پا کستان دوالیہ نہیں ہو گا!
اس وقت ملک جن سنگین معاشی حالات سے دوچارہے، انہیں سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو حکومت ایک نیا بجٹ بنانے کے سلسلے میں بہت سی مشکلات کا شکار دکھائی دیتی ہے، یہ مشکلات کب اور کیسے حل ہوپائیں گی، اس بارے ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا، کیونکہ حکومت نے بہت سی توقعات آئی ایم ایف پروگرام سے وابستہ کی ہوئی تھیں،لیکن آئی ایم ایف سے کچھ ملتا نظر نہیں آرہاہے، اس کے باوجودوزیر خزانہ اسحاق ڈار دعوئیدار ہیں کہ معا شی حالات بہتری کی جانب لے جا رہے ہیں، لیکن اس بجٹ کے بعد ہی دیکھنا ہوگا کہ یہ محض باتیں ہی ہیں یا ان سے کوئی حقیقی خیر بھی برآمد ہوتی ہے۔
حکمران اتحاد سے عوام کو کسی خیر کی توقع نہیں ہے ،حکومت کے ڈیڑھ سالہ دور اقتدار میں عوامی رلیف کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،ملک میں مہنگائی بے روز گاری سارے ریکارڈ توڑ رہی ہے ،جبکہ اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی کے عذاب سے نجات دلانے کے بجائے سیاسی مخا لفین سے انتقام لینے میں لگی ہوئی ہے ،یہ ذاتیات کی لڑائی جو سیاسی اکھاڑے میں لڑی جا رہی ہے
،اس کے نتائج ملک وقوم کی تنزلی کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں ،اس تنزلی کو دیکھتے ہوئے نہ صرف آئی ایم ایف آنکھیں دکھا رہا ہے،بلکہ عالمی میڈیا بھی بھیانک منظر کشی پیش کرکے پاکستان بارے خوف وہراس پھیلا ر ہا ہے، لیکن ہمارے وزراء پاکستان کا امیج بہتر بنانے کے بجائے پی ٹی آئی توڑنے میں لگے ہوئے ہیں،اگرموجودہ حکومت کی دیڑھ سالہ کار کر دگی کا جائزہ لیا جائے تو ملکی و قومی نقصانات کا پلڑہ بھاری ہی ر ہے گا۔
یہ باتیں کسی بد نیتی پر مبنی نہیں کی جارہی ہیں، بلکہ ایسے حقائق سب کے سامنے ہیں کہ جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،یہ بات کتنی عجب ہے کہ آئی ایم ایف آنکھیں دکھائے، جبکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں اور اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے بہت کچھ مزید کرنے کو تیار ہیں، لیکن اس کے باوجود سٹاف لیول معاہدہ میں بھی کامیابی نہیں ہوپارہی ہے، آئی ایم ایف معاہدہ کرے گا
اور قسط بھی ضرور جاری کرے گا ،لیکن اس وقت آئی ایم ایف کے تاخیری حربوں کے مقاصد کچھ اور ہی ہیں ،اس میں سب سے بڑا مقصد پاکستان کو ہر لحاظ سے معاشی آزادی سے محروم رکھنا ہے، یہ بات اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ جب تک پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اس وقت تک معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔
یہ بات ملک کے تمام سٹیک پو لڈر بخوبی جانتے ہیں ،اس کے باوجود کوئی موثر کائوش نہیں کی جارہی ہے ،مقتدرہ نے جب سے سیاست میں مداخلت سے کنارہ کشی کی ہے ،حزب اقتدار کو انتقامی سیاست کیلئے کھلا میدان مل گیا ہے ،اس کا پورا فائدہ اُٹھاتے ہوئے جہاں مخالفین کوو دیوار سے لگایا جارہا ہے، وہیں آئین و قانون کو بھی بڑی بے دردی سے پا مال کیا جارہا ہے ،اس ملک میںپہلے بھی سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنمائوں میں اختلافات رہے ہیں،ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں بھی ہوتی رہی ہیں
،لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہورہاہے کہ ایک شخص کو مائنس کر نے کیلئے ہر چیز کو ہی دائو پر لگایا جارہا ہے ، سیاسی عدم استحکام کا خیال ہے نہ ہی معاشی بد حالی کا احساس کیا جارہا ہے ،اگراس ملک میں اہل سیاست واقعی حقیقی سیاست کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ضرور سوچنا چاہئے کہ اس محاذ آرائی کے نتیجے میں دیوالیہ کسی سیاستدان نے نہیں، بلکہ اس ملک نے ہونا ہے کہ جس کاوزیراعظم بننے کا خواب سب ہی دیکھتے رہتے ہیں۔اہل سیاست ایک طرف اقتدار چاہتے ہیں تو دوسری جانب اسی شاخ کوکاٹنے میں لگے ہیں
یہ ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے ،اہل سیاست کو نہ صرف قومی مفاد میں عملی طور پر ریاست پر اپنی سیاست قر بان کر نا ہو گی،بلکہ مل کر آئی ایم ایف سمیت دنیا ئے عالم کو ایک واضح پیغام بھی دنیا ہو گاکہ پاکستان میں آنے والی ہر حکومت پچھلی حکومت کے معاشی فیصلوں کو تسلسل سے آگے چلائے گی اور ملک میں سیاسی و معاشی استحکام بھی لائے گی،پاکستان کبھی دیو لیہ نہیں ہو گا ،پا کستان کا دیوالیہ ہونا کسی پا کستانی کا نہیں، ملک دشمنوں کا ایک ادھورا خواب ہے، جو کہ خواب ہی رہے گا،کبھی پورا نہیں ہو پائے گا۔