کشمیری سنگ باز برہان وانی شہید 137

کشمیری سنگ باز برہان وانی شہید

کشمیری سنگ باز برہان وانی شہید

ازقلم *ضحی شبیر
19 ستمبر 1994 کو کشمیر کے علاقے ترال کے شریف آباد میں ایک شاہین جنم لیتا ہے. جس کی پرواز میں شاہین سے بھی بڑھ کر نظر آتی ہے. جس کی آواز میں شیر سی دھاڑ ہوتی ہے. جس میں بادشاہت کا وہ انداز جھلکتا ہے کہ لاکھوں پاکستانیوں اور کشمیریوں کے لیے تمام نوجوانوں کے لیے وہ ایک آئیکون بن کر ابھرتا ہے. وہ چمکتا دمکتا ستارہ، ایک روشن چراغ، آزادی کا متوالا، حق کے لیے آواز دنیا کے سامنے بلند کرنے والا، اپنے مقصد کے لیے سوشل میڈیا کا سب سے بہترین استعمال کرنے والا پہلی کشمیر فریڈم فائیٹر اور ایکٹیویسٹ، برہان مظفر تھا.
وہ برہان جس نے کشمیری کٹھ پتلی حکومت کو اور انڈیا کے ایوانوں کو اور انڈین فوج کو ہلا کر رکھ دیا ان کی ناک پر دم کر دیا. ان کے بنائے گئے ایک خوف کے محل کو چکنا چور کر کے دیا. وہ برہان جو بھارت کے لیے سر درد بنا ہوا تھا جو اتنا قیمتی تھا کہ دنیا میں بھی اس کے سر کی قیمت دس لاکھ لگا دی جاتی ہے.
وہ برہان حزب المجاہدین کا نوجوان چیف اپریشنل کمانڈر بنتا ہے جو اپنے بھائی کی شہادت کے بعد جدوجہد آزادی کو نئی جہت عطا کرتا ہے. وہ برہان جس کی عمر تو اکیس سال ہوتی ہے مگر اسکا خوف بھارت اور ان کی کٹھ پتلی محبوبہ مفتی کے دماغوں پر سوار ہوتا ہے اس قدر ہوتا ہے کہ ایوانوں میں بھی اس کا چرچا ہوتا ہے اس کا ذکر کبھی نام نہاد کشمیر اسمبلی میں ہوتا ہے کبھی اس سے چٹانوں سا حوصلہ رکھنے والے بہادر و ذہین کمانڈر کے ساتھ مذاکرات کا سوچا جاتا ہے.
وہ برہان جو سوشل میڈیا کا اپنے مقصد کے حصول کے لیے اتنا بہتر استعمال کرتا ہے کہ دنیا دنگ رہتی ہے انداز نرالا رکھتا ہے جو اپنے نو مجاہدین ساتھیوں کے ساتھ فیس بک پر اپنی تصویر اپلوڈ کرتا ہے اور سوشل میڈیا کا سہارا لے کر آزادی کشمیر کو نیا رخ دیتا ہے.
وہ برہان جو دنیا کو بتایا ہے کہ آزادی کے لیے جنگ کرنا حق ہے اور مجاہدین کو دنیا کے سامنے لاتا ہے. اسکی ویڈیو کا سوشل میڈیا پر چرچا ہوتا ہے انٹرنیٹ پر کی گء اس کی ایپل پر جنوبی کشمیر سے سینکڑوں نوجوان تحریک مزاحمت میں شریک ہوتے ہیں. اس کے پیغامات میں اس کے انداز میں وہ دم جھلکتا ہے کہ بھارتی احکام اور ذرائع ابلاغ اعتراف کرتے ہیں. یہ پیغامات مقبوضہ کشمیر کو متاثر کر ڈالیں ایوانوں کی بنیادوں کو ہلا ڈالیں گے.
وہ برہان جو حق و باطل میں سے حق کو چنتا ہے باطل کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوتا ہے مقبوضہ کشمیر میں ایسی صورتحال پیدا کر ڈالتا ہے کہ بھارتی فوج پر کشمیر سنگ باری کرتے ہیں پتھر کشمیریوں کے ہتھیار نظر اتے ہیں. اسلحہ لیے گھومتی بھارتی افواج پر سنگ باری کے بعد نوجوان گلیوں میں گھس جاتے ہیں بھارتی فوج ان کے پیچھے آنے کا حوصلہ بھی نہیں رکھ پاتی جو ان کے پیچھے قدم رکھتا وہ فوجی پھر دو دن کے بعد نوجوانوں کی مہمان نوازی کے تمغے اور میڈلز اپنے بدن پر سجائے آ جاتا.برہان وانی ایک شخص نہیں ایک کشمیری شخصیت تھا جس کے نام سے انڈیا کے ایوانوں میں کپکپاہٹ پیدا ہو جاتی تھی.
??واقف کہاں زمانہ ہماری اڑان سے
وہ اور تھے جو ہار گئے آسمان سے
اس کی شخصیت میں وہ اثر تھا کہ کشمیریوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس ک کے زیر اثر چلی گئ. برہان وانی سے مجاہدین کو دنیا کے سامنے لا کھڑا کیا دنیا کو بتایا آزادی اور ماؤں بہنوں کی عزت کے رکھوالے کیسے ہوتے ہیں ان کے انداز کیسے ہوتے ہیں. مجاہدین کو لے کر دماغوں میں جو دہشتگرد نما سوچ کی جڑیں پنپتی تھی ان کی جڑوں تک کو اکھاڑ ڈالا اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس نے بہت حیسن دلفریب باہمت نڈر اور دلیر دماغوں کی آبیاری کی.برہان وانی تھوڑے سے عرصے میں انڈیا ارمی اور حکومت ناک میں دم کر کے ان کو تگنی کا ناچ نچا کر شہادت کے عظیم ترین رتبہ پر فائز ہو گیا.

