مسلمانوں کیخلاف واقعات اسلامو فوبیا کا ثبوت 183

دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم !

دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم !

تحریرِشاہد ندیم احمد
ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، ملک سے دہشت گردی ابھی تک مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا ہے، کیونکہ امن دشمن قوتیں دہشت گردوں کی سر پرستی کررہی ہیں،دہشت گردوں کو جہاں موقع ملتا ہے ،دہشت گرانہ کاروئیاں کرتے ہیں،صوبہ بلو چستان ان کا خاص ہدف ہے ، جہاں گاہے بگاہے دہشت گردانہ کاروئیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،گزشتہ دنوںکوئٹہ اور تربت میں ایف سی اہلکاروں پر ہونے والے

دو دہشت گرد حملوں میں چار ایف سی اہلکار شہیداور آٹھ زخمی کردیئے گئے ہیں ،ریاست مخالف قوتوں اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی سے کام کرنے والے عناصر بزدلانہ کارروائیوں سے بلوچستان کے امن اور خوشحالی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں،تاہم سکیورٹی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے ایسے عناصر کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملانے کے لیے پُر عزم ہیں۔
اس وقت پاکستان کو بیک وقت بہت سے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،اس میں سے کچھ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے خلاف باہر بیٹھ کر سازشیں کررہے ہیں اور کچھ پاکستان کے اندر رہ کر نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں موجود بعض عناصر ایسے بھی ہیں جو دشمن کی سازشوں کو سمجھے

بغیر ان کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر دشمن کے آلہ کار بن کر اپنے ہی گھر کو آگ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہماری مسلح افواج اور انٹیلی جنس ادارے ایسے تمام عناصر اور انہیں استعمال کرنے والے دشمنوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ہر لمحہ مصروفِ عمل بھی ہیں، سکیورٹی اداروں کو قدم قدم پر قوم کا اعتماد اور تعاون حاصل ہے اور قوم اپنی غیور مسلح افواج کی کامیابیوں کے لیے دعا گو بھی رہتی ہے۔
پاکستانی افواج اور عوام مل کر دہشت گردی کے عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے پُر عزم ہیں،چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بار پھر دہشت گردی کی لعنت سے بطور قوم نبرد آزما ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیرینہ تنازعات حل کرنے سے جنوبی ایشیا میں دیر پا امن و استحکام قائم ہوسکتا ہے

اورعالمی برادری کے بامعنی سنجیدہ تعاون سے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے،پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت بار بار عالمی دنیا کی توجہ خطے کی پیچیدہ ہوتی صورت حال کی جانب کروا رہی ہے ،مگر زاتی مفادات سے جڑی عالمی برادری زبانی کلامی تو درینہ مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کی بات کرتے ہیں ،ثالثی کی پیشکش بھی کی جاتی رہی ہیں ،مگر عملی طور پر ابھی تک کوئی موثر پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔
عالمی برادری کے

مایوس کن رویئے کے باوجودپاکستان خطے میں قیام امن کیلئے کوشاںہے ،مگر بھارت اپنے جاریحانہ عزائم کے ساتھ ہٹ دھرمی پر قائم ہے ، کیو نکہ اس کی پشت پناہی امریکہ اور اسرائیل کررہا ہے ،امر یکہ ایک طرف افغانستان سے انخلا کیلئے پا کستان سے مدد بھی مانگ رہا ہے ،جبکہ دوسری طرف بھارت کے دفاع کو مضبوط بھی بنارہا ہے

،اسی دوغلای پالیسی کے نتیجے میں خطے کا امن دائوں پر لگا ہے ،امر یکہ نے کل بھی اپنی جنگ میں پا کستان پر زبر دستی تھوپا اور آج بھی خطے میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے پا کستان کو مجبور کررہا ہے ، امریکہ کی جانب سے پاکستانی قربانیوں کی قدر کی گئی نہ کبھی ازالہ کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے، امریکہ اچھی طرح جان چکا ہے کہ پاکستان کو تھوڑاسامعاشی مدد کا لالچ دے کر اپنے مفادات حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
پاکستان کی عسکری وسیاسی قیادت نے پہلی بار امریکہ کے ڈومور مطالبے پر نہ صرف انکار کیا ،بلکہ مطلوبہ تعاون نہ کرنے کے باوجود اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا کر ملک دشمن قوتوں کا بھرپور مقابلہ کررہا ہے ، پاک فوج نے دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں قیام امن کے لیے قربانیوں کی لازوال تاریخ رقم کی ہے، اسی وجہ سے امن دشمن طاقتیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے گاہے گاہے سازشیں اور شرارتیں کرتی رہتی ہیں،

ہمارے ازلی دشمن بھارت دہشت گردانہ کار وائیوں کے ذریعے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کا مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے، پاک افواج اور عوام مل کر نازک صورتحال کا بخوبی مقابلہ کر سکتے ہیں،افواجِ پاکستان کے جوانوں نے پاک سر زمین کے دفاع اور سلامتی کے لیے ناقابلِ فراموش داستانیں رقم کیں۔ افواج پاکستان کی انہی

قربانیوں کی بدولت پوری قوم ان پر ناز کرتی ہے۔ پاک فوج کا سب سے بڑا مقصد ملکی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے۔ پاک فوج نے ناصرف اپنے ملک میں دہشت گردوں کا صفایا کیا بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر مشکلات میں گِھرے افراد کو زندگی کی نئی راہ دکھائی ہے،تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد اور یگانگت پیدا کریں اور ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر عزم کریں کہ دشمن لاکھ کوشش کر لے، ہم افواجِ پاکستان کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں