حکومتی ریوڑیاں تقسیم کے بجائے عوام کو روزگار فراہم کیا جائے
نقاش نائطی
۔ +966562677707
آپ صحیح کہتے ہیں گڈگری جی۔ یہ مفت میں بٹنے والی ریوڑیوں سے ملک ترقی نہیں کیا کرتا بالکہ لوگوں کو مفت کھانے کی عادت لگے وہ اور نکمے اور ایسی ریوڑیوں کے عادی ہوجاتے ہیں۔پھر بھی سیاستدان خصوصا سنگھی مودی جی آخر کیوں یہ ریوڑیاں بانٹے چلے جاتے ہیں۔ مودی جی بھی تو ان فری میں بٹنے والی ریوڑیوں کے خلاف تھے، پھر کیوں مہان مودی جی بھارت کی تاریخ کی سب سے بڑی ریوڑی، اسی لاکھ بھارت واسیوں کو 5 کلو اناج کی صورت بانٹنے کا اعلان کرتی پھر رہی ہے۔
یہ اس لئے کہ غریب بھارت واسیوں کو فری ریوڑیاں بانٹنے کے بہانے سے، دو تہائی اسی ریوڑیوں کو، سنگھی سیاست دان خاموشی کے ساتھ ہضم کیا کرتے ہیں ورنہ سابقہ کانگرئس حکومت کی کچھ ایسی ہی براہ راست غربا کے بنک ایکاؤنٹ تک پہنچنے والی مندریگا حکومتی اسکیم کے خلاف مودی جی کیوں تھے؟ یہ اسلئے کہ براہ راست غرباء کے بنک ایکاؤنٹ تک پہنچانے سے، انکے حصہ میں کچھ نہیں آتا ہے۔ سنگھی مودی نازی رام راجیہ میں، جب پی ایم کیر فنڈ کو پبلک آڈٹ سے ماورا رکھا گیا ہے۔
انکی حکومتی لوٹ کھسوٹ پر دیش کے عوامی ووٹوں سے جیت کر آئے، ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے، دیش کی پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے پر، انہیں پارلیمنٹ ہی سے برخاسٹ کیا جاتا ہے ویسے ڈکٹیٹرانہ سنگھی رام راجیہ میں،کون کیسے پتا لگا سکتا ہے؟ کہ 80 کروڑ غریب دئش واسیوں کو پانچ کلو اناج تقسیم کرنے کے نام پر، لاکھوں کروڑ روپئیے جو قومی خزانے سے لوٹے جارہے ہیں ان لاکھوں کروڑ روپیوں سے، کیا واقعی میں، 80 کروڑ نہ صحیح 10یا20 کروڑ غریبوں تک بھی5 کلو راشن پہنچ پاتا ہے
بھی کہ نہیں؟ 140 کروڑ مئں ستر اسی کروڑ ماساہاری دیش واسیوں کے منھ کا لقمہ بننے والے گؤماتا قبیل کے بڑے کے جانوروں کو گوشت 79 سے 80 کروڑ دیش واسیوں کے منھ سے چھین کر،اپنے سنگھی برہمنی ھندو تاجروں کو گؤماس ایکسپورٹر بناتے ہوئے وہی گؤماس کھاڑی کے مسلم عرب دیشوں میں ایکسپورٹ کرتے ہوئے، عالم کا سب سے بڑا بیف ایکسپورٹر بننے یا بنانے والے گؤماتا بھگت سنگھی حکمرانوں سے، یہ کیسی توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ ،غریبوں کے نام سے بٹنے والی ہزاروں کروڑ کی ریوڑی خود نہ ہضم کررہے ہوں۔اس لئے ہم آپ کے تفکر سے پوری طرح اتفاق رکھتے ہیں
کہ یہ حکومتی ریوڑیاں بٹنی بند ہونی چاہئیے اور اسی حکومتی ریوڑیوں میں بٹنے والے، ہزاروں کروڑ کو، دئش واسی بچوں کی تعلیمی تربیت پر لگاتے ہوئے،انہیں فری ریوڑی کے بجائے عزت نفس والی روزی روٹی کمانے کی عادت ڈالی جانی چاہئیے۔ دیش واسیوں کو بہتر روزگار مہیا کروانے کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے۔ اور جو حکومت اپنی رعایا کو بہتر روزگار مہیا نہیں کرواسکتی ہے تو انہئں، بے روزگاری بھتہ دینے کی ذمہ داری حکومت وقت ہر عائد ہوتی ہے اور یہ آج سے 1400 سال قبل مسلمانوں کے خلیفہ دوم حضرت عمر رض نے اہنے زمام وقت میں،بے روزگاری ایلاونس دیتے ہوئے،یہ ذمہ حکومت وقت کی ہے
یہ بتا اور درشادیا تھا۔ اور بزرگ شہریوں کو عزت نفس کے ساتھ زندہ رہنے لائق ایلاؤنس دینا بھی حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور یہ رقوم براہ راست شہریوں کے ایکاؤنٹ میں جمع کرتئ ہوئے کیا جاسکتا ہے نہ۔کہ پانچ کلو اناج دیتی تشہیر سے۔ امید ہے آئندہ اقتدار سنبھالنے والی کانگرئس سرکار اس سمت عملی اقدام کے بارے میں سوچے گی۔ انشاءاللہ
فری ریوڑی یا روزگار