سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے ایران کو محدود کرنے کی کوشش نہیں کی تو خطے میں ایک نئی جنگ چھڑ سکتی ہے
امریکی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالے تاکہ خطے کو عسکری محاذ آرائی سے بچایا جاسکے، ورنہ یہ بعید نہیں کہ آئندہ 10 سے 15 سالوں میں ایران کے ساتھ جنگ چھڑ جائے
ان کا کہنا تھا کہ ایران خطے کے ممالک میں اثرورسوخ بڑھا کر اپنا بلاک مضبوط کرنا چاہتا ہے جو خطے کو انارکی کی طرف دھکیل دے گا جب کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی اس ایرانی منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ناگزیر ہے۔
بشار الاسد سے متعلق سوال کے جواب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ شامی صدر اپنے عہدے پر موجود رہیں گے تاہم انہیں چاہئے کہ وہ ایران کے اشاروں میں ناچنے والی ڈمی نہ بنیں اور نہ ہی ایران کو اپنی مرضی چلانے کی آزادی دیں۔
محمد بن سلمان نے حوثی باغیوں پر یمن کو بحران اور جنگ کی جانب دھکیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2015 میں سعودی عرب مداخلت نہ کرتا تو آج یمن حوثی باغیوں اور القاعدہ کے درمیان تقسیم ہوچکا ہوتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی اخبار کو انٹرویو میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سرد جنگ میں مغرب کی درخواست پر وہابیت پھیلانے کے لیے فنڈز دینے کا اعتراف کیا تھا