اسلامی کیلنڈر کی شروعات اور خلافت عثمانیہ ترکیہ 157

اسلامی کیلنڈر کی شروعات اور خلافت عثمانیہ ترکیہ

اسلامی کیلنڈر کی شروعات اور خلافت عثمانیہ ترکیہ

تحریر :نقاش نائطی
۔ +966504960485

اسلامی ھجری سال کی شروعات ہر مومن مسلمان کے لئے مبارک ہو۔ویسے عیسوی شمشی سال ہو یا اسلامی قمری ھجری سال ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا دونوں سال اللہ رب العزت کی دو مخلوق چاند اور سورج کی نقل و حرکت سے شروع کئے جاتے ہیں لیکن ہمارے آقاء نامدار سرور کونین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے قمری ھجری سال کو اپنی امت کے لئے پسند کیا ہے اور رمضان و حج کی تاریخ اسی قمری سال کے حساب سے شمار لئے جانے کی امت کو ہدایت کی ہے اس لئے ہم تمام مومن مسلمان کا فرض منصبی بنتا ہے کہ ہم اس قمری ھجری سال ہی کو اپنے لئے خیر و فلاح کا سبب تصور کریں اور مبارکباد دینی بھی ہو تو ھجری اسلامی تقویم کی شروعات کے حساب سے ہی سے ایک دوسرے کو مبارکباد دیں
ہر مذہب کے لوگ اپنی مذہبی کیلنڈر کو اہمیت دیتے ہیں لیکن عام مسلمانوں کو چھوڑ بڑے بڑے دیندار لوگوں کو سال کے کسی درمیانے دن، اسلامی کیلنڈر تاریخ پوچھی جائے تو بغلیں جھانکنے لگتے ہیں یہ اس لئے ہے کہ پہلے خلافت راشدہ کے نام سے تو آخری کچھ سو سال خلافت عثمانیہ کے نام سے،بارہ سو لمبے عرصے تک اسلامی حکومت و اسلامی تقویم و کیلنڈر پر عمل پیرائی، کفار ہنود و یہود و نصاری پر بڑی بھاری پڑی تھی، اس لئے جس منظم سازش کے تحت اپنوں کی وفاداریاں خرید کرتے ہوئے، خلافت عثمانیہ کوزوال پزیر کیا گیا تھا اسی تیزی اور سختی کے ساتھ ہم مسلمانوں سے،اپنے دینی اقدار ، اسلامی تاریخ، اپنے اسلامی کلیدی جذبہ جہاد، ایک منظم سازش کے ساتھ چھین لیا گیا ہے

ذرا ٹہرئیے ابھی وہ ساکت لمحہ، جس لمحہ سکوت خلافت عثمانیہ ہوا تھا اور اسی جذبہ خلافت عثمانیہ کو یہود و نصاری، سو سالہ سازش میں جکڑتے ہوئے، اسے صدا کے لئے دفن کرنے کی کوشش کی تھی ،وہ ساکت لمحہ اپنے اطراف جکڑے سو سالہ عقد لوزین کو ٹوٹتے دیکھنے کے لئے بے چین، ایک دو سالوں کی مختصر مدت، نہ صرف جھیل رہا ہے،بلکہ پل پل گزرتے لمحوں کو گنتے ہوئے، آپنی آزادی کے لمحات شروع ہوتے دیکھنے، بے چین و سراسیمہ سا لگتا ہے

کیا عالم نے نہیں دیکھا کہ، عالمی یہود وہنود و نصاری سازشوں کے باوجود، سابقہ دو دہے سے مملکت ترکیہ کس قدر تلملاتے، کسمساتے ہوئے، اپنے آپ کو عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے آزاد کراتے ہوئے، دفاعی اعتبار سے خود کو خود کفیل بناتے ہوئے، ناٹو کی عالمی دفاعی اشتراکیت کے شکنجے سے خود کوآزاد کرانے کی جدوجہد کرتے ہوئے، کتنی بے چینی سے آپنے خلافت عثمانیہ کے خواب کو ایک مرتبہ پھر روء ارض پرجاری وساری کرنے؛ بے چین نظر آتا ہے کیا ہم نے صدر ترکیہ کو برما کے روہنگیانی مہاجرین کے ساتھ کھڑا ہوتے، انکے درد دکھ کو بانٹتے نہیں دیکھا ہے؟

جب عالمی یہود و نصاری طاقتیں جمہوریت کے جھنڈے تلے امداد کے نام پر، اپنے پیٹرو ڈالردولت کے بل پر ترقی پزیر عرب ممالک کو، رونڈ رہا تھا اور انہیں تباہ و برباد کررہا تھا تو لاکھوں کی تعداد میں بلکہ یوں کہیں عالم کے اور ملکوں میں سے سب سے زیادہ سوری مہاجرین کو اپنے ملک ترکیہ میں نہ صرف پناہ دی تھی بلکہ انہیں، ہر اقسام کی اعلی سہولیات تعلیم وغیرہ دیتے ہوئے، ا انکے ایک بڑے بھائی کی ذمہ داری نبھانے کی کوشش ترکیہ نے کیا نہ کی تھی؟ مانا ملکی پروٹوکول کے تحت اسے ایسےبہت سے اعمال بھی اپنی مرضی کے خلاف کرنے پڑتے ہیں جن سے اس کے دوست نما دشمن کو، اسے عالم کے مسلمانوں کے درمیان بدنام و رسوا کرنے کے مواقع مل جاتے ہیں اور وہ اس کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے سائبر میڈیا پر ترکیہ کے خلاف مواد نشر کرتے رہتے ہیں اور ہم سیدھے سادھے مسلمان جانے انجانے میں اسے ترسیل در ترسیل کر عالم میں ترکیہ کی بدنامی کا سامان ہم مہیا کرتے رہتے ہیں

جب سو سال تک ہم نے ان یہود و ہنود ونصاری کے ہاتھوں جانے انجانے میں ان کا آلہ کار بن رسوائی کے دن گزارے ہیں ایک سوسال بعد شاندار خلافت عثمانیہ کے ازسر نؤ طلوع ہوتے سورج کو دیکھنے کا خواب آنکھوں میں سجائے، جینے میں کیا حرج یے؟ کیا ہم نے کل تک کے اونٹوں کے غلے بان ان عربوں کواللہ رب العزت کی طرف سے عطا کردہ پیٹرو ڈالر کے من سلوی سے مالا مال، معشیتی طور عالمی کی رہنمائی کے قابل بننے کے باوجود، یہود و نصاری کے زیر نگیں، بے بس زندگی گزارتے نہیں دیکھا ہےاور اگر بالفرض محال ترک حکمران اپنے دکھائے اور درشائے خواب، خلافت عثمانیہ کو پورا کرتے ہچکچاتے بھی پائے جائیں گے تو کیا ہوا وہ رب حکیم و کریم و غفار و قہار ذات جو ابابیل جسی ننھی مخلوق سے،ابرھہ کے ہاتھیوں والے لشکر عظیم کو تباہ کر، اپنے گھر حرم کو بچانے کی قدرت عالم کو دکھا سکتا ہے،وہ دو ڈھائی سو کروڑ عالم کے ہم مسلمانوں کی ریبری و رہنمائی کے لئے اردغان نہ صحیح کسی صلاح الدین ایوبی کو، یا کسی نورالدین زندگی کو کیا سامنے لاکھڑا نہیں کرسکتا ہے؟

انشاءاللہ ہم دو ڈھائی سو کروڑ عالم کے مسلمانوں کو چاہئیے کہ وہ صرف اللہ کی ذات پر بھروسہ کریں، صرف اسی کی پرستش و بندگی کریں اس کی ذات میں کسی مرحوم ولی بزرگ کو شریک نہ کریں اور اسی سے ان یہود وہنود و نصاری سازش کنندگان سے راہ نجات مانگتے رہا کریں یقینا اس رب کے دربار میں دیر ہے پر اندھیر نہیں۔ انشاءالله اسکی جوار رحمت جب جوش میں آئیگی تو یقینا وہ دن ہم مسلمانوں کا، یہود و ہنود ونصاری کے سازشی چنگل سے آزاد ہونے کا دن ہوگا اور اس دن کے بعد عالم کے ہم مسلمان اس نصاری کے کیلنڈر کے بجائے پورے عالم میں اسلامی کیلنڈر کو از سرنؤ عمل میں لایا جاتا پائیں گے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں