102

لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور سے عطیہ ہونے والے بیرونی جدید آلات غائب۔پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد

لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور سے عطیہ ہونے والے بیرونی جدید آلات غائب۔پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد

جرمن(چیف اکرام الدین) گورنمنٹ لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور کے لئے کئی مغربی ممالک سے عطیہ ہونے والے جدید اور نۓ طبی آلات، چوریاں، اور مجرمانہ طور پر نیلام، وغیرہ. تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے مشہور گورنمنٹ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو مغربی ممالک سے عطیہ شدہ مستند ترین یورالوجی، طبی آلات اور دیگر مشینری کی نیلامی اور غائب ہونے کا انکشاف حکومت وقت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئے ہیں پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد
(کنسلٹنٹ یورالوجسٹ) سابق چیئرمین شعبہ یورالوجی اور سابق انچارج یورولوجیکل کمپلیکس لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے بے لوث انتہائی دوڑ دھوپ، خدمات،اعزازات، وغیرہ کے نتیجوں میں سال 1996 سے لے کر سال 2011 تک متعدد بار کئی مغربی ممالک کے مستند ترین یورالوجی اور طبی اداروں کی جانب سے اُن اداروں کی انتہائی مہربانیوں سے صرف خاص طور پر پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد کو خاص پیشکشیں ہوئیں بمعہ خاص اختیارات کے کہ وہ
اپنی ہی منتخب کردہ خاص حدود تک کافی بڑی قیمتوں کے جدین ترین اور نئے جدید طبی آلات بطور عطیہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور کے لۓ چن سکتے ہیں چنانچہ پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد نے اپنے تمام متعلقہ ماتحتوں، وغیرہ سے کئی ہفتوں تک بار بار مشوروں کے بعد کئی اور پھر بذات خود کئی مہینوں کی دن رات محنتوں، خط و کتابت، ٹائپنگ، وغیرہ کے بعد اپنے ہی چنے گئے انتہائی ترجیحی بنیادوں پر درکار آلات کے لۓ باقاعدہ قانونی تحریری دراخواستیں ہر دفعہ ارسال کیں. وہ عطیہ کردہ آلات مغربی ممالک کی کرنسیوں میں ہی اُن اداروں نے خود ہی خریدیں
جن کی مجموعی قیمتیں کئی کروڑ پاکستانی روپوں کے برابر بنتی ہیں. ان تمام طبی سماجی امور، وغیرہ میں پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد نے اپنی ذاتی جیب سے بھی ابھی تک لاکھوں پاکستانی روپے بھی بطور عطیے خرچ کر چکا ہے حالانکہ باقی طبی ڈاکٹروں کے بالکل بر عکس اُس نے رضاکارانہ طور پر کبھی پرائیوٹ کلینیکل پریکٹس بھی آج تک نہیں کی ہے. پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد خان اُس تمام عرصے میں جب بھی وہ بیرونِ دوروں پر تعلیمی، سماجی، وغیرہ مقاصد کے لۓ
بیرونی ممالک جاتا تو اُن کی غیر موجودگی سے فائدے اُٹھاتے ہوئے اُن تمام آلات سے کئی آلات کی چوریاں، سنگین ترین جرائم کے تحت نیلامیاں، وغیرہ ہو جایا کرتی تھیں.اُن جرائم کے خلاف پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد نے سال 1996 سے لے کر سال 2019 تک پاکستان کے ہر متعلقہ ادراے کا متعدد بار دروازہ کھٹکھٹایا اور آج تک بھی متواتر ایسا ہی کر رہا ہے. لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا کہ اس ملک کے کسی بھی ادارے نے اُن کی اُن شکایات پر نا معلوم وجوہات کی بنا پر بالکل ہی کان نہ دھرے؟پروفیسر ڈاکٹر تسکین احمد خان نے گلوبل ٹائمز نیوز ایجنسی، یورپ اور اردو گلوبل یوکے برطانیہ اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ
وزیر اعظم پاکستان عمران خان، سپیکیر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان، گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان، سپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی مشتاق غنی، وزیر صحت خیبر پختونخواہ ہاشم انعام اللہ، اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ اور اپیل کرتے ہیں کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور سے
جدید آلات کی غائب اور نیلامی میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کریں اور طبی آلات، وغیرہ کے متذکرہ بالا جرائم کی تحقیقات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دیں اور جو بھی افراد اُن سنگین ترین جرائم میں ملوث پائے جائیں اُن کے خلاف متعلقہ حکومتیں اور نیب فوری طور پر متعلقہ قوانین کے تحت باقاعدہ کاروائیاں کریں اور اُن سب کو قانون کے کٹہروں میں لا کھڑا کیا جاۓ تا کہ انصاف کے تمام ہی تقاضے پورے ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں