کراچی کی معروف ادبی شخصیت شاعرہ روبینہ ممتاز روبی سے خصوصی انٹرویو
انٹرویو: نعمان حیدر حامی
سوال: آپ کا اصل نام کیا ہے؟
میرا نام روبینہ ممتاز ہے اور روبی میرا تخلص ہے۔
سوال: آپ کی عمر / تاریخ پیدائش کیا ہے؟
میری تاریخ پیدائش 25 نومبر 1964 ہے اور میری عمر 56 سال ہے۔
سوال: آپ کی تعلیم / پیشہ؟
میری تعلیم کی جہاں تک بات ہے تو میں نے بی۔ایس۔سی، بی۔ایڈ کیا ہے اور پیشے کے لحاظ سے تدریس سے وابستہ ہوں۔ تدریس میں تقریباً 35 سے 40 سال کا عرصہ ہو گیا ہے کیونکہ میں نے میٹرک سے ہی شوقیہ طور پر پڑھانا شروع کردیا تھا۔ میں پڑھتی بھی رہی اور پڑھاتی بھی رہی لیکن اب تقریباً چھ سال ہو گئے ہیں ملازمت چھوڑ دی ہے۔ میں نارتھ کراچی میں پبلک اسکول اینڈ کالج کے نام سے ایک بڑا ادارہ ہے جو سیمی گورنمنٹ کا ہے۔ اس میں سرپرست شعبہء حیاتیات (HOD Biology)کے طور پر کام کرتی رہی ہوں۔
سوال: آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ اور رہائش کہاں ہے؟
میرے آباء و اجداد کا تعلق تو پٹنہ انڈیا سے تھا لیکن پارٹیشن کے بعد وہ لاہور آ گئے۔ میری پیدائش بھی لاہور ہی میں ہوئی اور میں تقریباً ڈھائی سال کی تھی جب ہم کراچی شفٹ ہو گئے۔ میرے شوہر کی پیدائش حیدرآباد دکن کی ہے اور ان کے والدین بھی انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔ لہٰذا شادی کے بعد تقریباً دس برس تک میں فیڈرل بی ایریا میں رہی لیکن پھر ملازمت کے سلسلے میں نارتھ کراچی شفٹ ہوگئی کیونکہ پبلک اسکول اینڈ کالج کی انتظامیہ نے جہاں میں تدریسی فرائض انجام دے رہی تھی مجھے اپنے ادارے میں تعمیر شدہ رہائشی کالونی میں فلیٹ مہیا کردیا تھا۔ نارتھ کراچی میں میری رہائش 16 سے 17 سال رہی مگر 2015 میں ملازمت چھوڑنے کے بعد میں واپس اپنے سسرال آ گئی۔
سوال: آپ کے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
پسندیدہ مشاغل تو بہت سے ہیں لیکن ان میں اچھی کتابیں پڑھنا میرا سب سے محبوب مشغلہ ہے۔ اس کے علاوہ ادبی لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا بھی مجھے بہت پسند ہے۔ گھریلو مشاغل میں مجھے سلائی کڑھائی ، کشیدہ کاری،دستکاری وغیرہ پسند ہیں۔
سوال: آپ کی مادری زبان کونسی ہے؟ کتنی زبانوں پر عبور حاصل ہے؟
میری مادری زبان کا جہاں تک تعلق ہے تو میری زبان اردو ہے ویسے میرے والدین چونکہ پنجاب میں رہے لہٰذا وہ آپس میں پنجابی میں ہی گفتگو کرتے تھے۔ زبانوں پر عبور تو خاص نہیں ہے البتہ اردو، انگلش، پنجابی اور کچھ کچھ سندھی بھی بول اور سمجھ لیتی ہوں۔ تدریس کے شعبے میں چونکہ بہت سارے لوگوں سے واسطہ رہا اس لیے پشتو کے بھی چند جملے سیکھ لیے تھے۔
سوال: کچھ یاد ہے کہ پہلا شعر کس عمر میں کہا؟
پہلا شعر میں نے دس سال کی عمر میں کہا جب میں پانچویں جماعت میں تھی جو اب میرے ذہن کے پردے سے مٹ چکا ہے۔ البتہ پہلی غزل کا پہلا شعر ضرور یاد ہے جو میں نے 15 سال کی عمر میں کہاتھا۔ اس وقت میں درجہ نہم (IX) میں تھی۔ رمضان المبارک کا مہینہ تھا تو اس حوالے سے میں نے شعر لکھا تھا کہ
سحر قریب ہے کیا غم ہے جو اندھرا ہے
کہ اس کے بعد نیا کل نیا سویرا ہے
سوال: شاعری کا شوق کب سے ہوا؟
شاعری کا شوق دس سال کی عمر سے ہوا جو الحمدللہ ابھی تک قائم ہے۔
سوال: ادب کی کون سی صنف زیادہ پسند ہے؟
میں بنیادی طور پر ایک شاعرہ ہوں لیکن نثر بھی لکھتی رہتی ہوں۔ شاعری کے دو مجموعوں کی اشاعت کے بعد اب نثر کے حوالے سے میرا پہلا سفر نامہ ایک ہفتہ پہلے شائع ہو گیا ہے۔ کہانیوں، مضامین اور افسانچے وغیرہ تحریر کرنے کے بعد یہ نثر نگاری میں میری پہلی طویل کوشش ہے۔ اس کے علاوہ میں ماہنامہ روابط انٹرنیشنل میں بحیثیت بیوروچیف اپنی ادبی ذمہ داریاں انجام دے رہی ہوں۔ جس کے لیے میں ہر مہینے کسی نہ کسی ادبی یا سماجی شخصیت کا انٹرویو لیتی ہوں اور اسے مرتب کر کے اور اس کی نوک پلک سنوار کر شائع کرواتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں نے بچوں کیلئے چند کہانیاں بھی لکھیں۔ گو نثر پہ زیادہ کام نہیں کیا لیکن مستقبل میں انشائاللہ ارادہ ہے۔
سوال: پسندیدہ ادبی شخصیت؟
مجھے بہت سے ادیب وشعراء پسند ہیں۔ خصوصاً ناصر کاظمی، ساحر لدھیانوی اور پروین شاکر وغیرہ جنہوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔
سوال: آپ کی تربیت میں سب سے زیادہ ہاتھ کس کا ہے؟
میری تربیت میں سب سے زیادہ ہاتھ میرے والدین کا ہے جو خود بھی ایک علمی و ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
سوال: موجودہ عہد میں آپ کے پسندیدہ شاعر / شاعرہ؟
موجودہ دور میں تو منور رانا، منظر بھوپالی، راحت اندوری، طارق سبز واری وغیرہ میرے پسندیدہ شاعر ہیں اور شاعرات میں بھی بہت سی شاعرات اچھا لکھ رہی ہیں البتہ میں ان میں کسی کا نام نہیں لینا چاہوں گی کیونکہ سبھی میری دوست ہیں۔ (ہاہاہا۔۔۔۔۔۔)
سوال: دوستی کے بارے میں آپ کا نظریہ کیا ہے؟
دوستی میرے خیال میں ایک اہم اور مضبوط رشتے کا نام ہے۔ یہ ہر دنیاوی رشتے کی بنیاد ہوتی ہے چاہے وہ میاں بیوی کا رشتہ ہو، بہن بھائی کا ہو، ماں باپ کا یا پھر اولاد کا ہو۔
سوال: زندگی کیا ہے، آپ کے خیال میں؟ اگر ایک دن کے لیے آپ کو اپنے ملک کی حکومت دے دی جائے تو آپ سب سے پہلا کیا کام کریں گی؟
زندگی اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی خوبصورت نعمت ہے۔ زندگی خوشی اور غمی کا امتزاج ہے۔ یہ وہ سفر ہے جس کی منزل موت ہے۔
اگر مجھے ایک دن کی حکومت دے دی جائے تو میں ان تمام امیر لوگوں سے ان کا وہ مال جو ان کی تجوریوں میں کالے دھن کی صورت میں جمع ہے اسے لے کر غریب لوگوں میں بانٹ دوں گی تاکہ انہیں بھوک اور مفلسی کی موت نہ مرنا پڑے اور وہ بھی کسی حد تک خوشحال زندگی گزار سکیں۔
سوال: زندگی کا کوئی تجربہ یا یادگار لمحہ بتائیں؟
زندگی تو ساری کی ساری تجربات ہی کا مجموعہ ہے۔ ہر موڑ پر زندگی ایک نیا سبق، نئی سیکھ دیتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔
سوال: اچھا شعر کہنے کیلیے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
شعر کہنا اور خوبصورت شعر کہنا دو مختلف چیزیں ہیں۔ آج کل تقریباً ہر دوسرا آدمی شعر کہہ رہا ہے جیسا کہ ہم روزانہ فیس بُک پر دیکھتے بھی رہتے ہیں لیکن حقیقتاً اصل شاعری تو وہ ہے جو خون میں ہوتی ہے اور یہ ایک خداداد صلاحیت ہے۔ لوگ شاعری سیکھتے بھی ہیں لیکن سیکھ بھی وہی سکتے ہیں جن کے خون میں شاعری ہوتی ہے ورنہ بے وزن و بے بحر شعر تو کوئی بھی کہہ سکتا ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے
کہ ”شاعر ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔” یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ دیکھا دیکھی میں شاعری کرتے تو ہیں لیکن وہ متاثر کن نہیں ہوتی۔ شعر میں اگر خوبصورتی کی بات کریں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں زبان پر مکمل نہیں تو کم از کم اتنا عبور ضرور ہو کہ اچھا شعر کہا جا سکے۔ اس کے علاوہ خوب صورت شعر وہ ہے جس میں منفرد اور اچھوتے خیالات ہوں، جدت پسندی ہو اور سننے والے کے دل میں اتر جائے۔
سوال: فیس بکی دوستوں اور حقیقی زندگی کے دوستوں میں کیا فرق ہے؟
آپ نے دوست کی بات کی تو میرا ایک شعر ہیکہ
ملتی ہوں گو خلوص سے پر جانتی ہوں میں ہر شخص اعتبار کے قابل نہیں ہوتا
میں سمجھتی ہوں کہ حقیقی زندگی کی دوستی ہی اصل دوستی ہوتی ہیگو کہ اس میں بھی بعض اوقات دھوکہ ہوجاتا ہے لیکن فیس بُک کی دوستی تو صرف عارضی دوستی ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو جاتی ہے یا پھر کوئی اچھا برا سبق دے کر جاتی ہے۔ آجکل تو چھوٹے چھوٹے بچے، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں دوستی کے چکر میں فیک آئی ڈیز بناکر نہ صرف دوسرے لوگوں کو گمراہ کرتے بلکہ خود بھی اپنی زندگی خراب کرتے نظر آتے ہیں۔ کیا ایسی دوستی پائیدار ہوسکتی ہے۔۔۔؟؟؟
سوال: غصہ کیا ہے آپ کے نزدیک اور شدید غصے میں آپ کا رد عمل کیا ہوتا ہے؟
غصہ تو ایک کیفیت کا نام ہے جو انسان کے محسوسات کی وجہ سے طاری ہوتی ہے۔ اکثر لوگوں کو غصہ آتا ہے لیکن کسی کو زیادہ کسی کو کم۔ بہت کم ہی لوگ ہونگے جو غصے کا اظہار نہیں کرتے ہونگے۔ میں خود غصے سے بہت Upset بھی ہو جاتی ہوں اور رونا بھی آتا ہے۔ بعص دفعہ برا بھلا بھی بول دیتی ہوں۔ ویسے بہت کم غصہ کرتی ہوں لیکن جب کرتی ہوں تو بہت شدید ہوتا ہے۔ میرے غصے کا مثبت پہلو یہی ہوتا ہے کہ میں غصے کے بعد بہت جلد نارمل ہو جاتی ہوں اور دل کی بھڑاس زبان سے نکال کر دل میں کینہ یا بغض نہیں رکھتی۔
سوال: کہاں جانے کیلیے ہر وقت تیار رہتی ہیں؟
تفریحی مقامات پر۔۔۔۔ ویسے 40 سال کی ملازمت اور دوڑ دھوپ کے بعد اب مجھے سکون سے اپنے گھر میں رہنا زیادہ پسند ہے۔ پہلے مشاعروں میں بہت زیادہ جاتی تھی لیکن اب اپنی صحت اور گھریلو مصروفیات کی وجہ سے بہت کم جاتی ہوں۔ البتہ بچوں کی خوشی کے لیے جانا پڑے تو کبھی انکار نہیں کرتی۔ بچوں کو گھمانے پھرانے میں مجھے زیادہ خوشی ملتی ہے۔ خصوصاً اگر کوئی مجھے کراچی میں یا کراچی سے باہر ایسی جگہ جانے کا کہے جہاں فطری مناظر زیادہ ہوں تو میں جلد راضی ہو جاتی ہوں کیونکہ ایسے مقامات میری کمزوری ہیں۔
سوال: کیا موسیقی روح کی واقعی غذا ہے؟
میں سمجھتی ہوں واقعی موسیقی روح کی غذا ہے۔ اسلام میں گانے بجانے یا موسیقی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے لیکن میرے مطالعہ میں یہ بات بھی آئی ہے کہ ایسی موسیقی ممنوع قرار دی گئی ہے جو آ پ کو مست کردے یا ہوش و حواس سے بیگانہ کردے۔ واللہ اعلم باالصواب۔۔۔۔
سوال: آپ کی نظر میں کامیابی کیا ہے اور کامیابی کا راز کیا ہے؟
اکثر لوگوں کے نظریے کے مطابق جب ان کا کوئی مقصد پورا ہو جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم کامیاب ہو گئے۔ میرے خیال میں کامیابی کے بھی مثبت و منفی دو پہلو ہوتے ہیں۔ یہ لازم نہیں کہ ہر کسی کے مقاصد جائز ہوں۔ کسی شخص کو تعمیری کام میں کامیابی ملتی ہے تو کوئی تخریبی عمل میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا اصل کامیابی وہ ہے جو کسی بھی دوسرے شخص کو کسی بھی قسم کا کوئی نقصان پہنچائے بغیر حاصل کی جائے۔ یہی اصل کامیابی کا راز بھی ہے۔ کیونکہ جب آ پ کی نیت اچھی ہوگی اور آپ مخلص ہوکر کسی مقصد کے حصول کی کوشش کریں گے تو خالق دو جہاں بھی آپ کے لیے کامیابی کی راہ ہموار کردے گا۔
سوال: روحانیت سے دلچسپی ہے؟ عشق حقیقی میں مجاز کا کردار؟
جی ہاں۔۔۔۔روحانیت سے بہت دلچسپی ہے کیونکہ الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور یقیناً ان چیزوں کو مانتے ہیں۔ اللہ پاک نے ہمیں جسم کے ساتھ روح بھی عطا کی ہے جو اس مادی جسم کو قائم رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ میں اور میرے اہل خانہ اس حوالے سے ذاتی تجربات سے بھی گذر چکے ہیں جہاں تک عشقِ حقیقی کی بات ہے تو اصل عشق ہی وہی ہے تو اس میں پھر مجاز کی کوئی رتی بھر بھی گنجائش بھلا کیسے ہو سکتی ہے۔ یہ تو وہ عشق ہے جو قرب الٰہی کا ذریعہ بنتا ہے۔
سوال: آپ کی پسندیدہ شخصیت جن سے آپ کو ملنے کی خواہش ہو؟
مجھے اگر ملنے کا موقع ملے تو میں مولانا طارق جمیل صاحب سے ملوں۔ انہوں نے لاکھوں لوگوں کے دل بدلے ہیں شاید اس لیے میرا دل بھی کرتا ہے کہ میں بھی ان سے مل کر کچھ فیض حاصل کرسکوں۔
سوال: آپ کا کوئی مجموعہ کلام شائع ہوا؟
میرے دو مجموعہء کلام شائع ہو چکے ہیں۔ پہلا شعری مجموعہ ” مسکراتی تلخیاں ” کے نام سے شائع ہوا جبکہ دوسرے شعری مجموعے کی اشاعت ” روبی ” کے نام سے ہوئی۔ میری تیسری کتاب نثر نگاری کے حوالے سے ہے۔ یہ ایک سفر نامہ ہے جو حال ہی میں ”کراچی تا شوگران” کے نام سے شائع ہوا ہے۔