عوام کے حال پر ترس کھائیں !
پاکستانی سیاست میںایک بار پھر وہی پرانا کھیل کھیلا جارہا ہے، ایک بار پھر اپنے مخالف کوشدت سے دبایا جارہا ہے اوردیوار سے لگا یا جارہا ہے ،اس کی پگڑی کواُچھالاجارہاہے، اس کو غدار قرار دیا جارہاہے ،اس کی پارٹی پر پابندی لگائی جارہی ہے اور اس کیلئے سیاست کے سارے دروازے بند کر کے اپنے لیے راستہ ہموار کر نے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ،اس طرح پہلے کوئی سیاست نکالا جاسکا ہے
نہ ہی آئندہ نکلا جاسکے گا ، اس کے باجود آزمائے لوگ آزمائے حر بے ہی آزمائے جارہے ہیں ، اپنے ماضی سے سبق حاصل کرنے کے بجائے پرانی غلطیاں ہی دہرائے جارہے ہیں اوراس کے بعد بھی دعوئیدار ہیں کہ ہم اپنی سیاست نہیں، ریاست بچانے آئے ہیں،جبکہ اپنا اقتدار بچانے کیلئے سب کچھ ہی دائو پر لگائے جارہے ہیں۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ جمہوریت کے دعوئیدار ہی جمہوری رویئے اپنا نے سے ہی گریزاں دکھائی دیتے ہیں ، یہ ایک دوسرے کو قبول کررہے ہیںنہ ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں ،ہر ایک کی ایک ہی کوشش ہے کہ دوسرے کو راستے سے ہٹا دیا جائے ،سیاست سے باہر نکال دیا جائے ، اس میں صاحب اقتدار ان سب سے دو ہاتھ آگے ہی چلے جارہے ہیں ، گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ بس اب بہت ہو گیا ہے، تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں،
ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے، وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے عدالت عظمیٰ میں کیس دائر کرے گی اور سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس بھی چلائے گی ۔اس صورتحال پر تحریک انصاف کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائید کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے، حکومت پی ٹی آئی پر پا بندی لگا سکتی ہے
نہ ہی آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلا سکتی ہے، حکومت مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے بو کھلائی ہوئی ہے اور اس بوکھلاہٹ میں ہی ایسی باتیں کررہی ہے،جبکہ اپوزیشن کی دیگر جاعتوں کی قیادت کا بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کو مضحکہ خیز اور بھونڈا قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ حکومت گندی سیاست کا کھیل رہی ہے، اس کا انجام حکومت کے حق میں بہترنہیں ہو گا، حکومت اپنے پائو پر خود ہی کلہاڑا مار رہی ہے ،حکومت اپنے اقتدار کیلئے دوسروں کی آلہ کار بنی ہوئی ہے
اور سیاسی معاملات سیاسی انداز میں سلجھانے کے بجائے عدالتوں میں گھسیٹ کر اُلجھائے جارہی ہے، اس سے ہی طالع آزمائوں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے اور یہ موقع ایک بار پھر جان بوجھ کر دیا جارہا ہے اور انہیں دبے قد موں بلایا جارہا ہے ۔
یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جمہوریت کے علمبر دار ہی جمہوریت کی کشتی ڈبونے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک کے اصل مسائل چھوڑ کر ایک دوسرے کو نچا دکھانے اور کنارے لگانے پر ہی سارا زور لگائے جار ہے ہیں، حکومت کی سب سے زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ سیاسی معاملات سیاسی انداز میں سلجھائے اور جمہوریت کو مضبوط بنائے، لیکن حکمران ٹولا صرف پی ٹی آئی کے خوف میں مبتلا ہے اور اس سے بڑھ کر سب کچھ کررہا ہے، جو کہ پی ٹی آئی اپنے دور اقتدار میں کرتی رہی ہے،اہل سیاست اپنے ماضی سے کچھ سیکھ رہے ہیں نہ ہی پرانی غلطیاں دہرانا چھوڑ رہے ہیں ،ایک بار پھر وہی کچھ کیا جارہا ہے
جوکہ اس سے قبل اقتدار کیلئے کیا جاتا رہا ہے ،اپنے مخالف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور سیاست سے باہر نکلا جاتا رہا ہے، اس سارے کھیل تماشے سے عوام تنگ آئے ہوئے ہیں اور اس سے نجات حاصل چاہتے ہیں، پاکستانی عوام خدا کا واسطہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے حال پر ترس کھائیں اور یہ ساری ڈرامے بازیاں بند کرکے ملک کے اصل مسائل حل کی طرف آئیں،
یہ پابندیاں لگانے اور غداری کے مقد مات چلانے کے کھیل تماشے بند کریں ،اس سے پہلے کچھ حاصل ہوا ہے نہ آئندہ کچھ حاصل ہونے والا ہے اور نہ ہی کچھ بدلنے والا ہے ، اس سے ماسوائے رسوائی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ، بلکہ جو کچھ ہاتھ میں ہے ،وہ بھی ہاتھ سے نکل جائے گااور سارے ہی خالی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے،ایک دوسرے کی طرف خالی نظروں سے دیکھتے ہی رہ جائیں گے ۔