قانون کی بالادستی پرسمجھوتہ نہیں !
تحریر:شاہد ندیم احمد
یہ حقیقت ناقابلِ تردید ہے کہ جو اسکینڈل حکومت کیلئے شدید بدنامی کا باعث بنا، وہ شوگراسکینڈل ہی تھا،حکومت شوگر مافیا کو کیف کردار تک پہچانے پر کمربستہ ہے ،مگر اس کے آڑے اپنے ہی پارٹی کے سر کرداں طاقتورلوگ آنے لگے ہیں،تاہم وزیر اعظم سیاسی دبائو کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے کرپٹ مافیاز کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کیلئے نہ صرف پرُعزم ہیں،بلکہ قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں،وزیر اعظم عمران خان نے کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کروائیں تو خوفناک انکشافات ہوئے، جہانگیرترین اور ان کی حمایت کرنے والے ارکان کی بات سننے کے لیے تیار ہیں،
لیکن سوا سال میں چینی کی قیمت میں 26 روپے کا اضافہ ہوا ،جس سے عوام کی جیب سے تقریباً 140 ارب روپے نکل کر شوگر ملز مالکان کی جیب میں چلے گئے‘ ان لوگوں نے کارٹل بنا کر عوام کو لوٹا‘ کسی کے تحفظات ہیں تو جائزہ لے سکتے ہیں، لیکن قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، غریب اور امیر کیلئے الگ الگ قانون نہیں چلے گا‘ طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لائے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی اور جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہاں غربت و افلاس بڑھتا چلا جاتا ہے۔
اس میںشک نہیں کہ حکومتی اداروں کی مضبوطی اور دیانت پر بااثر افراد یا مصلحتیں اور مفادات غالب آجائیں تو پھر شوگر اسکینڈل جیسے واقعات کا سامنے آنا کوئی انہونی بات نہیں ، تاہم احسن امر یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا کوئی اسکینڈل سامنے لایا گیاکہ جس کیخلاف ادارے بھی پوری طرح متحرک نظر آئے ہیں، شوگر اسکینڈل پر تحقیقات کے بعد ٹھوس شواہد حاصل کر کے مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کی طرف پیش رفت ہوئی تو حکومتی جماعت کے اندرونی اختلافات بھی کھل کر سامنے آ نے لگے ہیں،پارٹی میںجہانگیرترین گروپ حکومت پر دبائو بڑھا رہا ہے، حکومت کیلئے یہ معاملہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں بے لچک رویہ اپنائے، وزیراعظم کے قانون کی بالا دستی کے بیان سے تو یہی عیاں ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اورقانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے، اگرحکومت ایسا کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو یہ امر ان کی ساکھ کو پھر سے مضبوط بنا دے گا۔
تحریک انصاف حکومت کا منشور ہی کرپشن کا خاتمہ اور کرپٹ عناصر کا کڑا احتساب ہے،تاہم حکومت اپنا نصف سے زیادہ آئینی عرصہ مکمل کرنے کے باوجود ابھی تک اپنے منشور پر خاطر خواہ عمل نہیں کر سکی ہے ،اس کی وجہ ملک کو درپیش معاشی و عوامی مسائل ہیں،ان مسائل کا تدارک حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ،لیکن اپوزیشن کا عدم تعاون مسائل کی سنگینی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے ،ایک طرف حکومت اپوزیشن کے منفی ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے میں کوشاں ہے تو دوسری جانب کرپٹ مافیا حکومت کو ناکام بنانے پر تلے ہیں ،حکومت نے بھی ایک کے بعد ایک کی بجائے چاروں اطرف اپنے خلاف محاذ کھول لیے ہیں ،جبکہ عام آدمی کا اہم ترین اور بنیادی مسئلہ روٹی روزگار‘ صحت و تعلیم ہے۔
حکومت کرپشن کے خاتمے اور احتسابی عمل کامیاب بنانے میں سر گرداں ہے ،تاہم عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کم ہی سامنے آرہے ہیں،وزیر اعظم کے مہنگائی کے کلاف اقدامات کے باوجود رمضان المبارک میں بھی مہنگائی اپنے عروج پر ہے ،حکومت کے شوگر مافیا کے خلاف اقدامات اپنی جگہ درست ہوں گے ،مگر عوام کیلئے چینی مہنگی ہونے کے باوجود دستیاب نہیں ہے،اس پر عوام میں پہلے تو تشویش و پریشانی پائی گئی اور پھر غم و غصہ دیکھنے میں آنے لگا ہے۔
تحریک انصاف حکومت عوام کے غم و غصہ سے بخوبی آگاہ ہے،حکومت عوام کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے، مگر سب کچھ کرنے سے قاصر ہے ،کیو نکہ حکومت جب بھی عوام کے رلیف کے اقدامات کرتی ہے،کرپٹ مافیاز آڑے آجاتے ہیں اور بیوروکریسی بھی مکمل طور پر تعاون نہیں کرتی، اس کا اظہار حکومتی حلقوں کی طرف سے وزیراعظم سمیت کیا جاتا ہے، اپوزیشن بھی حکومت کو دبائو میں لانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہتی ہے
کیو نکہ اپوزیشن کے بڑے بڑے لیڈروں کیخلاف میگا کرپشن کیسز ہیں۔ انکی طرف سے نیب کے خاتمے کے بیانات آتے رہتے ہیں۔ نیب قوانین میں اس قدر ترمیم کے مطالبات کئے جاتے ہیں کہ جن کے پورا ہونے سے نیب کی حیثیت عضو معطل سے زیادہ نہیں رہے گی۔ نیب قوانین سے لے کرانتخابی قوانین تک میں اصلاح کی ضرورت ہے جو کہ انتخابات کو شفاف اور احتساب کو بے لاگ بنانے کیلئے ضرور ہونے چاہئیں،لیکن یہاںجب بھی بے لاگ احتساب کی بات ہوتی ہے تواپوزیشن کی طرف سے حکومت کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔ اپوزیشن کی حکومت پرتنقید کو بے جا قرار نہیں دیا جا سکتا،لیکن احتسابی عمل سے بچائو کیلئے بجا تنقیدقابل قبول نہیں ہے۔
ملک میں بڑھتی مہنگائی سے عوام بے زار ہیں ،اس کا سد باب مہنگائی مافیا کے خاتمہ سے ہی ممکن ہے ،حکومت کامافیا کے سر کوبی میں اپوزیشن سمیت اپنی پارٹی کے سر گرداں لوگوں کا بھی سامنا ہے،اس وقت شوگرا سکنڈل میں پارٹی کے با اثر جہانگیر ترین بھی نیب کی گرفت میں ہیں ،انکی طرف سے وزیراعظم سے معاملے میں تحفظات کا اظہار کیاجارہا ہے، عمران خان نے بھی انکے تحفظات دور کرنے کے حوالے سے مثبت رویے کا اظہار کیا ہے،
شوگر سکینڈل کے حوالے سے وزیراعظم نے کھل کر بات کرچکے ہیںکہ وہ تحفظات رکھنے والوں کی بات ضرور سنیں گے اور انکے سامنے ثبوت بھی رکھیں گے کہ جن کی بنیاد پر کارروائی ہو رہی ہے، فریق ثانی اگر وزیراعظم کے موقف پر قائل نہیں ہوتے تو قانونی راستے کھلے ہیں۔ ملک میں طاقتور مافیاز کے وجود سے انکار ناممکن ہے ،عمران خان انکے خلاف آخری حد تک جانے کا عزم رکھتے ہیں،کیو نکہ ان کیخلاف ٹھوس ثبوت بھی موجود ہیں، یہ مافیاز عام آدمی کی مشکلات میں آئے روز اضافے کا سبب ہیں، ان کیخلاف کڑی کارروائی ہی معاشرے کی راست سمت متعین کرسکتی ہے،قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیرکرپٹ عناصر کو عبرت ناک سزائیںاور ان سے لوٹے گئے قومی وسائل کی وصولی ہی ملک و عوام کے مستقبل کو تابناک بنا سکتی ہے۔