چلتا ہے خنجر تو چلے میری رگوں پرخود کو بیچ کر اپنی میں جھک نہیں سکتامٹنے کو تو یہ دنیا بھی مٹ سکتی ہے لیکن
تاریخ کے اوراق سے میں مٹ نہیں سکتابرہان وانی کی شہادت بھی وہ چراغ ہے جو ہمیشہ روشنی کے لیے جلتا رہے گا. برہان وانی کے جنازے میں ترال اور ارد گرد کے علاقوں سے ہی بیس لاکھ لوگوں نے شرکت کی. جب کہ لاکھوں لوگ جن کی وہ دل کی دھڑکن اور آنکھوں کا تارا تھا وہ شرکت ہی نہ کر سکے.
بھارتی فوج کا تسلط پہلی بار اس قدر انتہائی کمزور سطح پر پہنچ چکا تھا اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے ان نے ای کرفیو نافذ کر دیا سروس کو بند کیا تاکہ وانی شہید کے بعد پیدا ہونے والی سنگین صورتحال دنیا پر آشکار نہ ہو جائے. لیکن کشمیری جیسی بہادر اور نڈر خوف سے بے باک قوم کے لیے پابندیاں کیا معنی رکھتی ہیں ان نے بھارتی افواج کی آنکھوں آنکھیں ڈال کر دیواروں کو برہان وانی کے نام سے رنگ ڈالا
برہان وانی تم زندہ ہو.8 جولائی کو یہ چمکتا دمکتا ستارہ شہادت کا درجہ حاصل کر کے اللہ عزوجل سے ملاقات کے سفر پر روانہ ہوا اور آزادی کشمیر کو ایک نیا انداز تحفے میں دے گیا.ازل سی بس گء ہے بلندی اپنی فطرت میں..کٹ جانا تو آتا ھے مگر جھک جانا نہیں..

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں