتا ہے۔یا وہ دانستا” بھارت کے مسلمانوں پر مذہبی ھندو جنونیوں کے ظلم کو دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔اور نہ ہی دس لاکھ افواج کی ماتحتی میں، عصرحاضر کی تمام تر ضروریات زندگی ،ذرائع ابلاغ انٹرنیٹ و عام موبائل سروسز سے ماورا رکھے80 لاکھ کشمیریوں کو، عالم کی سب سے بڑی جیل میں منتقل کئے، نازی ہٹلر ٹائیب حکمران بھارت مودی جی کا ظلم عظیم نظر نہیں آتا ہے۔
کسی دوسرے ملک ترکیہ میں خشوجی کو قتل کئے جانے کے پیچھے، سعودی ولی عہد کا ہاتھ جہاں عالمی یہود و نصاری حکمرانوں کو نظر آتا ہے، وہیں پر بیسیوں مسلم و دلت میڈیا کرمیوں کو حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے پر زبردستی جیلوں میں ٹھوس، انہیں قتل کیا جانا ،عالمی ذرائع ابلاغ کو نہ نظر آتا ہے اور نہ وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہود و ھنود و نصاری، حکمران عالم کا یہ دوہرا معیار نہیں تو آور کیا ہے؟ کیا یہ دوہرا معیار ان یہود و ھنود نصاری حکمرانوں نے، سو سال قبل تک کے 13 سو سالہ مختلف اسلامی خلفاء راشدین وخلافت عثمانیہ سنہری ادوار میں، اس اقسام کی تفاوت کو کیا پایا ہے؟ اسی لئے تو مسلمانان عالم، اپنی ملکی معیشت کی بحالی کے بہانے، یہود کے اشاروں پر ناچتے ان عرب حکمرانوں کے مقابلہ، اپنا شاندار 500 سالہ خلافت عثمانیہ حکمرانی تاریخ رکھنے والے ترک قوم کی صورت، 2023 عقد عالم لوزین اختتام، دوبارہ خلافت عثمانیہ کے ظہور پذیر ہونے کی منتظر پائی جاتی ہے۔ وما علینا الا البلاغ