ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب کی جانب سے شام پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
کریملن سے جاری بیان کے مطابق امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پر حملے کے بعد صدر ولادی میر پیوٹن نے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے رابطہ کیا جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ شام پر حملے نے سات سال سے جاری تنازع کے سیاسی حل کو نقصان پہنچایا ہے۔
بیان کے مطابق ولادی میر پیوٹن نے زور دیا کہ اگر شام پر حملہ کر کے دوبارہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی گئی تو یہ عالمی تعلقات کے لئے نامناسب اور خطرناک ہوگا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اعلان کیا ہے کہ ‘فیس دی نیشن’ کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی جو شامی صدر بشار الاسد حکومت کے لئے کیمیکل ہتھیاروں کی فراہمی کا سبب بن رہی ہیں۔
یاد رہے کہ 14 اپریل کو امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام پر 105 میزائل فائر کیے گئے جب کہ اس حوالے سے پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا کہ میزائل حملوں سے شامی فوج کی کیمیکل ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ مغربی ممالک نے بشارالاسد حکومت پر باغیوں کے زیرقبضہ علاقے دوما پر 7 اپریل کو کیمیائی حملوں کا الزام عائد کیا جب کہ روس اور شامی حکومت نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