کورونا کی بڑھتی ہلاکت خیزیاں! 106

بلدیاتی انتخابات میںبدلتی عوامی سوچ!

بلدیاتی انتخابات میںبدلتی عوامی سوچ!

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

بلدیاتی نظام جمہوری طرز عمل کی بنیاد ہوتا ہے اور ایک بلدیاتی نمائندہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت بھی رکھتا ہے ،اس کے ذریعے ہی عوامی مسائل کا فوری اور پائیدار حل ممکن ہے، لیکن ہماری سیاسی قیادت جمہوریت کا راگ الاپنے کے باوجودعوامی مسائل کے حل کی بنیادی اکائی مسلسل نظرانداز کرتی آرہی ہے،ہر دور اقتدار میں بلدیاتی نظام کو فعال بنانے اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے دعوئے تو بہت کیے جاتے ہیں ،

مگر عملی طور پر بلدیاتی نظام فعال بنانا تو درکنار بلدیاتی انتخابات سے بھی گریز کیا جاتا رہا ہے ،موجودہ دور حکومت میں بھی مقامی حکومتوں کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے کے بعد تاخیر کی گئی ،تاہم حکومت نے اب خیبر پختونخوا کی طرح صوبہ پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات پندرہ مئی کو کروانے کا عندیہ دے دیا ہے ،

تحریک انصاف حکومت دعویدار ہے کہ بلدیاتی الیکشن عوامی سطح پر گراس روٹ لیول وژن کے تحت خامیوں سے حتی الوسع پاک ایک ایسے نظام کے تحت کرائے جا رہے ہیںکہ جس کا مطمع نظر قومی آمدنی کے ثمرات کابلا رکاوٹ نچلی سطح تک پہنچنا ہے ،تاہم حکومت کیلئے بعض سماجی ناہمواریوں کے تناظر میں اسے مکمل طور پر کامیابی سے ہمکنار کرنا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیںہو گا۔
اس میں شک نہیں کہ بلدیاتی ادارے جمہوری نظام میں نرسری کی حیثیت رکھتے ہیں،اس کے ذریعے ہی مقامی سطح پر عوام کے نمائندوں کا چنائو کیا جاتا ہے جو مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے کے ساتھ کمیونٹی کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں،ہمارے ہاں سابق جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بلدیاتی نظام متعارف کرایاگیا تھا

،یہ اس اعتبار سے بہترین قرار دیا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں آیا اور بہت سے محکمے اور ادارے مقامی حکومت کے زیرانتظام آنے سے نہ صرف عوامی مسائل و مشکلات میں کمی واقع ہوئی ،بلکہ عوام کو بیوروکریسی کے فرعونی نظام سے بھی چھٹکارا مل گیا ،اگرچہ یہ نظام مکمل طور پر نقائص اور عیوب سے پاک نہیں تھا، اس میں بعض فلازموجود تھے، انہیں گزرتے وقت کے ساتھ اصلاح و ترامیم کے ذریعے دور کیا جاسکتا تھا ،

مگر منتخب جمہوری حکومتوں نے مقامی حکومت کے نظام کو سیاسی مداخلت اور جماعتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا، اس کے باعث بلدیاتی نظام کے مثبت پہلو بھی منفی قرار پانے لگے ہیں۔
تحریک انصاف نے اپنے منشور میں بلدیاتی نظام کو مستحکم کرنے اور اس کے ذریعے مقامی قیادتوں کو آگے لانے کا وعدہ کیاتھا

،لیکن حکومت ملنے کے بعد بہت سی مصلحتوں کا شکار ہوگئی ،تین سال گزر جانے کے بعد بھی بلدیاتی نظام بحال کیاگیا نہ بلدیاتی انتخابات کروائے جارہے تھے ،حکومت کی طرف سے بلدیاتی اداروں کی بحالی میں غیرمعمولی تاخیر اور انتخابات سے گریز کے رویے کے پیش نظر عدلیہ کی طرف سے پابند کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے، عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں پہلے خیبر پختونخوا میں پہلا مرحلہ مکمل کیا گیااور اب پنجاب حکومت نے 15 مئی کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
پنجاب حکومت کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب حکمران جماعت ہی کے زیراہتمام خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کاپہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور دوسرے مرحلے کے لیے تیاریاں کی جاری ہیں،خیبر پی کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے حکومت کی کار کردگی کا سارا بھیت کھول دیا ہے ،اس لیے پنجاب حکومت کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے ساتھ ہی اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے،

اس فیصلے کو سیاسی حلقے خیبر پختونخوا میں ہونیوالی ناکامی کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں،سیاسی حلقوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات سے قبل اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے سیاسی طور پر فائدہ اٹھانے ہی کی ایک کوشش ہے ،جبکہ بعض عوامی حلقے اسے ایک قسم کی سیاسی رشوت سے بھی تعبیر کر رہے ہیں۔

بے شک انتخابات سے قبل ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کو سیاسی رشوت کے طور پر ہی دیکھا جائے گا ،مگر یہ سیاسی رشوت کوئی پہلی بار نہیں دی جارہی ہے ،ہر دور اقتدار میں الیکشن سے قبل ایسے ہی اقدامات سے عوام کو بے وقوف بنایا جاتا رہا ہے،برسر اقتدار جماعت انتخابات سے قبل ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کرتی ہے اور بہت سے عوامی منصوبے پائے تکمیل کو بھی پہنچائے جاتے ہیں ،

اس سے عوام کا کچھ نہ کچھ بہلا ضرورہو جاتا ہے ،تاہم اس وقت حکومت کیلئے سیاسی حلقوں کی جانب سے خدشات و تحفظات پر نظر کھنے سے زیادہ عوامی مسائل پر توجہ دینا ضروری ہے، عوامی اپنے مسائل و مشکلات کا حل چاہتے ہیں، عوام مہنگائی، بے روزگاری سے فوری نجات چاہتے ہیں،حکومت جب تک مہنگائی ،بے روز گاری کا سد باب کر کے عوام کی زندگی میں آسودگی پیدا نہیں کرے گی ،محض ترقیاتی منصوبے اور دلکش اعلانات سے عوام کی سوچ میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے گی نہ بلدیاتی انتخابات میں کا میابی حاصل کی جاسکے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں