32

بڈھا شیر

بڈھا شیر

تحریر، خرم شہزاد ملک

میں روزمرہ قتل و غارت، لوٹ مار، چوری، راہزنی، ڈکیتی کی خبریں دیکھ اور سن کر ذہنی طور پر سخت پریشان ہوچکا ہوں اب تو ٹیلی ویژن پر کوئی ایسی نیوز اچانک سامنے آئے تو چینل بدل لیتا ہوں فلمیں دیکھنے کے شوق بھی ختم ہو چکا ہے ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں بوڑھا ہو چکا ہوں ارے بابا نہیں اب پاکستانی فلمیں تو ایک طرف انڈیا کی فلمیں دیکھ لیں کلاشنکوف کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے

جس کی وجہ بچہ دیکھ لیں اپنے والدین کو کھلونا نما بندوق لینے کی ضد کرتا ہے اور کئی مرتبہ ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ بچہ کے ہاتھ میں والدین کا اصل پستول ہاتھ چڑھ گیا اور اس نے اپنے ہی حقیقی بھائی کو فائر مار کر قتل کر دیا ایک دن اچانک میں کسی دوست کے پاس گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ چند بچے اپنے ہاتھ میں پستول نما کھلونے سے کھیل رہے تھے وہاں ایک بزرگ یعنی بوڑھا شخص بھی بیٹھا تھا

بچہ اس بوڑھے شخص کے سامنے پستول تان کر کھڑا ہو کر مونہہ سے ٹھاہ ٹھاہ کی آوازیں نکالنے لگا اس بوڑھے شخص نے بچے سے پستول لی اور بڑے انداز میں ہاتھ میں پکڑ لی میں نے اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس منظر کو کیمرے کی آنکھ میں ہمیشہ کے لئے قید کر لیا پاس بیٹھے ہوئے تمام لوگ بھی ہنسنے لگے اور کہنے لگے واہ آج تو ہم نے بڈھا شیر دیکھ لیا اس بوڑھے شخص کے چہرے پرمسکراہٹ دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ یقیناً اس بوڑھے شخص کو بھی اپنا بچپن یاد آ گیا

ہوگا میرے مونہہ سے بھی بے ساختہ نکلا کہ واہ رے بچپن تیرا بھی کوئی جواب نہیں تمام بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ دین اسلام کی تعلیمات بھی ضرور دلوائیں اور خاص طور پر اپنے بچوں کی ایکٹیویٹی پر نظر رکھیں تاکہ وہ کسی غلط سوسائٹی کا شکار نہ ہو ا

گر کسی بھی بہن بھائی کی میری تحریر سے دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں خدا واسطے مجھے معاف کر دیجئیے گا اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام پر چلنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطاء فرمائے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں