عوام بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں ! 35

سپریم کورٹ نے نظریہ ضرور ت دفن کردیا !

سپریم کورٹ نے نظریہ ضرور ت دفن کردیا !

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات آٹھ اکتوبر کو کروانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 14مئی کو الیکشن کا حکم دے دیا ہے ،اس فیصلے پرپی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اس فیصلے سے آئینی بحران ختم ہونے کے بجائے مزید شدت اختیار کرے گا،جبکہ تحریک انصاف قیادت کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے نظریہ ضرورت ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کا تقدس بحال ہوگیاہے۔
اس میں شک نہیں کہ حکمران اتحاد ایک اور نظریہ ضرورت چاہتے تھے ،تاکہ پنجاب چنائو سے بھاگنے کا کوئی راستہ مل جائے،اس مقصد کے حصول کیلئے حکومت او مقتدرہ تہہ دل سے تمنارکھتے تھے کہ معزز عدلیہ کا بنچ وہی بنچ بن جائے ،جوکہ ان کی من مرضی کے فیصلے دیا کرتے تھے ،اس کیلئے جہاں بے انتہا دبائو ڈالا گیا، وہیں جج صاحبان کے خلاف باقاعدہ مہم بھی چلائی گئی

،لیکن اعلی عدلیہ کے جج صاحبان اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور پنجاب چنائو کے حق میں فیصلہ دیے کر اپنانام پا کستان کی جوڈیشل تاریخ میں محفوظ کر لیا ہے ۔پریم کورٹ کے فیصلے پراب ہر مکتبہ فکر اور سیاسی جماعتیں اپنا نقطہ ء نظر پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں،آئینی ماہرین اپنی آئینی توجیہات پیش کر رہے ہیں ،تاہم اگر اب عوامی مفاد میں فیصلہ آ چکا ہے تو تمام تر قیاس آرائیوں کا سلسلہ بھی رک جانا چاہئے،

لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے، اس لیے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید اُلجھتے ہی چلے جا رہے ہیں،حکومت کے ارادے کچھ ٹھیک دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ،اتحادی حکومت فیصلہ کرچکی ہے کہ وہ تین رکنی بینچ کا فیصلہ من وعن نہیں مانے گی ، اگرحکومت فیصلہ ہی نہیں مانے گی تواس پر عمل در آمد کیسے ہو گا ؟ایک طرف وزیر داخلہ تین جج صاحبان کے خلاف سپریم جو ڈیشل کو نسل میں ریفرنس بھیجنے کا اشارہ دے رہے ہیں

تو دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی میں کھل کر عدلیہ پرتنقید کررہے ہیں ،اس سے حکومت کے عزائم بالکل واضح ہورہے ہیں کہ وہ افہم و تفہیم سے معاملات سلجھانے کے بجائے محاذ آرائی جاری رکھنا چاہتی ہے ۔یہ حالات انتہائی افسوس ناک ہے ،مسلم لیگ( ن)ایک بار پھر اپنی پرانی رویت دھرانے کی جانب گامزن ہے،ایک بار پھر اداروں میں تقسیم اور ٹکرائو پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،یہ ملک و عوام کے مفاد میں ہے نہ ہی اتحادیوں کو کوئی فائدہ ہو گا ،اس کے باوجود ماریں گے یا مر جائیں گے

کی سیاست کی جارہی ہے ،حکومت اتنی دیدہ دلیری کیسے دکھارہی ہے ،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کی باتیں کس قانون کے تحت کی جارہی ہیں ،اتحادی حکومت بارہ جماعتیں ساتھ ملانے کے باوجود دو وٹوں کی اکثریت پر کھڑی ہے ،حکومت کا جاریحانہ رویہ ناقابل فہم ہے ،حکومت کی پشت پر کوئی تو ایسی قوت ہے کہ جس کی شہ پر سب کچھ ہورہا ہے ،لیکن حکومت کے اکا برین یوسف رضا گیلانی کے انجام کو بھول رہے ہیں ،انہیں عدالت کی حکم عد ولی کی پاداش میں نہ صرف وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑے گا

،بلکہ پانچ سال کی نااہلی بھی ان کا مقدر ٹھرے گی۔حکمران اتحاد سیاسی نعرے بازی میں اتنا آگے نہ بڑھے کہ واپسی کا راستہ ہی نہ رہے ،حکمران قیادت تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھے،سپریم کورٹ نے انتخابی شیڈول دے دیا ہے،اس کے بعد اگر مگر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے، سیاسی جماعتیں کو اب اپنی جنگ سیاسی میدان میں لڑنی چاہئے ،تمام جماعتیں انتخابات کی تیاری کریں، سیاسی اور جمہوری عمل کا حصہ بنیں، اِس طویل سیاسی بحث کو کسی ایک طرف تو لگنا ہے،سیاسی قیادت کب تک ایک دوسرے کو گرانے اور دیوار سے لگا نے میں لگے رہیں گے ، انتخابات آج نہیں تو کل ہونے ہیں ،الیکشن سے اب زیادہ دیر تک راہ فرار ممکن نہیں ہے ،اس لیے سیاسی کھنچا تانی سے گریز کرنا چاہئے ،اِس کھینچا تانی کے ساتھ ملک کبھی آگے بڑھ نہیں سکے گا۔
اِس وقت ملک جس دور سے گذر رہا ہے، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، ایک طرف سیاسی و معاشیبحران ہے تو دوسری طرف جمہوری وآئینی بحران بڑھتا جارہا ہے،اِن تمام حالات سے نبٹنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سیاسی قائدین مل بیٹھیں، معاملہ فہمی سے کام لیں اورزمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے روئیوں میں تبدیلی لائیں ، غلطیاں سب سے ہی ہوتی ہیں، انہیں درگزر کرتے ہوئے کوئی قابل عمل ایسا حل نکلانا چاہئے جوکہ سب کیلئے قابل قبول ہو جائے ،بصورت دیگر گزرتے وقت کے ساتھ معاملات اس نہج تک جا پہنچے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ اب ہردوا ئی بے اثر اور کوئی دعا ہی اپنا اثر دکھائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں